• news

دوبارہ عدالت نہیں جاؤں گا، خورشید شاہ نے متعلقہ ریکارڈ دینے کا وعدہ کیا تھا: طاہر القادری


لاہور (خصوصی نامہ نگار) تحریک منہاج القرآن کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری نے الیکشن کمشن کی تحلیل کے معاملے پر دوبارہ سپریم کورٹ سے رجوع نہ کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ عدلیہ کا بطور ادارہ دل سے احترام کرتا ہوں اور اس کے کےخلاف کسی قسم کی کوئی تحریک چلانے کا قطعی کوئی ارادہ نہیں، مجھ پر پوری امت مسلمہ کی ذمہ داری ہے میں کسی کے کہنے پر جذبات میں آکر کینیڈا کی شہریت ترک کر کے خود کو ایک کمرے میں بند نہیں کر سکتا، حق دعویٰ پر سپریم کورٹ کے سامنے 39 صفحات پر مشتمل بیان پیش کر دیا تھا لیکن اسے نظرانداز کر دیا گیا، میں بطور امیدوار پارلیمنٹ، سکالر اور شیخ الاسلام عدالت نہیں گیا تھا بلکہ ایک شہری اور ووٹر کی حیثیت سے عدالت گیا تھا، عدالت عظمیٰ نے بغیر سنے فیصلہ سنایا جس کا مجھے افسوس ہے، اوورسیز پاکستانی اربوں ڈالر کما کر اپنے ملک کی فلاح و بہبود کےلئے بھیجتے ہیں جبکہ اربوں ڈالر لوٹنے والے اقتدار میں بیٹھے ہیں، باہر جائیدادیں بنانے سے ان کی وفاداری مشکوک اور منقسم نہیں ہوتی؟ الیکشن کمشن کے معاملات پر حکومت مذاکرات کےلئے آتی ہے تو ٹھیک نہیں آنا تو ان کی مرضی ہے میں آج سے ملک کے مختلف حصوں میں شروع ہونےوالی اپنی تحریک کے ذریعے قوم کی تعمیر کا کام شروع کرونگا۔ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آئین و قانون کسی شہری کو دوہری شہریت اختیار کرنے سے نہیں روکتا، اگر دوہری شہریت اتنی بری چیز ہے تو پاکستان نے اس کے لئے 19 ممالک سے معاہدے کیوں کئے؟ اگر دوہری شہریت کے ذریعے کسی شہری کی پاکستان سے وفاداری مشکوک یا منقسم ہوتی ہے تو قانون نے اسے ختم کیوں نہیں کیا۔ دوہری شہریت کسی کو ووٹ اور بنیادی حقوق سے محروم نہیں کرتی البتہ دوہری شہریت کا حامل شخص ممبر پارلیمنٹ منتخب نہیں ہو سکتا۔ عدالت میں میرے نقطہ کو سنا ہی نہیں گیا، صرف دوہری شہریت پر بات کی گئی۔ میں سپریم کورٹ یا اس کے فیصلے پر تنقید نہیں کر رہا میں صرف اس نقطے کی بات کر رہا ہوں جو عدالت میں سنا ہی نہیں گیا۔ پاکستان کا دوہری شہریت کے معاملے پر 1972ءمیں برطانیہ سے معاہدہ ہوا تھا، اس کے بعد 17 مئی 1973ءکو کینیڈا سے معاہدہ طے پایا۔ اوور سیز پاکستانی جن میں دوہری شہریت کے حامل بھی ہیں، نے گذشتہ مالی سال کے دوران 13 بلین ڈالر پاکستان بھیجے جبکہ رواں مالی سال کے سات ماہ میں 8 ارب ڈالر پاکستان میں آ چکے ہیں۔ صرف برطانیہ میں پاکستانیوں نے 100 چیرےٹی رجسٹرڈ کرا رکھی ہیں جن کے ذریعے پاکستان میں مختلف آفتوں میں اربوں ڈالر بھیجے گئے صرف سو میں سے دس تنظیموں نے 2011ءمیں ساڑھے 17 ارب روپے برطانیہ سے پاکستان بھیجے۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر عاصم حسین کو دوہری شہریت کی بنا پر پارلیمنٹ سے باہر کیا گیا تھا لیکن آج وہی شخص مشیر بن کر بین الاقوامی معاہدے کر رہے ہیں۔ اس وقت سوؤموٹو نوٹس کیوں نہیں لیا جا رہا۔ کراچی کے معاملات پر میرے اخباری بیانات پر سوؤموٹو لیا گیا کیا اس وقت دوہری شہریت نہیں تھی، شفقت اللہ سہیل جو کینیڈین ہے اس کے خط پر نوٹس لیا گیا، منصور اعجاز جو پاکستانی بھی نہیں اس کے بلیک بیری کے ذریعے تاریخ کے سب سے بڑے کیس کی سماعت ہو رہی ہے۔ یہ مسلمہ اصول ہے کہ درخواست گذار کا فرض نہیں کہ وہ اپنی نیک نیتی ثابت کرے۔ جب الیکشن کمشن کے وکیل سے عدالت نے پوچھا تو انہوں نے کہا کہ یہ انتخابات ملتوی کرانے کےلئے پاکستا ن آ گئے ہیں جب ان سے ثبوت مانگا گیا تو انہوں نے میری 23 دسمبر کے جلسے کی تقریر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ میں نے کہا تھا کہ انتخابات دو سے تین سال کے لئے ملتوی کر دئیے جائیں جس پر میں نے اس سے واضح انکار کیا اور جب اس کی ویڈیو دیکھی گئی تو اس میں کوئی چیز نہ مل سکی تو اس پر الیکشن کمشن کے وکیل نے کہا کہ میں اس بارے میں کلیئر نہیں کہ یہ الفاظ میں نے اس جلسے میں کہے تھے یا کسی اور جگہ۔ انہوں نے کہا کہ عدالت نے بریک کے دوران ہی فیصلہ تحریر کر لیا تھا جبکہ اس کے بعد دو لوگوں کو سنا گیا، میں اسے فیصلہ نہیں مانتا اور مجھے اس پر دکھ ہوا ہے۔ میرے کیس میں سماعت کے لئے عدل کے تقاضے پورے نہیں ہوئے۔ میں اپنی اس بات پر قائم ہوں کہ میں عدلیہ کا بطور ادارہ بہت احترام کرتا ہوں اور عدالت میں کسی کی ہار جیت نہیں ہوتی لیکن میرے کیس میں بغیر سماعت کے فیصلہ دیا گیا، میں فیصلے کے خلاف احتجاج نہیں کر رہا نہ ہی میں قطعی طور پر عدلیہ کے خلاف کوئی تحریک چلانے کا ارادہ رکھتا ہوں۔ اب دوبارہ عدالت سے رجوع نہیں کیا جائے گا، دیگر معاملات میں کیس ٹو کیس دیکھیں گے۔ انہوں نے کینیڈا کی شہریت کو چھوڑ دینے کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ منہاج القرآن کا نیٹ ورک دنیا کے 90 ممالک میں ہے اور میں دنیا میں امت مسلمہ کا سفیر سمجھا جاتا ہوں، پاکستان کے حالات خصوصاً نائن الیون کے بعد جو حالات ہیں پاکستانی پاسپورٹ پر مجھے ویزے کے حصول میں پانچ سے چھ ماہ لگ جائیں جبکہ میں ایک سفر میں نو سے دس ممالک کے سفر کرتا ہوں اگر میں کینیڈا کی شہریت چھوڑ دوں تو امت مسلمہ کی رہنمائی کون کرے گا۔ نائن الیون کے بعد امت مسلمہ دفاعی پوزیشن پر تھی، میں نے ان کا اعتماد بحال کیا اور پوری دنیا میں ان کا کیس لڑا ہے۔ اپنے اعلان کے مطابق 15 فروری سے ملک بھر میں جلسہ عام منعقد کرنے کا آغاز کریں گے اس کا ایجنڈا قوم کی تعمیر اور اسے شعور دینا ہے۔ میں قوم کو یہ بتانا چاہتا ہوں کہ اگر نظام نہ بدلا گیا اور اسی نظام کے تحت انتخابات ہوئے تو اللہ نہ کرے ملک کے وجود کو خطرات لاحق ہو جائینگے۔ انہوں نے لانگ مارچ کے حوالے سے ایک سوال پر کہا کہ لانگ مارچ ہو چکا روز روز لانگ مارچ نہیں ہوتے۔
لاہور (اشرف ممتاز / دی نیشن رپورٹ) سپریم کورٹ سے پٹیشن خارج ہونے کے بعد ڈاکٹر طاہر القادری کے زیادہ تر حامی مایوسی کا شکار ہیں، ان کے لئے یہ فیصلہ متوقع تھا اور اب عوامی تحریک کا مستقبل غیر یقینی نظر آ رہا ہے۔ ڈاکٹر طاہر القادری نظرثانی اپیل دائر کرنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتے۔ دی نیشن سے انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ مجھے اس عدالت سے انصاف کی توقع نہیں اگر نظرثانی کی 10 درخواستیں بھی دائر کروں تو نتیجہ مختلف نہیں ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ اگر عدالت انہیں الیکشن کمشن کی تشکیل نو کے حوالے سے کیس پیش کرنے دیتی تو صورتحال مختلف ہوتی۔ انہوں نے بتایا کہ وفاقی وزیر خورشید شاہ اور پارلیمانی کمیٹی، (ق) لیگ، ایم کیو ایم اور دیگر ارکان نے انہیں بتایا تھا کہ الیکشن کمشن کے ارکان کے انتخاب کے حوالے سے کوئی سماعت نہیں ہوئی۔ پی پی پی کے رہنما نے بتایا تھا کہ حکومت متعلقہ ریکارڈ عدالت عظمیٰ کو پیش کر دے گی جس سے یہ ثابت ہو گا کہ الیکشن کمشن کے ارکان کی تقرری میں کوتاہیاں ہوئیں مگر عدالت نے ”لوکس سٹینڈائی“ کے حوالے سے درخواست گذار کا معاملہ ہی آگے نہ بڑھنے دیا۔ انہوں نے کہا کہ اب ہمیں آئندہ الیکشن کے حوالے سے کوئی امیدیں نہیں کیونکہ ہم یہ سمجھتے ہیں کہ موجودہ الیکشن کمشن سے آزادانہ، منصفانہ انتخابات کی توقع نہیں، پیپلز پارٹی ہٹتی ہے تو مسلم لیگ (ن) اقتدار کے لئے جگہ بنائے گی، پھر اس کی باری آئے گی، بہتری کی کوئی امید نہیں۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ اداروں کے تحت الیکشن سے ملکی سلامتی کو سنگین خطرات لاحق ہو جائیں گے۔ نااہل لوگ برسر اقتدار آئیں گے۔ خونریزی، دھاندلی، بدعنوانی آئندہ عام انتخابات کا طرہ¿ امتیاز ہوں گے، پرامن انتخابات کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، میں الیکشن لڑنے کا نہیں سوچ رہا، مجھے آئندہ صورتحال کی فکر ہے جو نااہل قیادت کے ہاتھوں ہمیں دیکھنا پڑے گی۔ طاہر القادری آج گوجرانوالہ سے اپنی تحریک کا آغاز کر رہے ہیں۔
طاہر القادری / انٹرویو

ای پیپر-دی نیشن