سکروٹنی کیلئے سٹیٹ بینک‘ نیب‘ ایف بی آر‘ نادرا‘ الیکشن کمیشن کے نمائندوں پر مشتمل کمیٹی قائم‘ امیداروں کی تفصیلات عام کرنے کا فیصلہ
اسلام آباد ( نوائے وقت نیوز)امیدوار کی سکروٹنی کا طریقہ کار طے کرنے کیلئے پانچ اداروں پر مشتمل کمیٹی قائم کردی گئی جبکہ نیب نے سزا یافتہ افراد کا ڈیٹا الیکشن کمشن کو فراہم کرنے پر رضا مندی ظاہر کردی۔چیف الیکشن کمشنر جسٹس(ر) فخر الدین جی ابراہیم کی زیر صدارت اعلی سطح کا اجلاس الیکشن کمشن میں ہوا جس میں چیئرمین سٹیٹ بنک، ایف بی آر، نیب اور نادرا کے حکام نے شرکت کی۔ اجلاس میں امیدوار کی سکرونٹی کا طریقہ کار طے کرنے کیلئے 5 اداروں پر مشتمل کمیٹی تشکیل دینے کا فیصلہ کیا گیا۔ کمیٹی میں نیب، ایف بی آر، سٹیٹ بنک، نادرا اور الیکشن کمشن کے اعلی افسران شامل ہوں گے۔ دوران اجلاس نیب نے سزا یافتہ افراد کا ڈیٹا الیکشن کمشن کو فراہم کرنے پر رضا مندی ظاہر کی ۔اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے چیئر مین ایف بی آر نے کہا کہ الیکشن کمشن کو مکمل تعاون فراہم کریں گے۔مطلوبہ دستاویز ات فراہم کی جائیں گی۔ چیئر مین ایف بی آر نے الیکشن کمشن اجلاس میںبریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ ملک میں 8لاکھ افراد ٹیکس دے رہے ہیں جبکہ ملک کے 50لاکھ افراد کو ٹیکس دیناچاہئے۔ٹیکس نادہندگان کی فہرست الیکشن کمشن کو دینے کیلئے تیار ہیں۔ سیکرٹری الیکشن کمشن اشتیاق احمد خان نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ آئندہ الیکشن میں امیدواروں کی سکروٹنی کیلئے ایف بی آر نے یقین دہانی کرائی ہے کہ الیکشن کمشن کو جو بھی مدد درکار ہوگی وہ فراہم کی جائے گی‘ ہماری تجویز ہے کہ امیدواروں کی سکروٹنی کی مدت تیس دن ہونی چاہئے لیکن قانون سازی ہمارا نہیں پارلیمنٹ کا کام ہے‘ الیکشن کمشن حکومت کی آئینی مدت پوری ہونے کے بعد مقررہ دنوں میں الیکشن کرانے کیلئے مکمل طور پر تیار ہے۔ انہوں نے کہا کہ اجلاس میں ایف بی آر اور دیگر اداروں کے ساتھ ٹیکسوں اور قرضوں کے نادہندگان کو انتخابی عمل سے نکالنے کیلئے انتہائی تفصیل کے ساتھ بات چیت ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ اجلاس میں گورنر سٹیٹ بینک اور چیئرمین ایف بی آر نے مکمل یقین دہائی کرائی ہے کہ الیکشن کمشن کو ان کی جو بھی مدد درکار ہوگی وہ اسے فراہم کرینگے۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ 16مارچ کو اپنی آئینی مدت پوری کررہی ہے اور اب ہمارے پاس بہت زیادہ نہیں صرف تین ہفتے باقی ہیں اور اس دوران ہم نے دیکھنا ہے کہ ہم انتخابی عمل کی بہتری کیلئے کیا کچھ کرسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ امیدواروں کیلئے جو موجودہ نامزدگی فارم میں بہت سی تبدیلیوں کی ضرورت ہے ہم نامزدگی فارم میں تبدیلیاں تجویز کرکے وزارت قانون کو بھجوائینگے جو کہ اس کی صدر سے منظوری لے گی تاہم اس مختصر عرصے میں کوشش کی جائے گی کہ آرٹیکل 63 کے قوانین کی ضرروریات جس حد تک پوری ہوسکیں وہ پوری کی جائیں۔ ایک سوال کے جواب میں سیکرٹری الیکشن کمشن نے کہا کہ ہم نے امیدواروں کے کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال کے لئے تیس دن دینے کی تجویز دی تھی اور اس پر سینٹ کی الیکشن کمشن کیلئے خصوصی کمیٹی کے اجلاس میں طویل بحث بھی ہوئی اور اس پر کمیٹی نے الیکشن کمشن کو جانچ پڑتال کیلئے 14 روز دینے پر اتفاق کیا ۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کمشن صرف تجویز ہی دے سکتا ہے قانون سازی کرنا پارلیمنٹ کا کام ہے ۔ انہوں نے کہا کہ آئین کے مطابق پارلیمنٹ کی مدت پوری ہونے کے بعد الیکشن 60دن کے اندر ہونے چاہیے اگر اس سے زیادہ وقت بڑھایا گیا تو پھر آئین میں ترمیم کرنی پڑے گی ۔الیکشن کمشن نے امیدواروں کے کاغذات نامزدگی کی تفصیلات عام کرنے کا فیصلہ کر لیا۔ الیکشن کمشن کے مطابق امیدواروں کے اثاثہ جات، یوٹیلٹی بلز اور اکاﺅنٹس کی تفصیلات عوام کو دی جائیں گی۔اے پی پی کے مطابق امیدواروں کی جانب سے جمع کرائے گئے کاغذات نامزدگی الیکشن کمشن کی ویب سائٹ پر جاری کئے جائینگے یہ معلومات آن لائن ہونگی۔