”صوبے کے وسائل لوٹنے نہیں دینگے“ بلوچستان اسمبلی کا اجلاس ، گوادر پورٹ معاہدہ مسترد
کوئٹہ (بیورو رپورٹ) بلوچستان صوبائی اسمبلی کے ارکان نے گوادر پورٹ چین کے حوالے کرنے کا معاہدہ مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ کسی کو بھی بلوچستان کے وسائل لوٹنے کی اجازت نہیں دیں گے۔ عوام کے حقوق اور سرزمین کے وسائل کے دفاع کیلئے کسی قربانی سے دریغ نہیں کیا جائے گا۔ گزشتہ روز صوبائی اسمبلی کا اجلاس سپیکر مطیع اللہ آغا کی زیرصدارت ہوا، سابق سینئر صوبائی وزیر مولانا عبدالواسع نے سانحہ ہزارہ ٹاﺅن کیخلاف مشترکہ قرار داد پیش کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی حکومت نے ہمارے ساتھ دھوکہ کیا کہ حکومت کو بحال کر دیں گے مگر اب تک صوبائی حکومت کے بحالی کے احکامات جاری نہیں کئے گئے۔ چیف سیکرٹری کی حکومت میں اب تک 225 افراد جاں بحق ہوئے ہیں اب تو صوبائی حکومت بحال نہیں تھی تو پھر سانحہ کرانی کس کی ناکامی ہے بلوچستان میں اصل حکومت اور اداروں سے اختیارات چھین لئے گئے ہیں جس کے باعث ایسے خوفناک واقعات پیش آرہے ہیں ہم سمجھتے ہیں کہ بلوچستان میں گورنر راج نہیں بلکہ چیف سیکرٹری راج ہے۔ انہوں نے کہا کہ مخصوص قوتیں بلوچستان میں فرقہ واریت کو ہوا دیکر اپنے مقاصد حاصل کرنا چاہتی ہیں ایک جانب تو سانحہ کرانی جیسے واقعات رونما ہوتے ہیں۔ جبکہ دوسری جانب مدارس پر چھاپے مارے جاتے ہیں وہاں سے دس سال سے کم عمر بچوں کو گرفتار کر لیا جاتا ہے جن کے شناختی کارڈ بھی نہیں بنے ہوتے کم عمر طلباءکو گرفتار کرکے انتظامیہ اپنی کارکردگی ظاہر کرنا چاہتی ہے کیونکہ ان ٹریننگ سینٹروں پر چھاپے نہیں مارے جاتے جنہیں مدارس کا نام دیا گیا ہے اور وہ ان قوتوں کی زیرسرپرستی چل رہے ہیں مدارس لاوارث نہیں ہم دنیا کے سامنے کسی کو بھی یہ باور کرانے کی اجازت نہیں دیں گے کہ مدارس دہشت گردی کے ٹھکانے ہیں۔ ایک جانب تو صوبائی حکومت پر شب خون مارا گیا جبکہ دوسری جانب مدارس کیخلاف کارروائی ایک اور ظلم کے مترادف ہے ہم واضح کردینا چاہتے ہیں کہ کسی کو بھی مدارس پر کیچڑ اچھالنے کی اجازت نہیں دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم سانحہ کرانی کے شہداءکے لواحقین کے غم میں برابر کے شریک ہیں۔ غم کے عالم میں فوج کا مطالبہ کرنے والوں کے جذبات کو ہم سمجھتے ہیں مگر جو سیاسی قوتیں فوج کا مطالبہ کررہی ہیں انہیں کیونکر کوئٹہ میں فوج کا آنا درست لگتا ہے کرکٹ کھیلنے والے بھی آج فوج کا مطالبہ کررہے ہیں درحقیقت انہیں صرف کرکٹ کھیلنا آتا ہے وہ سیاست نہیں جانتے، انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے وسائل یہاں کے عوام کی ملکیت ہیں جسے لوٹنے کی کوشش کی جارہی ہے گوادر پورٹ کا چین کیساتھ معاہدہ ہو چکا ہے جسے ہم مسترد کرتے ہیں اپنی سرزمین کے وسائل کی لوٹ کھسوٹ کسی صورت برداشت نہیں کریں گے۔ اس موقع پر رکن صوبائی اسمبلی مولانا عبدالوسع ¾ میراسد اللہ بلوچ ¾ انجینئرزمرک خان ¾ ڈاکٹر عبدالرزاق اور میرشاہ نواز مری کی جانب سے سانحہ کرانی پر پیش کی جانیوالی تعزیتی قرار داد کو متفقہ طورپر منظورکر لیا گیا اور عوام کے سامنے اس معاہدے کی تفصیلات بھی نہیں لائی گئیں ہم اسمبلی رکن سید احسان شاہ نے مطالبہ کیا کہ گوادر پورٹ کے نئے اس معاہدے کی تمام تر معلومات سامنے لائی جائیں اور ایسا کوئی معاہدہ نہ کیا جائے جو عوام کے مفاد میں نہ ہو انہوں نے کہا کہ پنجاب کے بیوروکریٹ کو یہاں لاکر بیٹھا دیا گیا ہے تاکہ وسائل کی لوٹ کھسوٹ کی جاسکے۔ اسلام آباد میں بیٹھی قوتیں آج بھی بلوچستان کے وسائل کو لوٹنا چاہتی ہیں یہاں کے وسائل بلوچستان کے عوام کی ملکیت ہیں اورکسی کو بھی لوٹ کھسوٹ کی اجازت نہیں دیں گے۔