• news
  • image

مقبوضہ کشمیر : گورو کو پھانسی کیخلاف احتجاج جاری‘ کئی علاقوں میں کرفیو ہٹا لیا گیا

سرینگر (این این آئی + کے پی آئی) مقبوضہ کشمیر میں افضل گورو کی پھانسی کے خلاف اتوار کو وادی بھر میں احتجاجی مظاہرے اور ہڑتال کی گئی‘ بھارتی فورسز کے وحشیانہ تشدد سے متعدد افراد زخمی ہو گئے۔ افضل گورو کو پھانسی کے بعدنافذ کرفیو کئی علاقوں میں ختم کر دیا گیا کرفیو کی پابندی ختم ہونے پر لوگ اشیائے ضرورت خریدنے میں مصروف رہے تاہم حریت رہنما سید علی گیلانی میر واعظ عمر فاروق شبیر احمد شاہ سمیت درجنوں رہنما بدستوراتوار کو بھی نظر بند رہے۔تفصیلات کے مطابق حریت رہنماﺅں کی اپیل پر وادی بھر میں مکمل ہڑتال کی گئی سرینگر کے پائین شہر بارہمولہ ، پلوامہ ،اننت ناگ اور بانڈی پورہ سمیت متعدد علاقوں میں احتجاجی مظاہرے کئے گئے بھارتی فورسز کی جانب سے لاٹھی چارج فائرنگ اور آنسو گیس کی شیلنگ کے نتیجے میں متعدد افراد زخمی ہوگئے کئی نو جوانوں کو گرفتار کر لیا گیا سری نگر مےں کرفیو ہٹائے جانے کے ساتھ ہی مختلف مقامات پر نوجوان سڑکوں پر نکل آئے اور انہوں نے احتجاجی مظاہرے شروع کئے۔ نوہٹہ علاقے سے سینکڑوں افراد پر مشتمل ایک جلوس نکالا گیا۔ اننت ناگ میں مظاہرین کے پتھرا¶ سے ڈسٹرکٹ جج کی کار سمیت متعدد گاڑیوں کو نقصان پہنچا۔ دوسری جانب حریت پسند جماعتوں نے کہا ہے کہ بھارتی پارلےمنٹ حملہ کےس مےں سزا پانے والے کشمےری نوجوان محمد افضل گورو کے جسد خاکی واپسی کیلئے متحد ہوکر ایک قومی تحریک چلائی جائے گی۔ لبریشن فرنٹ، دختران ملت، فریڈم پارٹی، مسلم خواتین مرکز، لبریشن فرنٹ (حقیقی)، سالویشن مومنٹ اور دیگر متعدد جماعتوں نے افضل کی میت کی واپسی کا مطالبہ کےا۔ لبریشن فرنٹ (حقیقی) کے چیئرمین جاوید احمد میر نے ایک بیان میں کہا کہ افضل گورو کی پھانسی سے ایک بار پھر بھارتی جمہوریت کا اصل چہرہ بے نقاب ہوا ہے۔ دریں اثنا مسلم خواتین مرکز کی چیئرپرسن زمردہ حبیب نے افضل گورو کے جسد خاکی کی واپسی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ بات شرمناک ہے کہ شہید افضل گوروکو اس سارے قانونی اور عدالتی عمل سے تنہا گزرنا پڑا۔ وہ دفاع کے بغیر ہی سولی پر چڑھائے گئے۔ سالویشن موومنٹ کے وائس چیئرمین طفیل الطاف بٹ نے شہید محمد افضل گوروکے جسد خاکی کی واپسی تک اپنی جدوجہد جاری رکھنے کا عزم دہراتے ہوئے کہا کہ قوم اس معاملے کے سلسلے میں قطعا کوئی دقیقہ فروگزاشت نہیں کرے گی۔ لبریشن فرنٹ کے ایک اہم اجلاس میں بھارتی حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ افضل گورو کا جسد خاکی فوری واپس کرے۔ تنظیم کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ظلم و جبر کشمیریوں کو اپنی تحریک آزادی کے راستے سے ہٹا نہیں سکتا۔ گورو کے جسد خاکی کی واپسی کیلئے متحد ہو کر قومی تحریک چلائی جائے گی۔ دوسری جانب ایک ریاستی اخبار نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ گورو کو پھانسی کے بعد احتجاجی مظاہرین کے خلاف مہلک ہتھیار پیپر گیس(مرچوں والی گےس) کا استعمال کیا گیا۔ اخبار کے مطابق مظاہروں کے تدارک میں حد سے زیادہ پیپر گیس و ٹئیر گیس کا استعمال ہوا۔ جس سے گھروں میں محصور لوگوں کیلئے انتہائی مشکل صورتحال پیدا ہوئی۔ طبی ماہرین کے مطابق پیپر گیس سے عوام کی صحت متاثر ہونے کا شدید اندیشہ پیدا ہوگیا ہے۔ یہ گیس گھنٹوں تک ہوا میں معلق رہتی ہے جس کی وجہ سے نہ صرف آنکھوں میں شدید جلن پیدا ہو جاتی ہے بلکہ سانس لینے میں بھی شدید تکالیف کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اس گیس کے مضر اثرات کے پیش نظر ریاستی ہیومن رائٹس کمشن نے پولیس اور نیم فوجی دستوں کو ہدایت جاری کی ہے کہ وہ پیپر گیس کا استعمال ترک کریں اور مظاہرین پر قابو پانے کیلئے دیگر طریقوں کا استعمال عمل میں لایا جائے۔ 

epaper

ای پیپر-دی نیشن