طالبان سے مذاکرات کرنے چاہئیں: اسلم بیگ، اسکے سوا کوئی راستہ نہیں: سیاسی، مذہبی رہنما
لاہور (خصوصی رپورٹر+ خبر نگار) سیاسی جماعتوں نے قرار دیا ہے کہ طالبان سے مذاکرات کئے بغیر انہیں ہتھیار ڈالنے پر آمادہ نہیں کیا جا سکتا۔ اس سلسلے میں اقبال ظفر جھگڑا نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) طالبان سے آئین و قانون کے مطابق مذاکرات کی حامی ہے۔ جہاں تک حکومت کی ضمانت دینے کا تعلق ہے مسلم لیگ (ن) اس پر آمادہ نہیں۔ فنکشنکل لیگ کے سلطان محمود خان نے کہا ہے کہ پرامن مذاکرات سے ہی طالبان کو امن کی راہ پر لایا جا سکتا ہے۔ اس کے سوا کوئی دوسرا راستہ نہیں۔ ہمایوں اختر خان نے کہا ہے کہ امن کے قیام کو اولین ترجیح دینی چاہئے اور طالبان کی مذاکرات کی پیشکش سے فائدہ اٹھانا چاہئے۔ شفقت محمود نے کہا کہ اعتماد سازی کا عمل کر کے طالبان سے مذاکرات کی راہ نکالی جا سکتی ہے۔ دریں اثناءپاک فوج کے سابق سربراہ جنرل اسلم بیگ نے کہا ہے کہ طالبان سے مذاکرات کرنا چاہئیں، وہ اس کیلئے تیار بھی ہیں۔ طالبان سے کامیاب مذاکرات کیلئے ضروری ہے کہ فوری طور پر ”سیزفائر“ کیا جائے۔ طالبان ہمارے شہریوں اور فورسز پر حملے بند کر دیں اور پاک فوج ان کے خلاف کارروائی روک دے۔ اس کے بعد بیٹھ کر معاملات طے کر لیں۔ پاک فوج کی اگر کوئی ”ریزرویشن“ ہے تو حکومت ان سے بات کرے کیونکہ اس لڑائی میں سب سے زیادہ خون اور جانوں کی قربانی فوج نے ہی دی۔