مقبوضہ کشمیر: خاتون کی شہادت کیخلاف پرتشدد مظاہرے‘ جھڑپیں‘ کئی علاقوں میں کرفیو نافذ
سرینگر (بی بی سی) جنوبی کشمیر کے بعض اضلاع میںپُرتشدد مظاہرے ہوئے ہیں، جس کے بعد وہاں کے حساس علاقوں میں سیکورٹی پابندیاں نافذ کر دی گئی ہیں۔ عینی شاہدین نے بی بی سی کو بتایا کہ ضلع کولگام کی رہنے والی 57سالہ بیوہ نذیرہ بیگم کی لاش لے کر پیر کی صبح سینکڑوں لوگوں نے جلوس نکالا اور ضلع کی بڑی شاہراہ پر دھرنا دیا۔ مظاہرین کا الزام ہے کہ فوج اور پولیس نے نذیرہ بیگم کے گھر میں اتوار کی شب چھاپہ ماررا اور انہیں ہلاک کر دیا۔ پولیس افسر محمد شفیع کے مطابق: پولیس اور فوج کے مشترکہ دستے نے مکان کا محاصرہ کیا اور جونہی دروازے پر دستک دی تو نذیرہ بیگم غش کھا کر گر پڑیں اور بعد میں ڈاکٹروں نے بتایا کہ حرکت قلب بند ہونے سے ان کی موت ہو گئی۔ لیکن مظاہرین نے الزام عائد کیا ہے کہ چھاپہ مارنے والے فوجی اہلکاروں نے نذیرہ بیگم پر تشدد کیا جس سے ان کی موت ہو گئی۔ ضلع پلوامہ میں پیر کی صبح ’مورن اور راج پورہ بستیوں‘ میں مقامی نوجوانوں نے احتجاجی مظاہرے کیے جس کے بعد پولیس اور مظاہرین کے درمیان شدید تصادم ہوئے۔ پلوامہ کے اکثر بازار بند ہیں اور ضلع میں فوج اور پولیس مشترکہ گشت کر رہی ہے۔ 22فروری کو جے کے ایل ایف نے ہڑتال کی کال دے دی۔ جھڑپوں میں متعددد افراد زخمی ہو گئے، کولگام ضلع سمیت کئی علاقوں میں کرفیو نافذ کر دیا گیا۔