نیا صوبہ‘ قائمہ کمیٹی کی رپورٹ سینٹ میں پیش‘ رضا ربانی کی شدید مخالفت
اسلام آباد (خبر نگار + نوائے وقت نیوز + ایجنسیاں) سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف و پارلیمانی امور کی طرف سے پنجاب میں نئے صوبے کے قیام کے لئے آئین میں 24 ویں ترمیم کے بل 2013ءپر کمیٹی کی رپورٹ ایوان میں پیش کر دی گئی‘ پیپلز پارٹی کے سینیٹر میاں رضا ربانی نے نئے صوبے کے قیام کی شدید مخالفت کرتے ہوئے کہا موجودہ صورتحال میں ملک نئے صوبوں کے قیام کا متحمل نہیں ہو سکتا کیونکہ اس سے نہ صرف بلوچستان میں علیحدگی پسند قوتوںکے عزائم کو تقویت ملے گی بلکہ وفاق پاکستان بھی متاثر ہو گا، انتظامی بنیاد پر نئے صوبے نہیں بننے چاہئیں۔ بجلی و گیس مہنگی ہونے پر متحدہ نے احتجاج کیا، اجلاس 20 منٹ کی کارروائی کے بعد ملتوی کر دیا گیا۔ جمعرات کو ایوان بالا کے اجلاس میں کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر محمد کاظم خان نے رپورٹ ایوان میں پیش کی۔ رپورٹ میں پیپلز پارٹی کے سینیٹر میاں رضا ربانی کا چار صفحات پر مشتمل اختلافی نوٹ بھی شامل ہے جس میں انہوں نے کہا کہ ملک کو دہشت گردی، انتہا پسندی، مالی مشکلات سمیت دیگر چیلنجز کا سامنا ہے، اس لئے نئے صوبے بنانے کے لئے یہ وقت نہیں اور نہ ہی نیا صوبہ کامیاب ہو سکتا ہے، الیکشن میں اس کو سیاسی نعرے کے طور پر استعمال کیا جائے گا اور سیاسی افراتفری پھیلے گی۔ انہوں نے کہا اگر انتظامی بنیاد پر صوبہ بنایا گیا تو پھر وفاق کے ڈھانچے پر نظرثانی کرنی پڑےگی، سول سروس کا نیا سٹرکچر بنانا پڑے گا۔ اٹھارہویں ترمیم کی روشنی میں اختیارات کی منتقلی کا عمل بھی متاثر ہو گا، بلوچستان میں علیحدگی پسند قوتوںکے عزائم کو تقویت ملے گی۔ نئے صوبے کے معاملہ پر مزید تفصیلی بحث کی ضرورت ہے۔ عوامی نیشنل پارٹی نے مطالبہ کیا حکومت کرپشن کے خاتمے کےلئے فوری طور پر احتساب بل لائے۔ عوامی نیشنل پارٹی کے سینیٹر شاہی سید نے کہاحکومت کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے دہشت گردی عروج پر ہے، تمام سیاسی جماعتیں سیاست سے بالاتر ہو کر ملک کو دہشت گردی سے چھٹکارا دلائیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت کرپشن کے خاتمے کےلئے فوری طور پر احتساب بل ایوان میں لائے۔ کرنل (ر) طاہر مشہدی نے گیس مہنگی کرنے کا معاملہ اٹھایا۔ انہوں نے کہا عوام کو گیس کی بلاتعطل فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔ حکومت عوام کو بنیادی سہولتیں دینے میں ناکام ہو گئی ہے، افسوس ہے قوم سے گیس اور بجلی کے بلوں پر بھتہ وصول کیا جا رہا ہے۔ ایم کیو ایم کے سینیٹر حسیب خان نے کہاکہ اگر ایجنڈا نہیں ہوتا تو عوام کے لاکھوں روپے خرچ کر کے اجلاس کیوں بلایا گیا؟ جس پر چیئرمین سینٹ نے کہا کہ ارکان کی ذمہ داری ہے کہ وہ کوئی آئٹم ایجنڈے میں شامل کرنا چاہیں تو کر سکتے ہیں جس کے بعد چیئرمین سینٹ نیئر حسین بخاری نے اجلاس آج جمعہ کی صبح ساڑھے دس بجے تک ملتوی کر دیا۔ اجلاس میں تلافی برائے کم نمائندگی آرڈیننس 2012ءمیں 120 دن تک مزید توسیع کی قرارداد ایجنڈے پر تھی تاہم چیف وہپ اسلام الدین شیخ کی درخواست پر غور م¶خر کر دیا گیا۔ سینیٹر مختیار احمد دمڑا نے تحریک استحقاق پیش کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے علاقے کی بجلی کی شکایت کی تو ایکسیئن نے کہا کہ سینٹر صاحب خود پول پر چڑھ کر بجلی کیوں نہیں ٹھیک کر لیتے جس پر چپیئرمین سینٹ نیئر بخاری نے تحریک کمیٹی کو ریفر کر دی۔