حکومت کے کردار کشی کرنے پر وکلاءجج بننے سے گریز کرتے ہیں: جسٹس مشیر عالم
حیدرآباد (نمائندہ نوائے وقت+ نوائے وقت رپورٹ) چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ جناب جسٹس مشیر عالم نے کہا ہے کہ سندھ ہائیکورٹ سمیت عدالتوں میں جج صاحبان کی کمی کو کسی حد تک پورا کیا گیا ہے حکومت اس سلسلے میں دخل اندازی کر رہی ہے، ججوں کی کردار کشی کی جاتی ہے اس لئے اچھے وکلاءجج بننے سے گریز کرتے ہیں۔ وہ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ حیدرآباد میں سندھ ہائیکورٹ اور ماتحت عدالتوں کے جج صاحبان کے اجلاس کے موقع پر صحافیوں سے گفتگو کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت جج صاحبان کی کردار کشی کرتی ہے اس لئے اچھے وکلاءجج بننے سے گریز کرتے ہیں، انہوں نے کہا کہ تمام مسائل کے حل کی ذمہ داری صرف عدلیہ کی نہیں ہے بلکہ انتظامیہ کی بھی ذمہ داری ہے، لوگوں کو انصاف کی فراہمی اسکا بھی فرض ہے۔ حکومتی ذمہ داروں کی طرف سے عدالتوں پر جرائم پیشہ افراد کو رہا کردینے کے الزام کے حوالے سے سوال پر چیف جسٹس مشیر عالم نے کہا کہ ایسی کوئی شکایت ہو تو اس کی نشاندہی کی جانی چاہئے جبکہ انتظامیہ کے معاملات بھی درست کرنے کی ضرورت ہے، انہوں نے کہا کہ امن و امان کے قیام کے لئے دیگر سیکورٹی اداروں پر رقم خرچ کی جاتی ہے اگر پولیس پر یہ خرچ کی جائے تو وہ امن و امان کے قیام کے لئے بہتر کردار ادا کر سکتی ہے، صحافی ولی بابر کی ٹارگٹ کلنگ اور تمام گواہوں کو قتل کر دینے کے حوالے سے سوال پر چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ جناب مشیر عالم نے کہا کہ جب تک حکومت وٹنیسز پروٹیکشن پروگرام نہیں لاتی اس جیسے کیسوں کا حل نہیں نکل سکے گا، انہوں نے بتایا کہ انسانی حقوق کے حوالے سے عدالتوں میں آنے والے کیسز میں متاثرین کی بہتر داد رسی کی جاتی ہے اور ماتحت عدالتوں کے تمام جج صاحبان کافی سرگرم ہیں، انہوں نے بتایا کہ اس حوالے سے درخواستوں کی تعداد بھی زیادہ ہے، ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ عدالتوں کے احکامات پر عملدرآمد متعلقہ حکام اور لوگوں کی ذمہ داری ہے اگر کہیں غفلت نظر آتی ہے تو فوری طور پر حل کیا جائے، انہوں نے کہا جوڈیشل پالیسی کے آنے کے بعد عدالتی کارروائی میں تیزی آئی ہے کیونکہ پالیسی سے پہلے عدالتوں میں 4 لاکھ کیس زیر التوا تھے جبکہ اس وقت سوا لاکھ کیس التوا میں ہیں اس طرح پرانے کیسز کی تعداد 38ہزار تھی جو کہ اس وقت 3 ہزار ہے، عدلیہ کی کوشش ہے کہ مارچ 2013ءتک یہ تمام کیسز نمٹا دیئے جائیں۔