پارلیمنٹ، قیادت، سیاست، عدالت سب کے چہرے بے نقاب کر دئیے: طاہر القادری
ملتان (لیڈی رپورٹر) اقبالؒ اور قائداعظمؒ کے پاکستان کی اینٹیں تک اکھاڑی جا رہی ہیں، عوام ملک بچانے کے لئے انتخاب اور انقلاب دونوں کی تیاری کریں۔ 23 دسمبر سے شروع ہونے والی جدوجھہد کا پہلا فیز 17 مارچ کو لیاقت باغ راولپنڈی کے تاریخی جلسے پر مکمل ہو گا، ملک کا مقدر بدلنے کے لئے اہم اعلان کروں گا۔ عوامی تحریک کے کارکن دن رات ایک کر کے ممبر سازی مہم میں لگ جائیں، کرپشن کا نظام بدل گیا تو الیکشن لڑیں گے نہ بدلا تو غریبوں کو حقوق دلانے کے لئے انقلاب آئے گا۔ سیاست، پارلیمنٹ، عدالت اور قانون کا نقاب اوڑھنے والوں کا اصل چہرہ عوام کے سامنے بے نقاب کر دیا۔ قانون کا دروازہ کھٹکھٹایا، جھانک کر اندر دیکھا تو باہر تختی کچھ اور ہے اور اندر دھندہ کچھ اور ہے۔ میری نیت پر شک کرنے والوں کی نفسیات رکھنے والوں نے حضرت نوحؑ اور حضرت موسیٰؑ کی نیتوں پر بھی شک کیا تھا۔ ان خیالات کا اظہار پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے سپورٹس گرا¶نڈ ملتان میں ہونے والے تاریخی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ ہمیں دوہرے معیارات کا پردہ چاک کرنا ہو گا، اللہ کی شان کہ اب الیکشن کمشن بھی وہی ڈیمانڈ کر رہا ہے جس کی ہم نے ڈیمانڈ کی تھی۔ الیکشن کمشن کے خلاف بھی اب الیکشن ملتوی کرانے کا فتویٰ آنا چاہئے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ الیکشن کمشن غیر آئینی تھا اور غیر آئینی ہے، اپنے م¶قف پر قائم ہوں۔ پاکستان کی سیاسی تارےخ گواہ بن چکی کہ 30 دن کی سکروٹنی، 62، 63 اور آرٹیکل 218 کا سبق قوم کو پاکستان عوام تحریک نے یاد کرایا، آج ملک کے بچے بچے کو آئین کا شعور دے دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ افسوس جو غریب کو حقوق دلانے، کمزور کو طاقتور بنانے اور قانون کی بات کرے وہ غیر ملکی ہے اور جو ملک کے وسائل لوٹ کر بیرونی بنکوں میں لے جانے والے محب وطن پاکستانی ہیں۔ ڈاکٹر طاہر القادری نے ملتان کے تاریخی جلسے میں 10 نکاتی قومی ایجنڈے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اشرافیہ سے حکومت اب عوام کو منتقل کی جائے، جاگیرداریت ختم کر کے زمینیں غریب ہاریوں میں تقسیم کی جائیں، استحصالی سرمایہ داریت کے نظام کا خاتمہ کیا جائے اور منافع 50 فیصد مالکان اور 50 فیصد ملازمین میں تقسیم کیا جائے۔ دہشت گردی اور انتہاپسندی کا خاتمہ کیا جائے، عدم مرکزیت کی پالیسی بنائی جائے اور 15 سے 20 صوبے ہر ڈویژن یا دو ڈویژن کی بنیاد پر بنائے جائیں۔ امیروں پر زیادہ ٹیکس لگا کر غریبوں کو ٹیکس سے مستثنیٰ کر دیا جائے۔ عوام کو یوٹیلٹی بلز معاف کئے جائیں یا ہاف کئے جائیں۔ روٹی، کپڑا، مکان پر ہر کسی کا حق ہے، طبقاتی نظام تعلیم کا خاتمہ کیا جائے اور صحت کی مفت سہولتیں سب کو بہم پہنچائی جائیں۔