• news

توہین عدالت کی درخواست پر زرداری کو نوٹس جاری‘ آخری موقع دے رہے ہیں‘ صدر سیاسی سرگرمیوں میں حصہ نہ لینے کی یقین دہانی کرائیں : لاہور ہائیکورٹ


لاہور (وقائع نگار خصوصی) لاہور ہائی کورٹ کے فل بنچ نے لاہور میں صدر کی سیاسی سرگرمیوں کے خلاف دائر متفرق درخواست سماعت کےلئے منظور کرتے ہوئے صدر آصف علی زرداری اور وفاقی حکومت کو نوٹس جاری کر دیا ہے۔ فاضل عدالت نے دو عہدوں کے حوالے سے توہین عدالت کیس میں وفاق کے وکیل وسیم سجاد سے کہا کہ صدر سے واضح ہدایت لے کر عدالت کو بتائیں کہ وہ خود کو سیاست سے الگ رکھ سکتے ہیں یا نہیں۔ چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ مسٹر جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ صدر کسی سیاسی جماعت کو فائدہ پہنچائے گا تو یہ عدالتی فیصلے کے منافی ہو گا۔ پی پی پی اور پی پی پی پی میں بڑا فرق ہے، یہ بڑا باریک نکتہ ہے۔ لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس مسٹر جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں مسٹر جسٹس ناصر سعید شیخ، مسٹر جسٹس شیخ نجم الحسن، مسٹر جسٹس اعجاز الاحسن اور مسٹر جسٹس سید منصور علی شاہ پر مشتمل فل بنچ کے روبرو صدر کے دو عہدوں کے بارے میں توہین عدالت کیس کی سماعت شروع ہوئی تو اٹارنی جنرل عرفان قادر نے کہا کہ اس کیس کا درمیانی راستہ نکالا جائے عدالتیں بھی غلطیاں کر سکتی ہیں۔ انہوں نے عدالت سے کہا کہ وہ عدالت کی معاونت کے پابند ہیں تاہم انہوں نے غیر ملکی دورے پر جانا ہے۔ فاضل عدالت انہیں اجازت دے جس پر عدالت نے انہیں جانے کی اجازت دے دی۔ وسیم سجاد نے کہا کہ صدر کی ذاتی زندگی کے معاملات میں عدالت کو مداخلت کا اختیار نہیں۔ صدر آئین کے دائرے میں رہتے ہوئے حلف کی پاسداری کر رہے ہیں۔ دو عہدے کیس کا فیصلہ صدر کی ذاتی زندگی پر لاگو نہیں ہوتا۔ صدر کو لوگوں سے ملاقات سے نہیں روکا جا سکتا صدر کی حالیہ ملاقاتیں سیاسی نہیں۔ وہ صرف وزرا سے ملتے ہیں۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ صدر ایوان صدر کے علاوہ کسی اور جگہ کوئی اجلاس کریں تو کیا وہ نجی معاملہ ہے۔ اس پر درخواست گذار کے وکیل اے کے ڈوگر نے کہا کہ صدر نے لاہور میں قیام کے دوران سیاسی سرگرمیاں جاری رکھیں جو توہین عدالت ہے۔ وفاق کے وکیل نے کہا کہ میڈیا نے غلط رپورٹنگ کی۔ لاہور میں صدر نے کوئی سیاسی ملاقات نہیں کی۔ وسیم سجاد نے عدالت کو بتایا کہ صدر حکمراں جماعت کے سربراہ نہیں۔ صدر کسی سیاسی جماعت کے سربراہ بھی نہیں۔ صدر صرف ایک تنظیم کے شریک چیئرمین ہیں۔ چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے وسیم سجاد سے استفسار کیا کہ کیا آپ یہ کہنا چاہتے ہیں کہ صدر کوئی سیاسی بیان نہیں دیں گے جس پر وسیم سجاد نے کہا کہ میں نے ایسا نہیں کہا۔ وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف صدر کو زربابا اور چالیس چور تو کہتے ہیں لیکن صدر کیخلاف عدالت سے آج تک رجوع نہیں کیا جبکہ عدالت میں کوئی اور سیاسی جماعت نہیں آئی۔ سپریم کورٹ کی جانب سے طاہر القادری کیس میں واضح فیصلہ آ چکا ہے کہ درخواست گذار کا متاثرہ فریق ہونا ضروری ہے۔ صدر کے خلاف دی گئی درخواست نیک نیتی پر مبنی نہیں اس لئے درخواست مسترد کی جائے۔ 18ویں ترمیم کے بعد صدر کے پاس حکومتی معاملات میں مداخلت کا اختیار نہیں۔ ملک کا کوئی صدر غیر متنازعہ نہیں رہا۔ ہر دور میں صدر پر سیاسی حملے کئے گئے۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ سیاست میں ایک دوسرے کی مخالفت عام ہے میٹرو بس کے افتتاح کے موقع پر بھی صدر کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔ چیف جسٹس لاہور ہائی نے کہا کہ صدر کسی سیاسی جماعت کو فائدہ پہنچائے گا تو یہ عدالتی فیصلے کے منافی ہو گا۔ مسٹر جسٹس سید منصور علی شاہ نے کہا کہ اگر صدر غیر رجسٹرڈ پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین کے طور پر بھی عوامی جلسوں میں آتے ہیں تو کیا یہ بھی عدالتی فیصلہ کے منافی نہیں ہو گا؟ جس پر وسیم سجاد نے کہا کہ صدر پارلیمنٹ کا حصہ ہوتا ہے وہ پارلیمنٹ کا اجلاس طلب کرتا ہے ججو ں کا تقرر کرتا ہے موجودہ معاملہ میں صدر نے ارکان اسمبلی سے استعفے طلب کئے نہ وہ ایسا کر رہے ہیں عدالتی فیصلہ ان کی ذاتی زندگی پر لاگو نہیں ہوتا۔ صدر بھی ایک انسان ہوتا ہے اس کا خاندان اور دوست احباب ہوتے ہیں انہوں نے بھی الیکشن میں حصہ لینا ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ کوئی کوئین آفس نہیں۔ لاہور ہائیکورٹ نے صدر کے دو عہدوں کے بارے میں توہین عدالت کیس میں دی گئی متفرق درخواست پر صدر زرداری اور وفاقی حکومت کو نوٹس جاری کر دیا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ صدر سے واضح ہدایت لیں کہ خود کو سیاست سے الگ رکھ سکتے ہیں یا نہیں۔ ثناءنیوز کے مطابق عدالت نے وفاق کے وکیل وسیم سجاد کو ہدایت کی کہ وہ صدر سے واضح ہدایات لے کر آئندہ سماعت پر پیش ہوں اور آگاہ کریں کہ صدر عوامی سطح پر سیاسی سرگرمیوں سے الگ رہیں گے یا نہیں۔ عدالت نے وسیم سجاد سے کہا کہ عدالت آخری موقع دے رہی ہے کہ صدر کی طرف سے عدالت کو یقین دہانی کرائیں کہ وہ بطور صدر کسی قسم کی سیاسی سرگرمیوں میں حصہ نہیں لیں گے، وہ صدر کی حیثیت سے مختلف ملاقاتیں اور میٹنگز بھی نہیں کریں گے۔ عدالت نے قرار دیا کہ اگر عدالت کو یقین دہانی نہ کرائی گئی تو پھر آئندہ کارروائی کی جائے گی۔ دوران سماعت وسیم سجاد نے کہا کہ صدر کوئی ممنوعہ سیاسی سرگرمی نہیں کر رہے ہیں صدر کا عہدہ مکمل طور پر غیر سیاسی نہیں یہ سیاسی ہے۔ انہوں نے کل کو الیکشن میں جانا ہے، لوگوں سے ووٹ مانگنے ہیں، وہ اپنے دوستوں سے ملاقاتیں کر سکتے ہیں۔ عدالت نے صدر کے خلاف دائر توہین عدالت کی درخواستوں پر مزید سماعت 8 مارچ تک ملتوی کر دی۔ صدر سے دوران سماعت درخواست گذار کے وکیل کو عدالت نے کہا کہ وہ وفاق کے وکیل کو دلائل مکمل کرنے دیں اور پھر اپنا نکتہ نظر بیان کریں۔
صدر / نوٹس

ای پیپر-دی نیشن