مشکوک کیس کے ملزم کو جیل میں غیرمعینہ نہیں رکھا جا سکتا: ہائیکورٹ
لاہور (وقائع نگار خصوصی) لاہور ہائی کورٹ نے قرار دیا ہے کہ کسی مزید انکوئری کے مشکوک کیس میں ملزم کو غیر معینہ مدت تک جیل میں نہیں رکھا جا سکتا۔ مسٹر جسٹس سردار طارق مسعود نے یہ ریمارکس قتل کے مقدمہ میں ملوث ملزم محمد اختر کی درخواست ضمانت منظور کرتے ہوئے دیئے۔ فاضل عدالت نے ملزم کو دو لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکوں کے عوض رہا کرنے کا حکم دے دیا۔ گذشتہ روز دوران سماعت درخواست گذار کے وکیل محمد عارف گوندل ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ ملزم اختر کے شریک ملزموں کی ضمانت ہو چکی، اس کے علاوہ ملزم کے ذمہ کوئی خاص زخم یا فائر نہیں لگایا گیا۔ اسے سابقہ دشمنی کے باعث اس مقدمہ میں ملوث کیا گیا، انہوں نے عدالت کو یہ بھی بتایا کہ متوفی عمران کو صرف دو زخم آئے لیکن 19لوگوں کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا جبکہ ملزم اختر غیر معینہ مدت سے جیل کی سلاخوں کے پیچھے ہے۔ عدالت اس امر کا نوٹس لے اور ملزم کی دائر درخواست ضمانت منظور کرے۔ فاضل عدالت نے ملزم کے وکیل کے دلائل سے اتفاق کرتے ہوئے ضمانت منظور کر لی۔ دریں اثناءلاہورہائیکورٹ کے جسٹس اعجاز الاحسن کی سربراہی میں تین رکنی فل بینچ نے پنجاب بینک سے قرضہ حاصل کرنے والی 25 سے زائد بینک ڈیفالٹر کمپنیوںکے خلاف نیب کو کارروائی کرنے سے روک دیا۔ لاہورہائیکورٹ کے جسٹس اعجاز لاحسن کی سربراہی میں تین رکنی فل بینچ نے کیس کی سماعت کی۔ عدالت کے روبرو نجی کمپنیوں کے وکلاء نے بتایا کہ کروڑوں روپے کا بینک ڈیفالٹرکیس بینکنگ کورٹ میں زیرالتواءہے مگر اسکے باوجود نیب نے کمپنیوں کیخلاف کاروائی شروع کردی ہے حالانکہ قانون کے تحت جب تک بینکنگ کورٹ اپنا فیصلہ نہ کرلے تو نیب کو کارروائی کا اختیار نہیں۔ فاضل بینچ نے درخواست منظور کرتے ہوئے نیب حکام کو فراڈ کیس کی انکوائری سے روک دیا۔ عدالت نے نیب کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 14 مارچ کو جواب طلب کر لیا۔