افغانستان نے طالبان کمانڈر مولوی فقیر محمد کو پاکستان کے حوالے کرنے سے انکار کر دیا
کابل (آئی این پی) افغانستان نے کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے اہم کمانڈر مولوی فقیر محمد کی حوالگی سے متعلق پاکستان کی درخواست مسترد کرتے ہوئے موقف اختیارکیا ہے کہ اس کا پاکستان کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کا کوئی معاہدہ نہیں۔ جمعہ کو افغان وزارت خارجہ کے ترجمان موسیٰ زئی نے پاکستان کی درخواست پر ردعمل ظاہرکرتے ہوئے کہا کہ افغان حکومت کی مولوی فقیر محمد سے تفتیش جاری ہے۔ انہوں نے کہاکہ لندن میں ہونے والی سہ فریقی سربراہ کانفرنس میں افغانستان نے پاکستان سے افغان قیدیوں کی حوالگی کا مطالبہ کیا تھا جو پاکستان نے مسترد کرتے ہوئے کہا تھاکہ ہمارے درمیان قیدیوں کے تبادلے کا کوئی معاہدہ نہیں۔ افغان حکومت کو یقین ہے کہ افغان طالبان قیدیوں کی حوالگی امن عمل کو نتیجہ خیز بنانے کےلئے مفید ثابت ہوگی اور ہم اس معاملے پر پاکستانی حکومت کے ساتھ مزید بات چیت کرنے کےلئے تیار ہےں۔ واضح رہے کہ جمعرات کو پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان معظم احمد خان نے ہفتہ وار پریس بریفنگ میں مطالبہ کیا تھا کہ افغانستان میں حراست میں لئے جانے والے طالبان کمانڈر مولوی فقیر کو جلد از جلد پاکستان کے حوالے کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے کہا تھاکہ افغان وزیر خارجہ زلمے رسول نے پاکستانی وزیر خارجہ حنا ربانی کھر کو مولوی فقیر کی گرفتاری کی اطلاع دی تھی۔ جبکہ حنا کھر نے حوالگی کا معاملہ اٹھایا تھا۔ انہوں نے کہا تھا ہم امید کرتے ہیں کہ انہیں جلد از جلد پاکستان کے حوالے کر دیا جائے گا کیونکہ ان کے ہاتھوں پر بہت سے معصوم پاکستانیوں کا خون ہے۔ ترجمان کا یہ بھی کہنا تھا کہ مولوی فقیر کی گرفتاری پاکستان اور افغانستان کے درمیان تعاون اور اعتماد کا مظہر ہے۔ خیال رہے کہ اس سے قبل افغان حکام سے مولوی فضل اللہ کو بھی پاکستان کے حوالے کرنے کے بارے میں درخواست کی گئی ہے۔ اطلاعات کے مطابق مولوی فضل اللہ افغانستان کے صوبے کنہڑ میں موجود ہے۔ واضح رہے کہ پاکستان افغان قیدیوں کو رہا کر رہا ہے اور اسے افغانستان میں قیام امن کے لئے ضروری قرار دیا جا رہا ہے جبکہ افغانستان نے مولوی فقیر کی حوالگی سے انکار کر دیا ہے۔