• news

خفیہ ایجنسیوں کے 300 اہلکاروں کی تبدیلی کا فیصلہ‘ اکثریت خیبر پی کے‘ بلوچستان سے ہے

اسلام آباد (بی بی سی ڈاٹ کام) وفاقی حکومت نے ملک کے مختلف علاقوں میں خفیہ اداروں کے تین سو کے لگ بھگ اہلکاروں کو تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ جن اہلکاروں کو تبدیل کیا جا رہا ہے ان کی اکثریت ان دنوں صوبہ بلوچستان اور خیبر پی کے میں تعینات ہے۔ جن خفیہ اداروں میں تبدیلیاں کی جائیں گی ان میں انٹیلی جنس بیورو‘ فرنٹیئر کانسٹیبلری کے خفیہ یونٹ اور سپیشل انویسٹی گیشن گروپ شامل ہے۔ ان تبدیلیوں کا اثر آئی ایس آئی پر نہیں ہو گا جو بظاہر وزیراعظم کے ماتحت ہے۔ وزارت داخلہ کے ایک اہلکار نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ وزیراعظم راجہ پرویز اشرف نے حالیہ شدت پسندی کے واقعات کے بعد خفیہ اداروں کی کارکردگی کا جائزہ لینے کیلئے کیبنٹ ڈویژن کے حکام پر مشتمل ایک خصوصی کمیٹی قائم کرنے کی ہدایت کی تھی۔ جن اہلکاروں کو تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے ان میں ڈپٹی ڈائریکٹر سے لے کر اسسٹنٹ سب انسپکٹر تک کے اہلکار شامل ہیں۔ ان افسران کے بین الصوبائی تبادلے کئے جائیں گے۔ ان افراد کو ملک میں حالیہ شدت پسندی کے واقعات کے بارے میں قبل از وقت معلومات اکٹھی نہ کرنے اور کارکردگی نہ دکھانے پر تبدیل کرنے کا فیصلہ ہوا ہے۔ خفیہ ایجنسیوں کے اہلکاروں پر یہ بھی الزامات لگتے رہے ہیں کہ ان کے شدت پسند تنظیموں کے ساتھ تعلقات ہیں۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ماضی میں اتنی بڑی تعداد میں کبھی خفیہ اداروں کے حکام اور اہلکاروں کی تبدیلی کا فیصلہ کبھی نہیں ہوا۔

ای پیپر-دی نیشن