الطاف کے بیانات سے حالات خراب ہو سکتے ہیں، اہل تشیع کے ٹھیکیدار نہ بنیں: امین شہیدی
کوئٹہ+ لاہور (بیورو رپورٹ+ نوائے وقت نیوز+ خصوصی نامہ نگار) مجلس وحدت المسلمین کے مرکزی نائب صدر علامہ امین شہیدی نے کہا ہے کہ سانحہ ہزارہ ٹاﺅن کے شہداءکی تدفین اور دھرنا ختم کرنے کیلئے تمام لواحقین سے مشاورت کی گئی تھی تاہم بعض لسانی جماعتوں کی جانب سے اس عمل کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کی گئی جس کی ہم مذمت کرتے ہیں۔ یہ بات انہوں نے گزشتہ روز کوئٹہ میں علامہ مقصود ڈومکی، علامہ ولایت حسین جعفری کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا کہ سانحہ ہزارہ ٹاﺅن اور اہل تشیع کی ٹارگٹ کلنگ سے متعلق الطاف حسین کے بیانات سے حالات خراب ہو سکتے ہیں، وہ کراچی میں ٹارگٹ کلنگ سے سروکار رکھیں اور اہل تشیع کے ٹھیکیدار نہ بنیں۔ ایم کیو ایم والے پہلے خود کراچی میں جاری شیعہ ٹارگٹ کلنگ کا جواب دیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ بلوچستان میں ایک ایسے شخص کو نیا آئی جی پولیس تعینات کیا جارہا ہے جس کا ماضی داغدار ہے۔ لہٰذا وفاقی حکومت فوری طور پر یہ فیصلہ واپس لے کر غیر متنازعہ اور باکردار آئی جی پولیس بلوچستان میں تعینات کرے۔ ہمارے مطالبات کو مانیٹرکرنے کیلئے تین رکنی کمیٹی تشکیل دی جائے گی جو روزانہ کی بنیاد پر حکومت اور اداروں کی جانب سے کی جانے والی کارروائی کو مانیٹر کر کے حکومت کے ساتھ رابطے میں رہے گی۔ علاوہ ازیں مجلس وحدت مسلمین نے کہا کہ علماءکی بصیرت اور تدبر نے الطاف حسین کے مذموم مقاصد کے حصول کو ناکام بنا دیا، وہ ملت جعفریہ کو لا وارث سمجھ کر اپنے لئے استعمال کرنا چاہتے تھے۔ ان خیالات کا اظہار مولانا احمد اقبال رضوی اور مولانا ابو ذر مہدوی نے میڈیا سے گفتگو میں کیا۔ مولانا ابوذر مہدوی نے کہا کہ الطاف حسین کب سے شیعہ رہنما ہو گئے۔