قائمہ کمیٹی نے نئے صوبے کی منظوری دیدی‘ مسلم لیگ ن کی شدید مخالفت‘ بل آئندہ ہفتے سینٹ میں لائینگے: نائیک
اسلام آباد (نوائے وقت نیوز+ ایجنسیاں) سینٹ قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف نے نئے صوبے ”بہاولپور جنوبی پنجاب“ کے قیام کے بل کی کثرت رائے سے منظوری دیدی جبکہ مسلم لیگ ن نے اس کی شدید مخالفت کرتے ہوئے نئے صوبوں سے متعلق پارلیمانی کمشن کی رپورٹ مسترد کر دی ہے جبکہ وفاقی وزیر قانون فاروق ایچ نائیک کہتے ہیں کہ بل آئندہ ہفتے سینٹ میں پیش کیا جائیگا۔ قائمہ کمیٹی کے چیئرمین اسی ہفتے نئے صوبے سے متعلق رپورٹ پیش کرینگے۔ قومی اسمبلی سے منظوری کے بعد یہ بل پنجاب اسمبلی میں جائیگا۔ امید ہے پنجاب اسمبلی نئے صوبے کے قیام سے متعلق بل منظور کر لے گی۔ اجلاس میں سینیٹر فرحت اللہ بابر کا کہنا تھا کہ سپیکر قومی اسمبلی کو نئے صوبوں پر کمشن بنانے کا خط لکھا تھا۔ بہاولپور کو الگ صوبہ نہیں بنایا جا سکتا۔ صدر، وزیر اعظم، قومی اسمبلی نیا صوبہ نہیں بنا سکتے۔ سینیٹر کاظم خان کی صدارت میں سینٹ کی قائمہ کمیٹی قانون و انصاف کا اجلاس ہوا۔ اجلاس میں وزیر قانون فاروق ایچ نائیک، اعتزاز احسن، جہانگیر بدر، فرحت اللہ بابر، راجہ ظفرالحق اور ظفر علی شاہ نے شرکت کی۔ سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا کہ صدر نے سپیکر قومی اسمبلی کو نئے صوبوں پر کمشن بنانے کا خط لکھا تھا۔ بہاولپور کو الگ صوبہ نہیں بنایا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ نئے صوبے کا نام بہاولپور جنوبی پنجاب رکھنے کی سفارش کی ہے۔ بہاولپور کو نئے صوبے کا صدر مقام بنایا جانا قابل عمل ہے۔ انہوں نے کہا کہ صدر، وزیر اعظم اور قومی اسمبلی نیا صوبہ نہیں بنا سکتے۔ نیا صوبہ بنانے کےلئے متعلقہ صوبائی اسمبلی کی دوتہائی اکثریت سے توثیق کی ضرورت ہے۔ اجلاس کے دوران مسلم لیگ ن نے نئے صوبوں سے متعلق پارلیمانی کمشن کی رپورٹ مسترد کر دی۔ راجہ ظفرالحق نے کہا آئین لسانی بنیادوں پر صوبے بنانے کی اجازت نہیں دیتا۔ پارلیمانی کمشن کی رپورٹ نامکمل ہے۔ رپورٹ میں وسائل کی تقسیم کا ذکر ہی نہیں، نئے صوبوں کے قیام سے پنڈورا باکس کھل جائیگا۔ نئے صوبوں کے قیام سے خیبر پی کے، سندھ اور بلوچستان کی تقسیم کی آوازیں آنا شروع ہو جائیں گی۔ بعض طاقتور پڑوسی پاکستان کو توڑنے کے درپے ہیں۔ نئے صوبے کا مقصد سیاسی ہے، ملکی مفاد میں فیصلے کئے جائیں۔ بہاولپور کے لوگ کہتے ہیں کہ ان کے حقوق پنجاب یا لاہور نے نہیں ملتان نے غصب کئے۔ مسلم لیگ (ن) کے سید ظفر علی شاہ نے کہا کہ موجودہ پارلیمنٹ کو صوبوں سے متعلق آئینی ترمیم کا اختیار نہیں، 2008ءکے انتخابات میں کسی پارٹی کے منشور میں صوبوں کے قیام کا ذکر نہیں۔ وزیر قانون فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ آئین میں نئے صوبے بنانے کی کوئی ممانعت نہیں۔ ہم نے مجوزہ ترمیم کے ذریعے آئین کے آرٹیکل ون میں ترمیم کرنی ہے۔ سینیٹر اعتزاز احسن نے کہا کہ نیا صوبہ بنانے کے حق میں ہوں۔ نئے صوبے کے قیام کے لئے ایک کے بجائے دو بل پیش کئے جانے چاہئیں۔ جنوبی پنجاب صوبہ بننے سے لوگوں کے مسائل حل ہونگے۔ بھارت میں 14سے بڑھا کر 32صوبے کر دیئے گئے ہیں۔ صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے فاروق ایچ نائیک نے کہا ہے کہ توقع ہے کہ 15مارچ سے قبل وزیر اعظم اور اپوزیشن لیڈر کے درمیان نگران وزیراعظم کے نام پر اتفاق رائے ہو جائیگا، بلوچستان کو فوج کے حوالے کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ، بلوچستان میں گورنر راج ختم کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے۔ بلوچستان میں گورنر راج ختم نہ ہوا تو جمہوری عمل متاثر ہو سکتا ہے۔ الیکشن کمشن آرٹیکل 218 کی خلاف ورزی کر رہا ہے، الیکشن کمشن اپنی حد میں رہ کر شفاف انتخابات کرائے۔