• news

طاہر القادری کی عوامی تحریک اور ق لیگ‘ تحریک انصاف سمیت 103 جماعتوں نے پارٹی الیکشن نے کرائے تو انتخابات نہیں لڑ سکیں گی: الیکشن کمشن

اسلام آباد + کراچی (خبر نگار + وقائع نگار + نوائے وقت رپورٹ + ایجنسیاں) الیکشن کمشن نے (ق) لیگ، تحریک انصاف، طاہر القادری کی پاکستان عوامی تحریک، متحدہ مجلس عمل، پاکستان پیپلز پارٹی (شہید بھٹو)، نیشنل پارٹی سمیت 103 سیاسی جماعتوں کو پارٹی انتخابات کرانے کی ہدایات جاری کر دیں۔ پارٹی انتخابات نہ کرانےوالی سیاسی جماعتیں انتخابات میں حصہ نہیں لے سکیں گی۔ الیکشن کمشن کی جانب سے جاری پریس ریلیز کے مطابق سیکرٹری الیکشن کمشن اشتیاق احمد خان کی زیر صدارت منگل کو الیکشن کمشن میں آئندہ عام انتخابات کے حوالے سے اجلاس ہوا جس میں یہ فیصلہ کیا گیا کہ پاکستان تحریک انصاف، (ق) لیگ، طاہر القادری کی عوامی تحریک، متحدہ مجلس عمل، پختونخواہ ملی عوامی پارٹی، قومی وطن پارٹی، بی این پی عوامی اور نیشنل پارٹی، جمہوری وطن پارٹی‘ پاکستان عوامی پارٹی سمیت 103 جماعتوں نے آئندہ عام انتخابات کے حوالے سے الیکشن کمشن کی ہدایات پر عمل نہیں کیا اور پارٹی انتخابات نہیں کرائے لہٰذا جب تک یہ جماعتیں پارٹی انتخابات نہیں کراتیں ان کو انتخابات میں حصہ لینے کی اجازت نہیں ہوگی بلکہ ان کو انتخابی نشانات بھی الاٹ نہیں ہوں گے۔ جن جماعتوں نے انٹرا پارٹی الیکشن بارے تفصیلات جمع نہیں کرائیں ان میں عوامی قیادت پارٹی‘ کلام اللہ فرمان رسول اور افغان نیشنل پارٹی شامل ہیں۔ الیکشن کمشن نے پارٹی گوشوارہ جمع نہ کرانے والی 91 جماعتوں کی فہرست بھی جاری کر دی اور انہیں دوبارہ نوٹس جاری کر دئیے گئے ہیں، جن میں افغان نیشنل پارٹی، عوامی حمایت تحریک پاکستان، عوامی قیادت پارٹی، آزاد پاکستان پارٹی، عظمت اسلام موومنٹ، بلوچستان نیشنل کانگرس، بلوچستان نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی، بلوچستان نیشنل موومنٹ، بلوچستان نیشنل پارٹی (عوامی)، بیدار پاکستان، کرسچین پروگریسو موومنٹ، جنرل پرویز مشرف حمایت تحریک، ہزارہ عوامی اتحاد پاکستان، ہزارہ قومی محاذ، انسانیت پارٹی پاکستان، اسلامی سیاسی تحریک، اتحاد ملی ہزارہ، جمعیت علمائے پاکستان (نیازی)، جمعیت علمائے پاکستان (نفاذ شریعت)، جمعیت مشائخ پاکستان، جموٹ قومی موومنٹ، جمعیت علمائے اسلام (نظریاتی)، کاکڑ جمہوری پارٹی پاکستان، لیبر پارٹی پاکستان، لوئر مڈل پارٹی‘ مرکزی جماعت اہلحدیث (زبیر)‘ مرکزی جمعیت اہلحدیث (لکھوی گروپ)‘ مرکزی جمعیت مشائخ پاکستان‘ مرکزی جمعیت علمائے پاکستان (ف ک)‘ مشائخ عوامی پارٹی‘ ملت پارٹی‘ مہاجر اتحاد تحریک‘ محب وطن نوجوانان انقلابیوں کی انجمن (مناکا)‘ متحدہ قومی موومنٹ‘ متحدہ مجلس عمل پاکستان‘ نیشنل الائنس‘ نیشنل عوامی پارٹی‘ نیشنل پارٹی‘ نیشنل پیپلز پارٹی‘ نیشنل پیپلزپارٹی ورکرز گروپ‘ نیشنل ورکرز پارٹی‘ نظام مصطفی پارٹی‘ پاک وطن پارٹی‘ پختونخواہ قومی پارٹی‘ پاکستان امن پارٹی‘ پاکستان عوامی پارٹی‘ پاکستان عوامی تحریک‘ پاکستان بلوچ پارٹی‘ پاکستان سٹیزن موومنٹ‘ پاکستان ڈیموکریٹک لیگ (پی ڈی ایل)‘ پاکستان فاطمہ جناح مسلم