16 مارچ کو اسمبلیاں تحلیل‘ 60 روز میں الیکشن امیدواروں کی سکروٹنی کیلئے 14 دن‘ حکومت‘ طاہر القادری میں اتفاق
لاہور (سٹاف رپورٹر + این این آئی) وفاقی حکومت اور ڈاکٹر طاہر القادری نے انتخابات کے التوا کے الزام کے تاثر کو زائل کرنے کےلئے انتخابات 60 روز میں ہی کرانے اور امیدواروں کی سکروٹنی کے عمل کو 30 سے کم کر 14 روز کرنے پر اتفاق کر لیا ہے جبکہ حکومتی اتحادی نگران وزیر اعظم اور نگران وزرائے اعلیٰ کے ناموں پر مشاورت کا عمل کرنے کے بعد ڈاکٹر طاہر القادری کو بھی اعتماد میں لینگے۔ چودھری شجاعت حسین کی سربراہی میں وفاقی وزیر قانون فاروق ایچ نائیک‘ وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات قمر زمان کائرہ، مشاہد حسین سید پر مشتمل وفد نے ڈاکٹر طاہر القادری سے ماڈل ٹاﺅن میں ملاقات کی جس میں ڈاکٹر طاہر القادری اور حکومت کے درمیان طے پانےوالے معاہدے کی شقوں پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو میں ڈاکٹر طاہر القادری نے بتایا کہ اجلاس میں انتخابات کے التوا کے الزامات کو یکسر مسترد کیا گیا ہے۔ الیکشن کمشن کے حوالے سے میری عدالت میں درخواست کو بھی انتخابات میں التوا کی سازش قرار دیا گیا لیکن میں اس الزام کو مسترد کرتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ اس سے قبل یہ طے ہو چکا تھاکہ اسمبلیاں اپنی آئینی پوری ہونے سے ایک دو روز قبل تحلیل کر دی جائیں گی تاکہ انتخابات کےلئے 90 روز مل سکیں اور اسی طرح سکروٹنی کے لئے 30 روز پر اتفاق ہوا لیکن اب ہمارے درمیان طے پایا ہے کہ اسمبلی اپنی مدت پوری ہونے یعنی 16 مارچ کو ہی تحلیل کی جائے گی اور انتخابات ساٹھ روز میں ہی کرائے جائیں جبکہ امیدواروں کی سکروٹنی کا عمل جس کے لئے 30 روز پر اتفاق ہوا تھا اب یہ عمل تیز رفتاری کے ساتھ 14 روز میں مکمل ہو گا۔ آئین میں سکروٹنی کے لئے 7 روز ہیں لیکن انہیں چودہ روز کرنے کے لئے ترامیم کی جائیں گی جس کا حکومت نے وعدہ کیا ہے۔ آرٹیکل 218 پر عملدرآمد سے پیچھے نہیں ہٹا بلکہ یہ مطالبات پہلے ہی مان لئے گئے ہیں ۔ انہوں نے کوئٹہ میں دہشت گردی کے واقعہ میں انسانوں جانوں کے ضیاع کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اصل میں اس طرح کے اقدامات پاکستان کی وحدت اور سالمیت کے خلاف سازش ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت پانچ سال گزارنے کے باوجود دہشت گردی اور عسکریت پسندی کے خلاف م¶ثر قانون سازی نہیں کر سکی لیکن وہ اپنے آخری اجلاس میں دہشت گردی اور عسکریت پسندی کے خلاف قومی پالیسی بنا کر کریڈٹ لے سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے حکومت سے کوئی گلہ نہیں انہوں نے جو کمٹمنٹ کی ہے اسے پورا کیا ہے یہ پہلے بھی چل کر آئے۔ قمر زمان کائرہ نے کہا کہ نگران سیٹ اپ کے لئے اتحادیوں سے مشاورت جاری ہے اور ڈاکٹر طاہر القادری سے بھی اس پر مشاورت کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم طاہر القادری سے طے پانےوالے معاہدے پر کاربند ہیں اور اس پر عملدرآمد کریں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ نومیں سے آٹھ ارکان اسمبلی پہلے ہی مسلم لیگ (ن) ساتھ جا چکے تھے اور سینٹ کے انتخابات میں ہمارے امیدوار اسلم گل کی شکست پر ان لوگوںکو ذمہ دار قرار دیا گیا تھا ۔ یہ مسلم لیگ (ن) کی بڑی کامیابی ہے کیونکہ وہ اس سے پہلے بھی مسلم لیگ (ق) کے چالیس ارکان کو توڑ چکے ہیں۔ میں صدر پاکستان سے کہوں گا کہ چودھری نثار علی خان کو اس احسن کارکردگی پر 23 مارچ کو تمغہ حسن کارکردگی جبکہ میاں شہباز شریف کو تمغہ امتیاز ملنا چاہئے۔ وفاقی وزیر قانون فاروق نائیک نے کہا ہے کہ طاہرالقادری کے ساتھ مذاکرات میں 16 مارچ کو اسمبلیوں کی تحلیل پر اتفاق ہو گیا ہے۔ کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال کیلئے عوامی نمائندگی ایکٹ میں ترمیم ہو گی۔
حکومت / طاہر القادری معاہدہ