دھرنے میں حکومت کو الٹی میٹم دینے والے طاہر القادری کمرہ¿ عدالت میں بے بس دکھائی دئیے: بی بی سی
اسلام آباد (بی بی سی نیٹ نیوز) تحریک منہاج القرآن کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری پاکستان کے الیکشن کمشن کی تحلیل کے لئے اپنی درخواست کی پیروی کے لئے ان چند افراد میں شامل تھے جو عدالت کا وقت شروع ہوتے ہی سپریم کورٹ پہنچ گئے۔ کمرہ عدالت نمبر ایک میں طاہر القادری اپنے حمایتیوں کے ساتھ داخل ہوئے اور زیادہ تر نشتوں پر ان کے حامیوں کا ہی قبضہ تھا جبکہ وکلا اور اپنے مقدمات کی پیروی کے لئے آنے والے افراد کے پاس کھڑے رہنے کے علاوہ اور کوئی راستہ نہیں تھا۔ کمرہ عدالت میں بیٹھے طاہر القادری کے جذبات دیدنی تھے لیکن جوں جوں وقت گزرتا گیا تو وہاں پر موجود لوگوں کا کہنا تھا کہ طاہر القادری کا جذبہ ماند پڑتا گیا۔ مقامی وقت کے مطابق ساڑھے نو بجے عدالت میں پہنچنے والے ڈاکٹر طاہر القادری کو پانچ گھنٹے بعد یعنی دوپہر اڑھائی بجے کے قریب روسٹرم پر آنے کو کہا گیا۔ کمرہ عدالت میں موجود افراد چہ میگوئیاں بھی کر رہے تھے کہ احتجاجی دھرنے کے دوران حکومت کو پانچ منٹ میں اسمبلیاں تحلیل کرنے کا حکم دینے والے طاہر القادری کمرہ عدالت میں بے بس دکھائی دے رہے ہیں۔ سپریم کورٹ نے جب طاہر القادری کو روسٹرم پر آنے کو کہا تو ان کے ساتھ آئے ہوئے ان کے حمایتی بھی روسٹرم پر ان کے پیچھے کھڑے ہو گئے جس پر عدالت نے برہمی کا اظہار کیا اور باقی افراد کو اپنی سیٹوں پر بیٹھنے کا حکم دیا۔ طاہر القادری نے دلائل شروع کئے ہی تھے کہ تین رکنی بنچ نے ان کی شہریت سے متعلق سوالات پوچھنا شروع کر دئیے۔ درخواست گذار بجائے اس کے کہ وہ اپنی درخواست کے متعلق کچھ دلائل دیتے انہوں نے کینیڈا کی شہریت حاصل کرنے سے متعلق صفائی دینا شروع کر دی۔
بی بی سی / طاہر القادری کیس