پیپلز پارٹی کے ارکان کی مسلم لیگ ن میں شمولیت پر صوبائی قیادت سے جواب طلب
لاہور (خبر نگار + این این آئی) پیپلز پارٹی کی اعلیٰ قیادت نے ارکان اسمبلی کی مسلم لیگ (ن) میں شمولیت پر صوبائی قیادت سے جواب طلب کر لیا ہے جبکہ صدر کی ہمشیرہ فریال تالپور سے پنجاب کے صدر میاں منظور وٹو نے بلاول ہاﺅس میں ملاقات کر کے ارکان اسمبلی کے پارٹی چھوڑنے کے معاملات پر تفصیلی تبادلہ خیال اورآئندہ کی حکمت عملی طے کی۔ صوبائی قیادت نے پارٹی سے ناراض دیگر رہنماﺅں سے فوری رابطے کر لئے۔ پیپلز پارٹی کے ذرائع کے مطابق پارٹی کے ارکان اسمبلی کی (ن) لیگ میں شمولیت کی اطلاعات سامنے آتے ہی اعلیٰ قیادت نے فوری طور پر صوبائی قیادت سے رابطہ کیا اور معاملات سے آگاہی حاصل کرنے کے بعد تفصیلی رپورٹ طلب کر لی ہے جبکہ صوبائی قیادت نے پارٹی سے ناراض دیگر رہنماﺅں سے فوری رابطے کئے ہیں۔ علاوہ ازیں پیپلز پارٹی پنجاب کے ترجمان منیر احمد خان نے کہا ہے کہ 9 ارکان کی شمولیت سے سینٹ الیکشن میں کی گئی ہارس ٹریڈنگ کے ثبوت منظر عام پر آ گئے ہیں۔ ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ یہ وہی ارکان ہیں جن کی بدعہدی کے باعث سینٹ الیکشن میں پیپلز پارٹی کے امیدوار اسلم گل ہار گئے تھے۔ سینٹ الیکشن کے موقع پر ہی ارکان کا پتہ چل گیا تھا اور پارٹی کی ان پر نظر تھی۔ ان ارکان کی مشکوک وفاداری کی وجہ سے پیپلز پارٹی پہلے ہی متبادل امیدواروں پر غور کر رہی تھی۔ ان لوگوں نے گذشتہ پانچ سال کے دوران وفاقی حکومت کے ساتھ ساتھ پنجاب حکومت سے بھی مالی فوائد حاصل کئے اور ڈبل گیم کرتے رہے۔ عظمیٰ بخاری گذشتہ دس سال سے ایم پی اے ہیں جبکہ ان کے شوہر سمیع اللہ خان پیپلز پارٹی کے ایم پی اے و صوبائی جنرل سیکرٹری کے اہم عہدے پر رہے۔ دونوں کو یہ نام اور مقام پیپلز پارٹی نے دیا اس سے پہلے ان کی کوئی سیاسی حیثیت نہیں تھی۔ انہوں نے کہا کہ کسی کے راہیں جدا کرنے سے قافلے کبھی رکا نہیں کرتے۔ فصلی بٹیروں کے چلے جانے سے پیپلز پارٹی مزید مضبوط ہو گی۔
جواب طلب