لوکل گورنمنٹ آرڈیننس 2012ءمنسوخ: سندھ اسمبلی نے پرانا بلدیاتی نظام 11 منٹ میں بحال کر دیا‘ متحدہ کا احتجاج‘ واک آﺅٹ
کراچی (وقائع نگار + نوائے وقت نیوز) سندھ اسمبلی نے اچانک سندھ کا لوکل گورنمنٹ ایکٹ 1979ءبحال کرنے کا بل منظور کر لیا، یہ بل وزیر قانون ایاز سومرو نے سندھ اسمبلی کے ایوان میں پیش کیا۔ اس موقع پر ایم کیو ایم کے ارکان نے سندھ اسمبلی میں بھرپور احتجاج کیا۔ وزیر قانون ایاز سومرو نے سندھ اسمبلی میں سندھ پیپلز گورنمنٹ ایکٹ 2012ءواپس لینے اور لوکل گورنمنٹ ایکٹ 1979ءبحال کرنے کا بل پیش کیا۔ اس پر ایم کیو ایم کے ارکان نے اپنی نشستوں سے کھڑے ہو کر نعرے بازی کی۔ وقائع نگار کے مطابق بل اسمبلی کے ایجنڈے میں شامل نہیں تھا‘ وزیر قانون نے ضمنی ایجنڈے کے طور پر تحریک پیش کی‘ فنکشنل لیگ‘ مسلم یگ (ہم خیال)‘ این پی پی‘ اے این پی اور (ق) لیگ نے بھی حمایت کی‘ بل کے حامی ارکان بلند آواز میں ”ہاں ہاں“ کے نعرے لگاتے رہے‘ زبردست ہنگامہ آرائی اور شور شرابے میں بل صرف 11 منٹ میں منظور کر لیا گیا۔ اس موقع پر شرجیل میمن نے کہا سندھ کے عوام کو بہکانے والے اب سیاسی دکانیں نہیں چمکا سکیں گے جبکہ پیر مظہر الحق نے کہا ایم کیو ایم کی وجہ سے سیاسی مخالفت کا سامنا کیا اب وہ ہماری پیٹھ پر چھرا گھونپ رہے ہیں۔ آغا سراج نے کہا وہی ایکٹ لائیں گے جو عوا م کے مفاد میں ہوں گے جبکہ متحدہ کے فیصل سبزواری نے کہا پیپلز پارٹی والے کہتے تھے نیا بلدیاتی نظام نسخہ کیمیا ہے جس سے عوام کی قسمت جاگ اٹھے گی اب یہ قانون خراب ہو گیا۔ نوائے وقت نیوز کے مطابق وزیر قانون نے سندھ اسمبلی میں سندھ پیپلز لوکل گورنمنٹ آرڈیننس کی منسوخی کا اعلان کیا۔ انہوں نے اعلان کیا لوکل گورنمنٹ ایکٹ 1979ءبحال کر دیا گیا ہے۔ ایم کیو ایم کے ارکان نے شدید احتجاج کیا اور ”نامنظور، نامنظور“ کے نعرے لگائے۔ رہنما ایم کیو ایم فیصل سبزواری نے خطاب کرتے ہوئے کہا کراچی میں ترقیاتی کام نہیں کئے گئے تو یہ نااہلی تھی۔ پہلے وزیر قانون نے بتایا تھا یہ بل سندھ کے عوام کیلئے نسخہ کیمیا ہے، اب کہا گیا اس میں سندھ کے عوام کیلئے کچھ ہو ہی نہیں سکتا۔ سندھ کی بدقسمتی ہے ہم سیاسی معاملات کو شہری و دیہی معاملات میں ملا دیتے ہیں۔ کبھی کہتے ہیں 1979ءکا قانون غلط تھا، آج وہ اچھا ہوگیا۔ اکثریت ہمیشہ درست یا منصف نہیں ہوتی۔ ہم اس قانون کے منظور ہونے پر سندھ کے عوام سے شرمندہ ہیں، جو کچھ آج ہوا یہ سیاسی شعبدہ بازی ہے۔ اس کے بعد ایم کیو ایم کے ارکان اسمبلی سے واک آﺅٹ کر گئے۔ آن لائن کے مطابق صوبائی وزیر پیر مظہر الحق نے خطاب کرتے ہوئے کہا کراچی ہم نے بنایا ہے سندھ کے متعلق کوئی بات نہیں سنیں گے متحدہ قومی موومنٹ اگر الزامات لگانے کا حوصلہ رکھتی ہے تو اسے سننے کا بھی حوصلہ رکھے، سندھ ہماری ماں ہے جو اس کی طرف میلی آنکھ سے دیکھے گا اس کے خلاف ہم کھڑے ہو جائیں گے۔ انہوں نے کہا متحدہ موجودہ دور حکومت میں پیپلز پارٹی کو متعدد بار چھوڑ کر علیحدہ ہو گئی یہ جمہوریت نہیں۔ انہوں نے کہا سندھ پیپلز لوکل آرڈیننس پر احتجاج ان کا حق ہے لیکن یہ بھی درست طریقہ نہیں کہ ہم پر الزامات لگائے اور اجلاس سے اٹھ کر چلے گئے اپنی بات کر کے ہی جانا تھا تو تقریر سے پہلے ہی چلے جاتے۔ انہوں نے کہا متحدہ الزامات لگانے کا حوصلہ رکھتی ہے تو الزامات سننے کا بھی حوصلہ رکھے۔ انہوں نے کہا سندھ کے مفاد میں چار سال تک متحدہ کے مطالبات سنے اور اپنے لوگوں کی باتیں سنیں لیکن افسوس ہوا حکومت میں ساتھ ہونے کے باوجود جب پیپلز پارٹی پر الزامات لگائے جاتے تو متحدہ کی جانب سے مکمل خاموشی ہو جاتی۔ انہوں نے کہا کراچی کسی کا نہیں ہمارا ہے اس کو مچھیرے نے بنایا ہے۔ متحدہ ہمارے ساتھ حکومت میں رہی لیکن اس کے باوجود ہماری پیٹھ پر چھرا گھونپا، ہم نے متحدہ کو اپنے ساتھ حکومت میں بھائیوں کی طرح رکھا، وہ اپوزیشن میں بیٹھنا چاہتے ہیں تو بیٹھیں لیکن آئین اور قانون کے دائرے میں رہ کر اقدامات کریں۔ وزیر بلدیات آغا سراج درانی نے کہا ہمیشہ یہ طریقہ رہا ہے قانون ڈرائنگ روم میں بنا کرتے تھے۔ صدر زرداری نے عوام کو قانون بنانے کا اختیار دیا۔ سندھ اسمبلی کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فیصل سبزواری نے کہا ایک اور ڈکٹیٹر کا قانون منظور کر لیا گیا ہے۔ ہم نہ کل وڈیروں کو مانتے تھے نہ آج مانتے ہیں۔ 1979ءکے ایکٹ کے تحت سندھ میں 3 نظام تھے۔ سندھ کے لوگوں کے حقوق پر ڈاکہ ڈالا گیا۔ یا تو آپ نے کل جھوٹ بولا تھا یا آج آپ جھوٹ بول رہے ہیں۔ ایم کیو ایم کے حکومتی اتحاد سے علیحدہ ہوتے ہی آرڈیننس ختم کر دیا گیا۔ سندھ کے لوگوں کی پیٹھ میں پیپلز پارٹی نے چھرا گھونپ دیا ہے۔ عارف مصطفی جتوئی نے کہا سندھ میں 1979ءنظام کی بحالی ہماری کامیابی ہے۔ وزیر اطلاعات سندھ شرجیل میمن نے کہا نیک نیتی سے بلدیاتی نظام اسمبلی سے منظور کرایا گیا۔ دریں اثناءاسلحہ کے عدم پھیلاﺅ کا سندھ آرمز بل 2013ءسندھ اسمبلی میں پیش کیا۔ بل کے تحت غیر قانونی ہتھیار رکھنے پر 14 سال قید اور جرمانہ ہو گا۔ سندھ آرمز بل کی سیکشن 3 کے تحت لائسنس نہ ہونے کی صورت میں کوئی شخص اسلحہ نہیں رکھ سکتا۔ سندھ اسمبلی نے سندھ ہائر ایجوکیشن کمشن کے قیام کے لئے ایک بل اتفاق رائے سے منظور کر لیا جو ”سندھ ہائر ایجوکیشن کمشن ایکٹ 2013ئ“ کہلائے گا۔ بعدازاں سندھ اسمبلی نے ”سندھ ریونیو بورڈ (ترمیمی) بل 2012ئ“ کی اتفاق رائے سے منظوری دے دی جس کے تحت حکومت کسی بھی شخص کو بورڈ کا چیئرمین یا ممبر مقرر یا نامزد کر سکتی ہے۔ تقرری کی شرائط اور مدت کا تعین حکومت کرے گی۔