مقبوضہ کشمیر : افضل گورو کو پھانسی کیخلاف ہڑتال جاری‘ مذمتی قراردادیں منظور
سرینگر(کے پی آئی) کشمےری نوجوان محمد افضل گورو کو پھانسی کیخلاف مقبوضہ کشمیر میں دوسرے روز بھی ہڑتال کی گئی۔ اس موقع پر زبردست احتجاجی مظاہرے بھی کئے گئے۔ مختلف مقامات غائبانہ نمازجنازہ ادا کرنے کے علاوہ احتجاجی جلوس نکالے گئے اور گورو کی پھانسی کیخلاف مذمتی قرار دادیں پاس کی گئیں ۔ گورو کی پھانسی کےخلاف احتجاجی مظاہر وں کے دوران اب تک 200 افراد گرفتار کر لئے گئے ہیں۔ علی گیلانی اور میرواعظ عمر فاروق بدستور دہلی میں نظر بند ہیں۔ تفصےلات کے مطابق ڈوڈہ، پونچھ، تھنہ منڈی، بانہال مےں دوسرے روز بھی ہڑتال رہی۔ جلسے، جلوس اور مظاہرے کئے گئے جبکہ کئی مقامات پر غائبانہ نماز جنازہ ادا کی گئی۔ ہڑتال کے باعث تمام دکانیں اور کاروباری ادارے بند رہے اور سرکاری دفاتروں میں بھی کام کاج بری طرح متاثر رہا۔ ہڑتال کی وجہ سے ٹریفک سڑکوں سے غائب رہی اور معمولات کی زندگی متاثر ہو کر رہ گئی۔ بانہال کی مرکزی جامع مسجد میں عوام کی تائید سے ایک قرارداد پاس کی گئی جس میں محمد افضل گورو کے جسدخاکی کو واپس کئے جانے تک احتجاج کا سلسلہ جاری رکھنے کا اعلان کیا گیا ہے۔ کپواڑہ میں بھارتی فوج اور مظاہرین کے درمیان جھڑپوں میں متعدد افراد زخمی ہوگئے جن میں خواتین بھی شامل ہیں۔ دوسری جانب افضل گورو کو پھانسی کیخلاف نئی دہلی مےں گزشتہ روز سےنکڑوں کشمےری طلبا و طالبات نے احتجاجی مظاہرہ کےا۔ نئی دلی کے عید گاہ بٹلہ ہاﺅس میں مظاہرین نے ہاتھوں میں بینر اور پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے جن پر ، ہم کیا چاہتے آزادی،کشمیر چھوڑ دو،جیسے نعرے درج تھے۔مظاہرین کا کہنا تھا کہ افضل گورو کو پھانسی دیا جانا ان سینکڑوں مظالم کی ایک کڑی ہے جو بھارت نے جموں وکشمیر میں روا رکھے ہیں لیکن ان ہتھکنڈوں سے ہمارے جذبہ آزادی کو دبایا نہیں جاسکتا۔ ادھر جمعےت علما ہند کے جنرل سیکرٹری مولانا محمود مدنی نے افضل گوروکو پھانسی دئیے جانے کے انداز اور طریقے پرسوالات اٹھاتے ہوئے بھارتی وزیر اعظم منموہن سنگھ اور یوپی اے چیئرپرسن سونیا گاندھی کو خط لکھ کر سخت احتجاج درج کرایا ہے ۔ انہوں نے اس سلسلے میں بھارتی مسلمانوں کے جذبات اور کشمکش سے آگا ہ کرتے ہوئے دوہرے کردار اور انصاف کے قائم شدہ معیار کی سنگین خلاف ورزی کی سخت مذمت کی۔ مولانا مدنی نے اپنے مکتوب میں لکھا کہ جس سماج کے اجتماعی جذبے کو مطمئن کرنے کیلئے افضل گورو کو پھانسی دی گئی وہی سماج آج پھانسی دینے کے انداز اور طریقے سے مایوس ہے۔حریت کانفرنس (گ) کے چیئرمین علی گیلانی نے موجودہ حالات مےں افضل گوروکی میت اور محمد مقبول بٹ کی باقیات کی بھارت سے واپسی کو یک نکاتی پروگرام قراردیتے ہوئے واضح کیا کہ آئندہ کالائحہ عمل بعدازاں مشاورت سے مرتب کیا جائیگا۔ نئی دہلی سے بےان مےں علی گیلانی نے کہا کہ مرحوم افضل گورو کی میت کی واپسی اہل خانہ کا مذہبی، اخلاقی اور قانونی حق ہے اور بھارتی حکومت کو اس پر کوئی اعتراض نہیں ہونا چاہے تھا۔ گیلانی نے مزید 2 دنوں تک ہڑتال جاری رکھنے کا اعلان کیا۔
مقبوضہ کشمیر