• news

”طالبان کو ہتھیار پھینکنے چاہئیں“ فوجی قیادت نے غیر مشروط مذاکرات مسترد کردیئے


اسلام آباد (سکندر شاہین/ دی نیشن رپورٹ) طالبان کے ساتھ پرامن مذاکرات کے ذریعے مسئلے کے سیاسی حل کے حوالے سے حکومتی اقدامات کی حمایت کی ہے تاہم فوجی قیادت نے شدت پسندوں سے غیر مشروط مذاکرات کو پھر مسترد کر دیا ہے۔ اس کے علاوہ فوج نے عام انتخابات سے قبل زیادہ تر آئی ڈی پیز کی واپسی کی حکمت عملی طے کر لی ہے تاکہ وہ عام انتخابات میں مطلوبہ سکیورٹی فراہم کر سکے۔ اس کے علاوہ افغانستان کی نیشنل سکیورٹی فورسز کو تربیت کی سہولتیں بہم پہنچانے کی بھی حکمت عملی طے کی جا رہی ہے۔ ذرائع کے مطابق یہ فیصلے آرمی چیف جنرل اشفاق پرویز کیانی اور کور کمانڈرز کے درمیان ملاقات کے دوران کئے گئے۔ 157ویں کور کمانڈرز کانفرنس میں پرنسپل سٹاف افسر اور انٹیلی جنس سے متعلق افراد نے بھی شرکت کی۔ اس موقع پر داخلی اور خارجی سلامتی کے امور بھی زیربحث آئے، کنٹرول لائن پر حالیہ واقعات کے بعد مشرقی سرحدوں کی صورتحال بھی زیربحث آئی۔ یہ بات سینئر سکیورٹی اہلکار نے بتائی۔ فوج کے جاری مختصر بیان میں کہا گیا ہے کہ کانفرنس میں پیشہ وارانہ امور زیربحث آئے۔ جنرل کیانی نے لندن کی سہ فریقی کانفرنس کے حوالے سے بریف کیا۔ پاکستان اور افغان نیشنل آرمی، ایساف فورسز کے ساتھ آئی ای ڈیز کے حوالے سے امور بھی زیربحث آئے۔ واضح رہے کہ یہ کانفرنس اے این پی کی اے پی سی کے روز ہوئی ہے اور دفتر خارجہ نے بھی پاکستان افغانستان علماءکانفرنس کا بھی ذکر کیا ہے۔ شدت پسندوں کی جانب سے مشروط مذاکرات کی پیشکش کے حوالے سے ایک فوجی افسر کے مطابق کانفرنس کا کہنا تھا کہ مذاکرات کے لئے اپنے ایکشن کے ذریعے خواہش کا اظہار ضروری ہے ورنہ دوسرا اور کوئی راستہ نہیں۔
کور کمانڈرز

ای پیپر-دی نیشن