گورنر راج کی توثیق نہیں کی‘ جمہوریت کے حامی ہیں‘ منصفانہ الیکشن سے بلوچستان میں امن قائم ہو گا : چیف جسٹس
اسلام آباد (ثناءنیوز) سپریم کورٹ نے بلوچستان بدامنی کیس میں عبوری حکم جاری کرتے ہوئے قرار دیا ہے کہ بلوچستان میں ہونے والے آئندہ عام انتخابات میں کوئی گڑ بڑ نہیں ہونی چاہئے اگر آزادانہ انتخابات ہوئے اور عوام کے حقیقی نمائندے منتخب ہو کر آئے تو صوبے میں امن و امان قائم ہو جائے گا صوبے میں گورنر راج کی توثیق نہیں کی عدالت جمہوری نظام کی حامی ہے۔ عدالت نے قرار دیا ہے کہ انتخابات سر پر ہیں ان کے لئے سازگار ماحول پیدا کیا جائے۔ الیکشن قوانین کے تحت ضرورت پڑنے پر انتخابی حلقہ بندیاں کی جا سکتی ہیں اس حوالے سے عوام کو غلط تاثر دیا جا رہا ہے ۔ عدالتی حکم میں کہا گیا ہے اگر لاپتہ افراد کے حوالے سے جبری ہتھکنڈے استعمال کئے گئے تو نقصان ہو سکتا ہے۔ یہ بھی مسئلہ ہے کہ جمہوری نظام میں سمجھوتے کر لئے جاتے ہیں۔ عدالت نے ڈیرہ بگٹی میں فوری طور پر سول نظام بحال کرنے کا حکم دیتے ہوئے چیف سیکرٹری بلوچستان کو ہدایت کی کہ وہ ڈیرہ بگٹی میں سول رولز کو یقینی بنائیں ۔ عدالت نے لاپتہ افراد کی بازیابی کے لئے مو¿ثر اقدامات کرنے کا حکم دیا۔ چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کی سربراہی میں عدالت عظمیٰ کے تین رکنی بنچ نے بلوچستان میں امن و امان کی مخدوش صورت حال کے خلاف بلوچستان ہائی کورٹ بار کی جانب سے دائر مقدمہ کی سماعت کی ۔ دوران سماعت عدالت کو بتایا گیا کہ مزید 13 لاپتہ افراد کو بازیاب کرایا گیا ہے ۔ عدالت نے لاپتہ افراد کے حوالے سے پیش رفت کے حوالے سے اطمینان کا اظہار کیا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ایک شخص نے عدالت میں آ کر کہا کہ ایک کرنل کے بنگلے میں پچیس افراد کو قید کیا گیا ہے ۔ چیف جسٹس نے چیف سیکرٹری بلوچستان کو ہدایت کی کہ اس حوالے سے کارروائی کریں۔ بلوچستان حکومت کے وکیل شاہد حامد نے عدالت کو یقین دہانی کرائی کہ شہریوں کو لاپتہ کرنے والوں کے خلاف بلاامتیاز کارروائی کی جائے گی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ہر کوئی شکایت کر رہا ہے کہ صوبے میں سویلین نہیں بلکہ ایف سی کی حکمرانی ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ موبائل کی سمیں فرنچائز کی بجائے فٹ پاتھوں پر فروخت ہو رہی ہیں غیر قانونی سموں کو دہشت گردی ، ٹارگٹ کلنگ ، اغواءفرقہ واریت کے لئے استعمال کیا جا رہا ہے۔ ڈیرہ بگٹی کے لوگوں کو پرامن طریقے سے واپس لایا جائے ۔ اخباروں میں اشتہارات دینے سے کوئی واپس نہیں آتا ۔ ایف سی کی موجودگی میں لوگ ایسا تصور کرتے ہیں جسے انہیں فتح کیا گیا ہو۔ اب انتخابات ہونے والے ہیں بلوچستان کی سیاسی جماعتوں کو متحرک ہونا ہو گا۔ بلوچستان حکومت کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ لاپتہ افراد کو لاپتہ کرنے والوں کے خلاف متعلقہ عدالتوں میں چالان پیش کئے جا رہے ہیں۔ چار چالان ایف سی کے خلاف بھی پیش کئے جا رہے ہیں۔ صوبے کے صرف 8 سے 10 اضلاع میں امن و امان کا مسئلہ ہے سات لاپتہ افراد کے اغواءکاروں کی نشاندہی ہو چکی ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ اگر شہریوں کو لاپتہ کرنے میں ایف سی ملوث ہے تو اس کے خلاف ضرور کارروائی ہونی چاہئے۔ عام انتخابات میں بلوچستان میں کوئی گڑ بڑ نہیں ہونی چاہئے۔ چیف جسٹس نے کہاکہ صوبے میں گورنر راج کی توثیق نہیں کی ہم جمہوری نظام کے حامی ہیں بلوچستان میں منصفانہ انتخابات ہوئے تو صوبے میں امن و امان خودبخود قائم ہو جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ اسمبلی میں عوام کی حقیقی نمائندگی ہونی چاہئے۔ بلوچستان بچانا ہے تو لوگوں کو غیر مسلح کرنا ہو گا۔ ڈی آئی جی انویسٹی گیشن نے عدالت کو بتایا کہ پولیس نے ایسا گروہ پکڑا ہے جو انتخابی فہرستوں کے ریکارڈ کے ذریعے سمیں نکلواتا تھا جس پر جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ غیر قانونی طریقے سے سمیں نکلوائے جانے کی ذمہ داری متعلقہ موبائل کمپنیوں پر عائد ہوتی ہے ۔ جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہا کہ موبائل کمپنیوں کے منافع کے لئے انسانی زندگیاں داﺅ پر نہیں لگا سکتے۔ شہریوں کی زندگی سستی نہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ کوئٹہ ، کراچی اور وزیرستان سمیت ہر جگہ غیر قانونی سمز کے ذریعے جرائم ہو رہے ہیں بلوچستان جرائم پیشہ افراد کے لئے جنت بن چکا ہے۔ دوران سماعت ڈی آئی جی حامد شکیل نے بتایا کہ ایک دن میں صرف ایک نام پر 700 سیمیں جاری ہوئیں موبائل فون کمپنیوں کے وکیل رضا کاظم نے کہا کہ ایسی سیمیں کمپنیوں سے نہیں بلکہ فرنچائز سے دی جاتی ہیں ۔ پی ٹی اے کو موبائل سروس کی بندش کا اختیار ہونا چاہیے، چیف جسٹس نے کہا کہ دہشت گردی کے لیے موبائل فون سیمیں استعمال ہو رہی ہیں سمز ریمورٹ کنٹرول بم دھماکوں کے لیے بھی استعمال ہوئیں ایک وقت تھا کہ جب کوئٹہ میں اغوا برائے تاوان کی واردات نہیں ہوتی تھی جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ آج جرم کے لیے صرف ایک ہتھیار اور ایک موبائل فون کافی ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ بلوچستان میں فٹ پاتھ پر سمیں مل رہی ہیں خوانچہ فروش بچوں کے پاس بھی ہزاروں سمیں ہیں یہ سمز پہلے سے کارآمد ہوتی ہیں کسی تصدیق کی ضرورت نہیں ہوتی۔ ہوم سیکرٹری نے بتایا کہ الیکشن کمیشن کے ساتھ مل کر لوگوں کی واپسی کے لیے اقدامات کررہے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ڈیرہ بگٹی میں ایف سی کے بغیر سول نظام نافذ کیا جائے ۔ ڈیرہ بگٹی میں پرامن طریقہ سے لوگوں کو واپس لانے کے لیے اقدامات کیے جائیں ۔ لوگوں کو واپس لایا جائے چیف جسٹس نے کہا کہ امن فورس کے بارے میں کافی اطلاعات ہیں اسے فوری طورپرختم کریں حکومت سب کو ایک آنکھ سے دیکھے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ حکم دیا تھا کہ بلوچستان میں ایک سروس پروائیڈر ایک شناختی کارڈ پر ایک سم جاری کر سکتا ہے۔ شاہد حامد نے بتایا کہ بلوچستان کے آٹھ سے 10 اضلاع میں امن وامان کا مسئلہ ہے فہرستوں سے پتہ چلا کہ اسلام آباد بلوچستان ہاﺅس کی سیکیورٹی پر 103 ملازمین مامور ہیں۔ 10 ہزار ملازمین میں سے صرف ایک ہزار ڈیوٹی دیتے ہیں بلوچستان کانسٹیبلری کے 10 ہزار ملازم ہیں ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ لاپتہ افراد کے معاملہ پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔ شاہد حامد نے بتایا کہ سات لاپتہ افراد کے اغواءکاروں کی نشاندہی ہی ہو گئی ہے ان کا کہنا تھا کہ ہم نے ہاتھ کھڑے نہیں کیے چار ایف سی اہلکاروں کے خلاف چالان پیش کیے ہیں چیف جسٹس نے کہا کہ کارروائی نہیں کر سکتے تو بے بسی ظاہر کردیں ۔ عدالت خود نمٹ لے گی ۔ ہوم سیکرٹری بلوچستان نے بیان دیا کہ دو مغویوں کا بیان ہے کہ انہیں2010 مین وردی والے لے گئے تھے ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ اگر آپ کو معلوم ہے کہ یہ لوگ ایف سی کے پاس ہیں تو انہیں بازیاب کیوں نہیں کرایا گیا۔ شاہد حامد نے کہا عدالتی فہرست کے 87لاپتہ افراد میں سے13بازیاب ہوچکے ہیں۔ چیف جسٹس نے آئی جی بلوچستان سے دریافت کیا کہ کیا کوئی ایسا مواد دکھا سکتے ہیں جس سے ثابت ہو کہ حالات کنٹرول میں ہیں۔آئی جی بلوچستان کا کہنا تھا کہ سم ایکٹیویٹ کرانے والا کہتا ہے کہ میں قبائلی ہوں، ماں کا نام نہیں دے سکتا۔ عدالت نے عبوری حکم جاری کرتے ہوئے مقدمہ کی مزید سماعت 6 مارچ تک ملتوی کر دی۔
چیف جسٹس / بلوچستان