• news

اختلافات طے کرنے کیلئے پاکستان ایران گیس منصوبے پر مذاکرات ملتوی‘ اگلے ہفتے معاہدے کا امکان


اسلام آباد (احمد احمدانی/ دی نیشن رپورٹ) پاکستان اور ایران کے درمیان 1.5 بلین ڈالر کی گیس پائپ لائن ڈالنے کو حتمی شکل دینے کے حوالے سے پیدا ہونے والے معمولی اختلافات دور کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ اس حوالے سے ایران کی فرم تدبیر انرجی اور پاکستان کی انٹرسٹیٹ سسٹمز کے درمیان مذاکرات آئندہ ہفتے تک ملتوی ہو گئے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق 781 کلومیٹر طویل اس پائپ لائن منصوبے کے معاہدے پر آئندہ ہفتے دستخط ہو جائینگے۔ پانچویں روز کے مذاکرات کے دوران پاکستان نے انجینئرنگ، پروکیورمنٹ اینڈ کمشننگ (ای پی سی) معاہدے کا مسودہ ایرانی وفد کو منظوری کیلئے پیش کیا۔ یہ عالمی قوانین اور اس کے بعد ایران پر امریکی پابندیوں کی روشنی میں تیار کیا گیا ہے۔ وزارت پٹرولیم کے قابل اعتماد ذرائع کے مطابق ایرانی وفد پاکستان کی جانب سے گیس کے نرخوں میں کمی کا مطالبہ ایرانی حکام کو پیش کرے گا۔ ایرانی ٹیم کے آئندہ ہفتے پاکستان واپس آنے پر معاہدے پردستخط ہو جائینگے۔ ذرائع کے مطابق ایرانی فرم نے پاکستان کے بعض مطالبات پر تحفظات ظاہرکئے ہیں۔اس ذریعے کے مطابق دونوں ممالک ”انکل سام“ کے دباﺅ میں نہیں آئے۔ دسمبر 2014ءمیں منصوبہ مکمل ہونے پر پاکستان کو روزانہ 750 ملین کیوبک فٹ گیس میسر ہو گی۔بعدازاں ایک بلین کیوبک فٹ روزانہ گیس میسر ہو سکے گی۔ ابتدائی طور پر یہ معاہدہ 20 سال کیلئے ہے جس میں 5 سال بعد توسیع ہو گی۔ تدبیر انرجی پاکستان کے اندر تک کی دو کلومیٹر پائپ لائن بچھائے گی۔ مجوزہ معاہدے کے تحت پاکستان ایران سے بیس سال کیلئے پانچ سو ملین مکعب فٹ گیس تیرہ ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو کے حساب سے درآمد کرے گا۔ منصوبے پر کام پندرہ ماہ میں مکمل کیا جائے گا، منصوبے پر ایک ارب پچاس کروڑ ڈالر لاگت آئے گی۔ ایرانی گیس سوئی ناردرن کے سسٹم میں شامل کی جائے گی۔ ایرانی کمپنی تدبیر نے پاکستانی مطالبات پر مشاورت کیلئے وقت مانگا جس کے بعد معاہدہ ایک ہفتے کیلئے مو¿خر ہو گیا۔ مشیر پٹرولیم ڈاکٹر عاصم حسین نے کہا ہے کہ گیس لائن منصوبے پر دونوں ممالک کے دستخط ہو گئے ہیں اور منصوبے پر عمل درآمد شروع ہو گیا ہے۔ پاکستان ایران گیس لائن منصوبے پر پاکستان کی سرکاری فرم انٹرسٹیٹ گیس سسٹمز اور ایرانی کمپنی کے درمیان منصوبہ طے پایا۔ منصوبہ پر کام جلد شروع ہو جائے گا۔ ڈاکٹر عاصم حسین نے پیٹرولیم اور قدرتی وسائل پر قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کو بتایا کہ منصوبہ پر عمل درآمد شروع ہو گیا ہے۔ اس اجلاس کی صدارت انجینئر طارق خٹک نے کی۔ ڈاکٹر عاصم کے مطابق ایرانی کمپنی یہ منصوبہ 15ماہ میں گیس لائن منصوبہ مکمل کر دے گی۔ ڈاکٹر عاصم کا کہنا تھا کہ منصوبے کے تعمیراتی کام میں میں فرنٹیئر ورکس آرگنائزیشن (FWO)، سوئی سدرن گیس کمپنی (ایس ایس جی سی) اور سوئی ناردرن گیس کمپنیاں حصہ لے لیں گی۔ ذرائع کے مطابق پاکستان اور ایران پائپ لائن گیس منصوبہ میں 42 انچ موٹی اور 781کلومیٹر لمبی پائپ لائن بچھائے گا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان اور ایران پائپ لائن منصوبہ پر آنے والی لاگت ایران خود برداشت کرے گا جو قرض کی شکل میں ہو گا جسے پاکستان بعد میں ادا کرے گا۔ حسین حقانی نے گیس پائپ لائن منصوبے پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ ایران پر پابندیاں لگا چکا ہے اور پاکستان ایران کے ساتھ گیس منصوبے پر دستخط کر رہا ہے، معاہدے کے نتیجے میں پاکستان نئے تنازعات اور مسائل کا شکار ہو گا کیونکہ امریکہ اس منصوبے کو بڑی کڑی نظر سے دیکھ رہا ہے۔
پاکستان/ ایران گیس منصوبہ

ای پیپر-دی نیشن