فیصلے وکلاءکی معاونت، ضمیر کے مطابق میرٹ پر کئے جائیں: چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ
لاہور (وقائع نگار خصوصی) چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ مسٹر جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا ہے کہ عدلیہ کا مطمع نظر اور عزم لوگوں کو انصاف فراہم کرنا ہے۔ یہی ہماری سروس ہے کہ سائلین کو سکھ اور انصاف فراہم کیا جائے۔ فاضل چیف جسٹس پنجاب جوڈیشل اکیڈمی میں ضلعی عدلیہ کے بہترین کارکردگی دکھانے والے ججوں اور اہلکاروں میں لیپ ٹاپ اور تعریفی اسناد تقسیم کرنے کی تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔ اِس موقع پر ہائی کورٹ کے ججز اور افسر بھی موجود تھے۔ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے ججوں کو تلقین کی کہ فیصلے وکلاءکی بھرپور معاونت اور ضمیر کے مطابق میرٹ پر کئے جائیں۔ آنکھیں بند کر کے اور اندازے سے ہونے والے فیصلوں کی کوئی پذیرائی نہیں ہوتی۔ وہ اپیل کی صورت میں ختم ہو جاتے ہیں اور اعلیٰ عدلیہ پر بوجھ بن جاتے ہیں۔ ضلعی عدلیہ پہلی عدالت ہے جہاں اس امر کی قطعی ضرورت ہے کہ قانون اور آئین کے مطابق کسی جھول کے بغیر فیصلے کئے جائیں جو آخری عدالت تک قائم رہیں۔ کسی بھی کام کی کوالٹی اور فیصلوں کا معیار صرف محنت سے ہی بنتا ہے، محنت کا کوئی نعم البدل نہیں۔ چیف جسٹس افتخار محمد چودھری رات دو بجے تک کام کرتے ہیں۔ جبکہ عدالت عالیہ کے فا ضل جج صاحبان بھی آٹھ ، نو بجے تک عدالتوں میں رہتے ہیں۔ آپ سے بھی توقع ہے کہ محنت کے بل بوتے پر سائلین کی مشکلات کم کریں۔ انہوں نے ججوں سے کہا کہ آپ نے بہت محنت کی ہے جس کے باعث اعلیٰ عدلیہ کی نظروں میں آپ کی توقیر میں اضافہ ہو ا۔ اس کا اجر آپ کو سائلین کی دعاﺅں سے ملے گا، اللہ تعا لیٰ آپ کو جس اجر سے نوازے گا اسکا اندازہ نہیں کیا جا سکتا۔ کیونکہ عدلیہ کا منصب ایک عبادت ہے۔ یہ بات قابل افسوس ہے کہ ہمارے ہاں فوجداری مقدمات میں سزا کی شرح 10 فیصد سے بھی کم ہے۔ ہمیں چاہیے کہ محنت و لگن سے فیصلے کرتے ہوئے مجرموں کو کیفر کردار تک پہنچائیں۔ انہوں نے ماتحت عدلیہ کی کا کر دگی کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے جس عزم کا اظہار کیا ہے، یہ زندہ اداروں کی شناخت ہے۔ ہم بیوروکریسی نہیں بلکہ جج ہیں جو سپریم کورٹ اور عدالتِ عالیہ تک محدود نہیں بلکہ آپ بھی اس فیملی کا حصہ ہیں۔ ہم اللہ تعالیٰ سے دعا گو ہیں کہ آپ کو مزید عزم و ہمت عطا کرے اور آپ ایسے ہی ذوق و شوق سے بہتر فیصلے کرنے کی رفتار کو بر قرا ر رکھیں۔ اس موقع پر رجسٹرار نے ضلعی عدلیہ کی طرف سے فاضل چیف جسٹس کا شکریہ ادا کرتے ہوئے وعدہ کیا کہ معزز چیف جسٹس کی سوچ اور معیار کے مطابق کام کریں گے 31 مار چ 2013 تک تمام پرانے مقدمات نمٹانے کا ہدف مکمل کر لیا جائے گا۔ 17 نومبر 2012 کو صوبہ کی ضلعی عدلیہ کے ہاں پرانے مقدمات کی تعداد 54000 تھی۔ 31 دسمبر 2012 تک 22000 پرانے مقدمات کے ریکارڈ فیصلے کئے گئے۔ چیف جسٹس نے ضلعی عدلیہ میں مقدمات نمٹانے کے حوالے سے بہترین کارکردگی دکھانے والے ججوں میں لیپ ٹاپ تقسیم کئے۔ لیپ ٹاپ حاصل کرنے والوں میں ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج گجرات، محمد طارق عباسی، لاہور اور بہاولپور کے ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججز ، جاوید اقبال وڑائچ، شاہد محمد، سینئر سول جج گجرات، محمد فیصل احمد، سول ججز، ملک عظمت اللہ اعوان، انوار اللہ، محمد اجمل خان راجہ، فیاض احمد بٹر، عرفان اکرم تارڑ، نوید خلیق، عمر رشید، عثمان سرور، شکیل احمد سپرا، عابد زبیر، غلام شبیر حسین، محمد عارف، اقبال سپرائ، عمر شریف شیخ ، افشاں اعجاز صوفی اور ریحان سبطین شامل ہیں جبکہ تعریفی اسناد حاصل کرنے والوں میں ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججز نذیر احمد گنجانہ، رشید قمر، محمد طارق عباسی، سردار طاہر صابر، مقرب علی خان، محبوب قادر شاہ، بہادر علی خان، عابد حسین قریشی کے علاوہ گجرات، ناروال، قصور، بھکر، خوشاب، بہاولنگر، فیصل آباد، بہاولپور، چنیوٹ اور لودھراں کے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججز اور ضلعی بار ایسوسی ایشنز کے صدور جبکہ30 مقدمات سے زائد فیصلے کرنے والے 21 سول ججز کو بھی تعریفی اسناد سے نوازا گیا۔