گورو کی پھانسی کے بعد بھارتی اقدامات پر اظہار تشویش : بھارت کشمیریوں کو حق خودارادیت دے‘ جابر ہتھکنڈے مسئلہ کا حل نہیں : پاکستان
اسلام آباد (سٹاف رپورٹر + نوائے وقت نیوز) پاکستان نے مطالبہ کیا ہے بھارت مقبوضہ کشمیر میں ظالمانہ اقدامات بند کرے اور تمام اسیر حریت رہنما¶ں کو فوری طور پر رہا کیا جائے۔ ترجمان دفتر خارجہ کے بیان میں کہا گیا ہے بھارت میں افضل گورو کو پھانسی دئیے جانے کے و اقعہ پر بہت سے سوالات پوچھے جا رہے ہیں، ہم اس مقدمہ کی تفصیلات میں نہیں جائیں گے کیونکہ اس بارے میں میڈیا اور سول سوسائٹی تفصیل سے پہلے ہی بحث کر چکا ہے۔ افضل گورو کی پھانسی کے بعد مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی چیرہ دستی بڑھ چکی ہے۔ کشمیری عوام کی امنگوں کو دبانے کے لئے کرفیو، گرفتاریوں، خبروں کے بلیک آ¶ٹ سمیت جابرانہ ہتھکنڈے استعمال کئے جا رہے ہیں۔ پاکستان کو اس صورتحال پر گہری تشویش ہے اور پاکستان کشمیری عوام کے ساتھ اپنی یکجہتی کا اس موقع پر پھر اعادہ کرتا ہے۔ یہ امر قابل ذکر ہے تہاڑ جیل میں افضل گورو کو پھانسی دئیے جانے کے تین روز بعد پاکستان کے دفتر خارجہ نے اس سانحہ پر اپنا پہلا ردعمل ظاہر کیا ہے۔ بھارت نے پارلیمنٹ ہا¶س پر حملے کی منصوبہ بندی کا الزام عائد کر کے افضل گورو کو پھانسی دی ہے جس پر پورا کشمیر سراپا احتجاج ہے۔ نوائے وقت نیوز کے مطابق ترجمان دفتر خارجہ نے کہا افضل گورو کی پھانسی کے بعد بھارت کی طرف سے کشمیر میں کئے گئے سخت اقدامات پر تشویش ہے۔ بھارت کشمیریوں کی خواہشات کو دبانا چاہتا ہے۔ افضل گورو کے عدالتی ٹرائل کے عمل میں نہیں جائیں گے۔ مقبوضہ کشمیر کے لوگوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہیں۔ مطالبہ کرتے ہیں بھارت کشمیر میں کئے گئے اقدامات ختم کرے۔ بیان میں کہا گیا ہے پاکستان کو کشمیر میں حریت رہنماﺅں پر بھارت کی جانب سے جبرو استبداد پر مبنی کارروائیوں پر سخت تشویش ہے۔ بھارت حریت رہنماﺅں کیخلاف ناروا سلوک بند کرے اور کشمیریوں کو ان کا جائز حق حق خودارادیت دے جس کو اقوام متحدہ نے بھی تسلیم کر رکھا ہے۔ ترجمان کا کہنا تھا افضل گورو کی پھانسی کے بعد بھارت نے کشمیری عوام پر دباﺅ بڑھا دیا ہے۔ ترجمان کا کہنا تھا پاکستان مسئلہ کشمیر کا پرامن حل چاہتا ہے اور پاکستان نے ہمیشہ کشمیریوں کی سفارتی‘ سیاسی اور اخلاقی حمایت کا سلسلہ جاری رکھا اور آئندہ بھی جاری رکھا جائے گا۔ انہوں نے کہا جابرانہ ہتھکنڈے مسئلے کا حل نہیں۔ اس مسئلے کا واحد حل مذاکرات ہیں۔ جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کیلئے اس مسئلے کا حل ناگزیر ہے۔
پاکستان