گوادر بندرگاہ چین کے حوالے کرنیکا معاہدہ‘ بلوچستان میں نئے دور کا آغاز ہو گا: صدر
کراچی + اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ + اے پی اے) پاکستان اور چین کے درمیان گوادر پورٹ کا نظام چین کے سپرد کرنے کا معاہدہ طے پاگیا ہے۔ معاہدے پر دستخط کی تقریب ایوان صدر میں منعقد ہوئی۔ چیئرمین گوادر پورٹ اتھارٹی ڈاکٹر پرویز عباس، نیشنل لاجسٹک سیل کے میجر جنرل اصغر نواز، چیئرمین اے کے ڈی سکیورٹی عقیل کریم ڈھیڈی، چائنا اوورسیز پورٹ ہولڈنگ لمیٹڈ کے لیوفونگ اور سنگاپور اتھارٹی کے نمائندے فیصل جاوید نے معاہدے پر دستخط کئے۔ معاہدے کے بعد سنگاپور گوادر پورٹ خالی کردے گا اور چین کی ہاربر کمپنی فوری طور پر نظام سنبھال لے گی۔ دنیا کی بہت بڑی شپنگ لائن “کوسکو شپنگ” اور ٹرمینل آپریٹر ”چائنا مرچنٹ” دونوں مل کر گوادر پورٹ کو چلائیں گی۔ اس موقع پر صدر زرداری نے اپنے خطاب میں کہا معاہدے سے بلوچستان میں ترقی کا نیا دورشروع ہوگا، گوادر پورٹ سے نہ صرف پاکستان اور چین بلکہ پورے خطے میں تجارتی سرگرمیاں بڑھیں گی۔ انہوں نے کہا پاکستان اور چین کے درمیان اس معاہدے سے نہ صرف دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کی نئی جہت کا آغاز ہو رہا ہے بلکہ یہ معاہدہ گوادر اور مکران سمیت بلوچستان بھر کی تاریخ کا نیا باب ثابت ہوگا۔ انہوں نے کہا گوادر کی بندرگاہ کو خطے میں اس کے جغرافیائی محل وقوع کے لحاظ سے انتہائی اہمیت حاصل ہے۔ انہیں امید ہے اس بندرگاہ سے ملک میں ترقی کے نئے باب کا اضافہ ہوگا۔ اس اہم سنگ میل میں وہ وفاقی وزیر پورٹ اینڈ شپنگ بابر غوری کی کوششوں کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرتے ہیں لیکن بدقسمتی سے وہ آج ہمارے ساتھ اس اہم موقع پر موجود نہیں۔ صدر زرداری کا کہنا تھا چین کے کئی علاقوں سے گوادر ان کی اپنی بندرگاہوں سے زیادہ قریب ہے جبکہ وسط ایشیائی ممالک کےلئے بھی گوادر کی بندرگاہ انتہائی اہم ہے۔ انہوں نے کہا گو ملک کے مختلف علاقوں میں امن و امان کی صورتحال کو مثالی قرار نہیں جاسکتا لیکن جلد ہی اس پر بھی قابو پالیا جائے گا۔ انہوں نے کہا چین کی ترقی پوری ترقی پذیر دنیا کے لیے مشعل راہ ہے ، پاک چین دوستی وقت گذرنے کے ساتھ مضبوط سے مضبوط تر ہورہی ہے گزشتہ چند برسوں میں دونوں ملکوں کے تعلقات مزید مستحکم ہوئے اور یہ دوستی ہر آزمائش پر پوری اتری ہے۔ ان کا کہنا تھا بلوچستان میں بند رگاہ اور ہاربر پورٹ کا ویژن ذوالفقار علی بھٹو اور محترمہ بے نظیر شہید کا ویژن تھا اور بے نظیر شہید کے پہلے دور حکومت میں ہاربر پورٹ قائم کی گئی تھی۔ معاہدے کے تحت گوادر کی بندرگاہ کا مکمل انتظام چین کی کمپنی سنبھالے گی تاہم اس کی ملکیت پاکستان ہی کے پاس رہے گی، معاہدے کی رو سے چین کی کمپنی گوادر میں فری اکنامک زون اور بندرگاہ سے رتو ڈیرو تک دو رویہ سڑک تعمیر کرے گی۔ گوادر کی بندرگاہ چین کے حوالے کرنے پر بھارت نے شدید اعتراض اٹھایا تھا تاہم پاکستان نے اسے داخلی معاملہ قرار دے کر مسترد کر دیا تھا۔ مزید برآں ڈی جی پورٹس اینڈ شپنگ اظہر شمیم نے کہا ہے گوادر پورٹ کے شیئرز چائنا پورٹ ہولڈنگ کو منتقل ہو گئے، ذرائع کے مطابق شیئرز کی مالیت 3 کروڑ 50 لاکھ ڈالر ہے۔اے پی پی کے مطابق صدر نے کوئٹہ میں دھماکہ پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہم عسکریت پسندی کی لعنت کے خلاف لڑ رہے ہیں اور ترقی کیلئے ہمارا سفر جاری رہے گا۔ این این آئی کے مطابق انہوں نے کہا پاک چین تعلقات میں ایک اہم پیشرفت ہے، اس سے نئے مواقع کا دور شروع ہو گا، گوادر جلد ہی خطہ میں تجارت کا مرکز بن جائے گا، عسکریت پسندی کی لعنت کے خلاف لڑ رہے ہیں اور ترقی کیلئے ہمارا سفر جاری رہے گا۔ معاہدے کے متن کے مطابق چین کی کمپنی اب مکمل طور پر گوادر پورٹ کا انتظام سنبھالے گے تاہم بندرگاہ پاکستان کی ملکیت رہے گی، معاہدے میں طے پایا چین کی کمپنی سڑک تعمیر کرے گی۔