تعلقات بہتر ہونے پر پاکستان فلسطین اور اسرائیل کشمیر پر ثالث بن سکتا ہے: اسرائیلی اخبار
کراچی( نوائے وقت نیوز)اسرائیلی اخبار”اسرائیل ٹوڈے“ نے لکھا ہے کہ ضیاء الحق اور مشرف کے دور میں اسرائیل کو تسلیم کرنے کی تجویز سامنے آئی۔اسرائیل کے پہلے وزیر اعظم ڈیوڈ بن گورین نے اسرائیل کو تسلیم کرنے کے لئے گورنر جنرل محمد علی جناح کو ٹیلی گرام بھیجا تھا،لیکن قائد اعظم نے اس ٹیلی گرام کا جواب نہیں دیا۔1953ءمیں پاکستان کے پہلے وزیر خارجہ محمد ظفراللہ خان اورامریکہ میں اسرائیلی سفیر ابا ایبان کے درمیان ملاقات کا انتظام کیا گیا، اسرائیلی صدر عیزر ویزمن اور پاکستانی صدر محمد رفیق تارڑ کے درمیان ملاقاتوں کا انتظام کیاگیا، اقوام متحدہ میں پاکستانی سفیر جمشید مارکر اور اسرائیلی وزیر اعظم اتزہاک رابن کے درمیان بھی ملاقاتوں کے انتظامات کئے گئے،2000کی دہائی میں تعلقات بہتری کی طرف آئے جب اسرائیل کے سابق وزیر خارجہ سلون شالوم پاکستانی وزیر خارجہ خورشید قصوری سے ملے ، جنرل مشرف امریکی جیوش کانگریس کے ڈنر میں مہمان خصوصی بننے کو تیار ہوئے، جنرل ضیاءالحق کی درخواست پر اسرائیلی ملٹری انڈسٹری نے پاکستان کے ٹی55ٹینک اپ گریڈ کئے۔پاکستان او راسرائیل کے تعلقات کی بہتری کی صورت میں پاکستان مسئلہ فلسطین پر اور کشمیر پر اسرائیل ثالث کا کردار ادا کرسکتا ہے۔اسرائیلی اخبارنے اپنی تفصیلی رپورٹ میں سوال اٹھایا کہ کیا اسرائیل اور پاکستان دوست بن سکتے ہیں، اس کو مشکل قرار دیتے ہوئے لکھا کہ گزشتہ سال ایران کے ایٹمی تنصیبات پر حملے کے اسرائیلی بیان اورغزہ کی پٹی میں اسرائیلی حالیہ کارروائیوں کی پاکستان نے مذمت کی اور سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا کہ اسرائیلی فوجی کارروائی کے خلاف اقدام کرے۔رپورٹ کے مطابق پاکستان میں اسرائیلی اور یہودی قوم کے متعلق شدید نفرت پائی جاتی ہے،جس میں پاکستانی میڈیا بھی پیش پیش ہے۔اخبار نے تھنک ٹینک رپورٹوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ پاکستانی نوجوانوں کو بتایا جاتا ہے کہ پاکستانی ریاست اور معاشرے کے مسائل کی سب بڑی وجہ اسرائیل،امریکہ اور بھارت ہے۔اخبار نے تجزیہ کار کے حوالے سے لکھا کہ پاکستانی معاشرے کی روح میں اسرائیل کے خلاف نفرت پائی جاتی ہے،اسرائیل کے خلاف نفرت کی حد یہ ہے کہ اسے پاکستان کا سب سے بڑا دشمن سمجھا جاتا ہے۔ایک اور تجزیہ کار کے حوالے سے اخبار لکھتا ہے کہ پاکستان اور اسرائیل کا کوئی تعلق نہیں سوائے یہ کہ دونو ں ممالک نظریاتی بنیادوں پر وجود میں آئے۔پاکستان میں اسرائیل کے خلاف نفرت کی بڑی وجہ تنازعہ فلسطین ہے۔پاکستان فلسطین کی وجہ سے اسرائیل کو تسلیم نہیں کرتا۔ان حالات میں اسرائیل کو تسلیم کرنا غیر مقبول فیصلہ ہوگا۔