موٹرسائیکل سواروں کیخلاف سی سی پی او کی مہم شہریوں کیلئے درد سر بن گئی
لاہور (اپنے نمائندے سے) سی سی پی او لاہور کی طرف سے موٹرسائیکل کے کاغذات کی چیکنگ اور غیرنمونہ شدہ نمبر پلیٹ کے خلاف چلائی جانے والی مہم کا آرڈر دے کر ایک طرف ہزاروں موٹرسائیکل سوار فیملیوں کیلئے درد سر بن گیا ہے اور دوسری طرف لاہور پولیس کے شیر جوانوں کیلئے ”پاکٹ منی“ کا ذریعہ بنا ہوا ہے۔ پچھلے 4 دنوں میں لاہور کے 83 تھانوں میں 3000 کے قریب موٹرسائیکلیں بند کی گئی ہیں جن کو مرحلہ وار ”سختی“ کی آڑ کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ڈی ایس پی صاحبان کے ”کارخاص“ اپنے اختیارات استعمال کرتے ہوئے غیرسرکاری جرمانہ کے بعد آزاد کر رہے ہیں‘ ناکوں سے پولیس اہلکار فیملی کو اتار کر موٹرسائیکلیں چیک کر رہے ہیں‘ جس پر متعدد متاثرین کے فون اخبارات کے دفاتر کو موصول ہو رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ لاہور میں روزانہ 40 سے زائد سنگین وارداتیں ہو رہی ہیں‘ ان کو پولیس تو کنٹرول نہیں کر سکتی مگر سارا عذاب موٹرسائیکل سوار متوسط طبقے کے حصہ میں آگیا ہے اور لاہور پولیس کو شہریوں کی جیبوں میں بھی ڈاکہ ڈالنے کا نیا اختیار دے دیا گیا ہے اور ناکوں پر کھڑی پولیس سارے کام چھوڑ کر لاءاینڈ آرڈر کی ڈیوٹی کرنے کی بجائے موٹرسائیکل سوار شریف شہریوں کے پیچھے پڑ گئی ہے۔ شہریوں کا مطالبہ تھا کہ پنجاب حکومت اس کا نوٹس لے اور شہریوں کو ریلیف دلوائے۔