لیگ‘ پاکستان فریڈم پارٹی‘ پاکستان ہم وطن پارٹی‘ پاکستان اتحاد تحریک‘ پاکستان جمہوری امن پارٹی‘ پاکستان مقصد حمایت تحریک‘ پاکستان مزدور کسان پارٹی‘ پاکستان مدرلینڈ پارٹی‘ پاکستان محافظ پارٹی‘ پاکستان مسلم لیگ (زیڈ)‘ پاکستان پیپلز موومنٹ‘ پاکستان پیپلزپارٹی پارلیمنٹرینز (پیٹریاٹ)‘ پاکستان پروگریسو پارٹی‘ پاکستان پروگریسو پارٹی (ثریا فرمان گروپ)، پاکستان قومی پارٹی‘ پاکستان قومی تحریک آزادی‘ پاکستان شیعہ پولیٹیکل پارٹی‘ پاکستان سوشل ڈیموکریٹک پارٹی‘ پاکستان سنی تحریک‘ پاکستان تحریک پیغام‘ پاکستان تحریک انقلاب‘ پاکستان ورکرز پارٹی‘ پاسبان‘ پشتون قومی تحریک‘ پروگریسو ڈیموکریٹک پارٹی‘ پنجاب نیشنل فرنٹ‘ قومی جمہوری پارٹی‘ قومی تحفظ پارٹی‘ شان پاکستان پارٹی‘ سندھ ڈیموکریٹک الائنس‘ سندھ نیشنل فرنٹ‘ سندھ یونائیٹڈ پارٹی‘ سندھ اربن رورل الائنس‘ صوابی قومی محاذ‘ تعمیر پاکستان پارٹی‘ تحریک جمہوریت‘ پاکستان تحریک حسینیہ پاکستان‘ تحریک استقلال (رحمت خان وردگ)، تحریک استقلال پاکستان (محمد اکرام ناگرہ) اور تحریک مساوات شامل ہیں۔ ان تمام پارٹیوں کو الیکشن کمشن کی طرف سے یاددہانی کیلئے نوٹس جاری کئے گئے ہیں۔ مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی سمیت 100 سے زائد جماعتوں نے اپنے پارٹی انتخابات کی تفصیلات پہلے ہی الیکشن کمشن کو فراہم کردی ہیں۔ علاوہ ازیں الیکشن کمشن نے کہا ہے کہ آئی ڈی پیز کے کیمپوں میں پولنگ سٹیشنوں قائم نہیں ہو سکتے، اس کے لئے قانون سازی کرنا ہو گی۔ سپریم کورٹ کے احکامات پر لازمی ووٹنگ، رن آف الیکشن اور بیلٹ پیپر میں خالی خانہ کی شکیں شامل کرنے کے لئے سمری وزارت قانون کو بھجوا دی گئی ہے جبکہ انتخابی اخراجات میں کمی کی شک پہلے ہی انتخابی اصلاحاتی پیکج میں شامل ہے۔ الیکشن کمشن کے اجلاس میں آئی ڈی پیز کے کیمپوں میں پولنگ سٹیشن قائم کرنے کے حوالے سے غور کیا گیا۔ اجلاس میں سندھ، بلوچستان اور خیبر پی کے کے ممبران الیکشن کمشن سمیت سیکرٹری سیفران، چیف سیکرٹری بلوچستان، فاٹا اور خیبر پی کے نے بھی شرکت کی۔ اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے ڈی جی الیکشن کمشن شیر افگن نے کہا کہ سیکشن 8 کے تحت کسی بھی انتخابی حلقہ سے باہر پولنگ سٹیشن قائم نہیں کیا جا سکتا، آئی ڈی پیز کیمپوں میں پناہ گزین کیونکہ دوسرے حلقوں سے تعلق رکھتے ہیں اس لئے ان کے لئے وہاں پولنگ سٹیشن قائم نہیں کئے جا سکتے۔ اس مقصد کے لئے قانون سازی کی ضرورت ہے۔ علاوہ ازیں سیاسی و مذہبی جماعتوں کے تحفظات و شکایات پر الیکشن کمشن آف پاکستان کی جانب سے ری ویری فکیشن کیلئے 5 دن کا اضافہ کر دیا گیا اس اضافے کے بعد کراچی کے 33 علاقوں میں ووٹوں کی دوبارہ تصدیق کے عمل کیلئے الیکشن کمشن کے اہلکاروں کے ہمراہ فوجی جوان بھی اب گھر گھر جا رہے ہیں۔ سیاسی و مذہبی جماعتوں کی شکایات پر کراچی کے 44 علاقوں کے بعد مزید 33 علاقوں میں کمپوزٹ ویری فکیشن ٹیم کے ذریعے ووٹرزکی دوباری تصدیق کروائی جا رہی ہے۔ ان علاقوں میں صدر ٹا¶ن کے 13، کلفٹن کنٹونمنٹ بورڈ کے 7 اور جمشید ٹا¶ن کے 13 علاقے شامل ہیں۔ 

ای پیپر-دی نیشن