• news

آپ نے ملکہ الزبتھ سے وفاداری کا حلف لیا‘ طاہر القادری صاحب آپکی درخواست سننی بھی چاہیئے یا نہیں : چیف جسٹس


اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت + دی نیش رپورٹ + ایجنسیاں) الیکش کمشن کی تشکیل کے خلاف درخواست کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے ڈاکٹر طاہر القادری کو کینیڈین شہریت کی دستاویزات پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔ سپریم کورٹ نے ڈاکٹر طاہر القادری کو حق دعویٰ سے متعلق نکتہ پر مفصل جواب داخل کرنے کی ہدایت بھی کی۔ چیف جسٹس نے دوران سماعت کہا کہ ملکہ الزبتھ کا حلف اٹھاتے ہیں تو پھر اپنے ملک کی شہریت رکھنے کی اجازت بھی ہے یا نہیں۔ اس حوالے سے آپ کی درخواست سننی بھی چاہئے یا نہیں، آپ مزید کاغذات داخل کریں۔ چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کیس کی سماعت شروع کی تو ڈاکٹر طاہر القادری نے خود دلائل دیتے ہوئے کہا کہ عدالت میں یہ میری پہلی حاضری ہے، اجازت چاہتا ہوں کہ کیس سے پہلے اپنے تاثرات سے آگاہ کروں، میں نے عدلیہ کی بحالی میں حصہ لیا ہے۔ اس پر چیف جسٹس افتخار محمد چودھری نے انہیں جذباتی تقریر سے روکتے ہوئے کہا کہ آپ اپنے کیس کی بات کریں پہلے عدالت کو مطمئن کریں کہ پٹیشن دائر کرنے کے لئے آپ کے پاس کیا قانونی جواز ہے؟ آپ کے حق دعویٰ کی کیا بنیاد ہے، کس بنیاد پر کینیڈین شہریت لی، کیا جان کو خطرہ تھا؟ کیا کینیڈا کا شہری پاکستان کی شہریت بھی رکھ سکتا ہے۔ ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ میں پاکستان اور کینیڈا کا شہری ہوں، امیگریشن کی اصل دستاویزات جمع کرا دوں گا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ایک چیز واضح ہے کہ آپ ایک عرصے سے کینیڈا کے شہری ہیں، آرٹیکل 63(1)(C) کے تحت آپ کے پارلیمنٹ جانے پر بھی پابندی ہے۔ چیف جسٹس نے ڈاکٹر طاہر القادری سے سوال کیا کہ کیا آپ کینیڈا کی شہریت کے لئے اٹھایا گیا وفاداری کا حلف پڑھ کر سنا سکتے ہیں۔ اس پر طاہر القادری نے جواب دیا کہ میرے پاس حلف کی کاپی نہیں یہ سوال ہی نہیں بنتا۔ جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہا کہ سوال وہ ہے جو ہم پوچھیں گے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ آپ وفاداری کا حلف اٹھائے بغیر دوسرے ملک کے شہری نہیں بن سکتے اگر میں بطور چیف جسٹس کسی اور ملک کا حلف اٹھا لوں تو چیف جسٹس نہ رہوں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ اٹارنی جنرل بتائیں دوہری شہریت والے کو درخواست دینے کا قانونی جواز بنتا ہے۔ اس پر اٹارنی جنرل عرفان قادر نے کہا کہ آرٹیکل (3)184 کے مطابق دوہری شہریت رکھنے والے کو درخواست دینے پر پابندی نہیں، عدالت کو قوانین کا نوٹس لینا چاہئے، آپ نے عوامی مقدمات کا دائرہ وسیع کر دیا ہے، طاہر القادری کی درخواست پر اعتراض مشکل ہے۔ چیف جسٹس نے عدالت میں کینیڈا کی شہریت کا حلف نامہ پڑھ کر سنایا اور کہا کہ آج اس کیس کو سب سے پہلے سنیں گے۔ جسٹس گلزار نے کہا کہ ہمارا شہری جو دوسرے ملک کی وفاداری کا حلف اٹھائے کیسے پٹیشن دائر کر سکتا ہے۔ ڈاکٹر طاہر القادری نے چیف جسٹس سے مکالمہ کیلئے وقت مانگتے ہوئے کہا مجھے دو منٹ دیدیں۔ چیف جسٹس نے جواب دیا آپ پہلے اپنا جامع جواب داخل کریں۔ طاہر القادری نے پھر کہا صرف دو منٹ، چیف جسٹس نے جواب دیا ”مسٹر قادری، بہت شکریہ، کل سنیں گے“۔ ثناءنیوز کے مطابق سپریم کورٹ نے طاہر القادری سے غیر ملکی شہریت کے بارے میں جواب طلب کیا ہے اور تحریری جواب ملنے پر ہی آج مقدمے کی سماعت آگے بڑھے گی، کیس کی سماعت آج پھر ہو گی۔ بی بی سی کے مطابق ڈاکٹر طاہر القادری نے ججوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ”مائی لارڈ میرا سوال ہے“ جس پر جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ سوال آپ نہیں عدالت آپ سے کرے گی اور عدالت کو مطمئن کرنا آپ کی ذمہ داری ہے۔ طاہر القادری نے عدالت سے دو منٹ میں اپنی بات مکمل کرنے کی استدعا کی جسے عدالت نے مسترد کرتے ہوئے کہا کہ وہ تحریری شکل میں اپنا جواب دیں۔ دی نیشن کے مطابق چیف جسٹس نے طاہر القادری سے کہا کہ دولت مشترکہ کے کسی ملک کی شہریت لینے کے بعد آپ نے ملکہ برطانیہ سے وفاداری اور وابستگی ظاہر کی، کسی دوسرے ملک سے وفاداری اور وابستگی رکھنے والا پاکستان سے وفادار کیسے ہو سکتا ہے۔ کینیڈین حلف کے مطابق ”آج کے روز میں کینیڈا اور اس کی دوسری ملکہ الزبتھ وفاداری اور وابستگی کا حلف اٹھاتا ہوں۔ میں وعدہ کرتا ہوں اپنے ملک کے حقوق اور اس کی آزادی اس کے جمہوری اقدار کی پاسداری کروں گا اور بطور کینیڈین شہری اپنی ذمہ داریاں پوری کروں گا“۔ نجی ٹی وی کے مطابق چیف جسٹس نے طاہر القادری سے استفسار کیا کہ کیا دوہری شہریت والے کی پاکستان سے وفاداری بنتی ہے؟ دوہری شہریت کے حوالے سے جواب دیں۔ آن لائن کے مطابق سپریم کورٹ نے طاہر قادری سے تحریری جواب طلب کیا ہے کہ دوسرے ملک کی شہریت رکھتے ہوئے کیا آپ کو پاکستانی عدالتوں میں درخواست دینے کا اختیار حاصل ہے یا نہیں؟ پا کستانی قانون کینیڈین شہریت رکھنے کی اگر اجازت دیتا ہے تو اس حوالے سے نوٹیفکیشن عدالت میں پیش کیا جائے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کا پیش ہونے کا ”لوکس سٹینڈ آئی“ کیا ہے ایک ایسے شخص کے طور پر آپ جانے جاتے ہیں جس کا مذہبی جماعت سے تعلق ہے اور آپ پاکستان یا باہر رہائش پذیر ہیں آپ الیکشن کمیشن کی تحلیل کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ ڈاکٹر طاہر القادری نے بتایا کہ میں پاکستان کا شہری ہوں، چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کسی اور ملک کے شہری نہیں، طاہر القادری نے کہا کہ میں کینیڈا کا شہری بھی ہوں 2005ءمیں شہریت حاصل کی تھی اور پارلیمنٹ کی رکنیت سے استعفیٰ دیا تھا، میں ایک پاکستانی شہری اور ووٹر کے ناطے ریلیف مانگ رہا ہوں۔ چیف جسٹس نے پوچھا کہ آپ نے کس حیثیت سے کینیڈین شہریت حاصل کی تھی یہ عام حالت میں لی گئی تھی یا کسی دھمکی کی وجہ سے حاصل کی تھی، طاہر القادری نے بتایا کہ آئین کے مطابق انہوں نے 1999ءمیں شہریت مانگی تھی اور مذہبی سکالر اور منہاج القرآن کے سربراہ کی حیثیت سے حاصل کی تھی۔عدالت نے 1999ءمیں شہریت کے حوالے سے سماعت کے دوران بھیجے گئے اصل کاغذات بھی طلب کرلئے ہیں۔ ایک موقع پر جسٹس گلزاراحمد نے کہا کہ سیکشن 14(3) کے تحت آپ کی قومیت کی کیا اہمیت ہے؟ طاہر القادری نے کہا کہ سیکشن 14 عام ہے جبکہ 3 میں کچھ ا ور بتایا گیا ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ملکہ ابلزتھ کے ساتھ کا حلف اٹھاتے ہیں تو پھر اپنے ملک کی شہریت رکھنے کی اجازت ہے یا نہیں اس حوالے سے آپ کی درخواست سننی بھی چاہیے یا نہیں آپ مزید کاغذات داخل کریں جو ہمیں واضح کر سکیں کہ اس درخواست پر ان کے اثرات نہیں ہو سکتے۔ طاہر القادری نے کہا کہ قانون اجازت دیتا ہے کہ نوٹیفکیشن بھی گزٹ کا حصہ ہے۔ان ملکوں کی شہریت رکھنے پر پاکستان میں اس کے اثرات نہیں رکھتے اس وقت میرے پاس کینیڈا کے حوالے سے کاغذات نہیں ہیں جب بھی کسی بھی ملک کی شہریت حاصل کرتے ہیں تو اس کا حلف لینا پڑتا ہے کینیڈا بھی ان ملکوں میں شامل ہے جس میں حلف لینے سے پاکستانی قانون مخالفت نہیں کرتا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ہم نے لوکس سٹینڈائی ضرور دیکھنا ہے ڈاکٹر صاحب خود بھی اعتراف کررہے ہیں کہ انہوں نے کینیڈا کا حلف لیا ہوا ہے اور شہریت بھی رکھتے ہیں اٹارنی جنرل نے کہا کہ یہ ”کوارنٹو“ کا معاملہ ہے اس میں ”لوکس سٹینڈ آئی“ نہیں دیکھا جاتا۔ جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ ایک شخص نے دوسرے ملک کے تحفظ میں خود کودیا ہوا ہے اور وہ پاکستانی شہری بھی ہے کیا ایسا ہو سکتا ہے؟ کیا ایسا شخص عدالت میں عوامی معاملات کو لا سکتا ہے؟ اٹارنی جنرل نے کہا کہ ایسی کوئی پابندی نہیں، آئین و قانون واضح ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ سیکشن 24 شہریت ایکٹ کہتا ہے کہ حلف لینا ضروری ہے جس میں کمی کی گئی ہے کہ میں قسم کھاتا ہوں کہ میں فلاں کا وفادار ہوں گا۔ کینیڈین قوانین کی پابندی کروں گا اس حلف کے بعد کیا کسی نوٹیفکیشن کے تحت عدالت سے رجوع کرسکتے ہیں اور معاملے کا تعلق مفاد عامہ سے ہے۔ الیکشن کمشن کی تشکیل نو کی بات کر رہے ہیں اگر میں نے کسی اور ملک کی وفاداری کا حلف لیا ہوا ہو تو کیا میں موجودہ پارلیمنٹ جسے کروڑوں لوگوں نے منتخب کیا ہے اس کے خلاف کوئی بات کرسکتا ہوں، آپ ہماری تسلی کرادیں۔طاہر القادری نے کہا کہ آئین ووٹرز اور الیکشن لڑنے والے افراد کے درمیان فرق واضح کرتا ہے۔چیف جسٹس نے کہا کہ آپ تحریری طور پر لکھ کر دیں،سٹیٹمنٹ دیں کہ آپ نے دونوں کا حلف اٹھایا ہوا ہے،نوٹیفکیشن بھی دیں۔چھ سال پہلے شہریت حاصل کی تھی کیا پاکستان کا شہری ہونے پر آپ دوسری شہریت رکھ سکتے ہیں، سیکشن (3)14 کے تحت آپ کے پاس اس کے حوالہ سے کوئی قانونی ثبوت ہے۔طاہر القادری نے کہا کہ آئین مجھے اس چیز کی اجازت دیتا ہے۔چیف جسٹس نے کہا کہ آپ اگر کینیڈا کی شہری ہوں گے تو پھر ان کے قوانین کے تحت آپ بات کریں گے، یہاں ایسا نہیں ہو سکتا۔ کیا آپ نے ملک کے نام کا حلف نہیں لیا ہوا اسی آئین کے آرٹیکل 63 کے تحت دوہری شہریت کا حامل شخص پاکستان پارلیمنٹ کا ممبر نہیں بن سکتا ایک شخص جو ممبر نہیں بن سکتا جو ممبر نہیں بن سکتا کیاوہ ملک کی شہریت اور اس کی عدالتوں میں درخواست دے سکتا ہے۔ اس پر طاہر القادری نے کہا کہ پارلیمنٹ کا ممبر بننا الگ موضوع ہے جبکہ دوہری شہریت ایک الگ موضوع ہے۔ مجھے الیکشن لڑنے کی اجازت نہیں لیکن ایک ووٹر ہونے کی حیثیت سے درخواست دائر کر سکتا ہوں ویسے بھی پاکستان کے آئین میں درج ہے کہ برطانیہ اور کینیڈا کا جو شہری وہ پاکستانی شہریت بھی رکھ سکتا ہے۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ جب انہوں نے کینیڈا کی شہریت حاصل کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ وہ ملک اور ان کے جانشینوں کا وفادار رہوں گا اور اگر کوئی دوسرا ملک ان کے ملک پر حملہ کرے تو اس کے لئے وہ ہتھیار بھی اٹھا سکتے ہیں تو پھر ایسے شخص کو پاکستان کے الیکشن کمشن پر کیا اعتراض ہو سکتا ہے۔
چیف جسٹس / طاہر القادری کیس

ای پیپر-دی نیشن