• news

وفاقی حکومت تحریری بتائے‘ کیا ڈرون حملے اس کی اجازت سے ہو رہے ہیں: لاہور ہائیکورٹ

لاہور (وقائع نگار خصوصی) چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ مسٹر جسٹس عمر عطا بندیال نے ڈرون حملوں کے خلاف دائر رٹ درخواست میں وفاقی حکومت سے اس بارے میں تحریری جواب طلب کر لیا ہے کہ کیا امریکہ کی طرف سے پاکستان میں ڈرون حملے حکومت کی اجازت سے ہو رہے ہیں؟ فاضل عدالت نے سماعت کے دوران کہا کہ حکومت شہریوں کے جان و مال کے تحفظ میں ناکام ہو چکی ہے۔ ڈرون حملوں میں معصوم بچے ، خواتین اور بے گناہ شہری جاں بحق ہو رہے ہیں۔ کیا یہ انسانی حقوق کی خلاف ورزی نہیں؟ حکومت اس سلسلے میں کیا اقدامات کر رہی ہے؟ اگر کسی سکول میں سو بچے موجود ہوں اور ایک مطلوب شخص بھی بیٹھا ہو تو کیا سکول پر ڈرون حملہ کر دینا چاہئے؟ اس پر ہماری حکومت کیوں کچھ نہیں کر رہی؟ امیر جماعة الدعوة پروفیسر حافظ محمد سعید کی طرف سے ڈرون حملوں کے خلاف دائر کردہ کیس کی سماعت میں درخواست گزار کے وکیل اے کے ڈوگر ایڈووکیٹ نے دلائل جاری رکھتے ہوئے اعلیٰ عدلیہ کے مختلف فیصلوں کے حوالے دیتے ہوئے کہاکہ اس ملک کے ہر شہری کے جان و مال کا تحفظ حکومت کی بنیادی ذمہ داریوں میں شامل ہے۔ اگر حکومت مجرمانہ طور پر کسی دوسرے ملک سے ساز باز کرکے اپنے ہی شہریوں کا قتل عام کرارہی ہو توعدالت کا فرض ہے کہ وہ حکومت سے پوچھے کہ وہ اپنی آئینی اور قانونی ذمہ داریاں کیوں ادا نہیں کر رہی؟ بنیادی آئینی و قانونی ذمہ داریاں پوری نہ کرنے پر اگر اعلی عدالتیں وضاحت طلب کریں تو حکومت یہ نہیں کہہ سکتی کہ یہ ہمارا پالیسی معاملہ ہے۔ بلوچستان میں بے گناہ شہریوں کے لاپتہ اور جاں بحق ہونے کے حوالہ سے چلنے والے کیس میں بھی سپریم کورٹ نے یہی کہا تھا کہ حکومت شہریوں کے تحفظ میں ناکامی کی وجہ سے حکمرانی کا حق کھو چکی ہے۔ انہوں نے کہاکہ ڈرون حملوں اور امن و امان کی انتہائی خراب صورتحال کی وجہ سے کاروباری لوگ ملک چھوڑ کر جارہے ہیں۔ پاکستان آزاد اور خودمختار ملک ہے۔ اگر ہمارے حکمران بیرون ممالک سے ملنے والی ہدایات کی وجہ سے ڈرون حملوں پر خاموش رہیں اور خود انہیں اس بات کی اجازت دیں کہ وہ یہاں آئیں اور ڈرون حملے کر کے پاکستانیوں کو نشانہ بنائیں توایسی صورت میں ہماری خودمختاری کہاں گئی؟ حکمرانوں کو چاہیے تھا کہ وہ سفارتی سطح پر ڈرون حملوں کا مسئلہ اٹھاتے اور انہیں رکوانے کیلئے کردار ادا کرتے لیکن افسوس حکومت اس سلسلے میں کوئی کوششیں نہیں کر رہی۔ اس پر فاضل چیف جسٹس نے ڈپٹی اٹارنی جنرل کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ حکومت شہریوں کے جان و مال کے تحفظ میں مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے۔ آپ وفاقی حکومت سے ہدایات لیکر عدالت میں تحریری جواب جمع کرائیں کہ کیا پاکستان میں ڈرون حملے حکومت کی اجازت سے ہو رہے ہیں؟ اور اس حوالہ سے اگر امریکہ اور حکومت پاکستان کے درمیان کوئی معاہدہ ہے تو اس کی تفصیلات سے عدالت کو آگاہ کیا جائے۔ کیس کی سماعت 7مارچ تک کیلئے ملتوی کر دی گئی۔

ای پیپر-دی نیشن