پیشکش پر پیش رفت ہوئی نہ مجھے طالبان مذاکراتی ٹیم کا سربراہ بنایا گیا: احسان اللہ
پشاور (بی بی سی اردو ڈاٹ کام) کالعدم تحریکِ طالبان پاکستان کے مرکزی ترجمان نے کہا ہے طالبان اور حکومت کے مابین مذاکرات میں کوئی پیش رفت نہیں ہوئی اور نہ ہی طالبان کی شوریٰ نے انہیں مذاکرات کے لئے سربراہ مقرر کیا ہے۔ گذشتہ روز تحریک طالبان پاکستان کے ترجمان احسان اللہ احسان نے نامعلوم مقام سے ٹیلی فون پر بی بی سی کو بتایا مذاکرات کے بارے میں ابھی تک کسی حکومتی اہلکار سے رابط نہیں ہوا اور نہ ہی اس حوالے سے طالبان شوریٰ کا دوبارہ کوئی اجلاس منعقد ہوا ہے۔ انہوں نے کہا تاہم وہ اب بھی حکومت کی طرف سے سنجیدہ مذاکرات کے منتظر ہیں۔ ترجمان کے مطابق جب حکومت کی طرف سے سنجیدہ بات چیت کا آغاز ہو جائے تب ہی وہ مذاکراتی کیمٹی کی منظوری دیں گے۔ قبل ازیں میڈیا میں احسان اللہ احسان کے حوالے سے یہ بات سامنے آئی تھی کہ کالعدم تحریکِ طالبان پاکستان کا جنوبی وزیرستان میں ایک اہم اجلاس ہوا تھا جس میں تحریکِ طالبان پاکستان کے مرکزی ترجمان احسان اللہ احسان کو مذاکرات کے لئے سربراہ مقرر کیا گیا ہے اور مذاکرات کے تمام اختیارات ان کے سپرد کئے گئے ہیں۔ احسان اللہ احسان نے بتایا یہ تمام باتیں بے بنیاد ہیں اور اس طرح کی بے بنیاد افواہیں پھیلانے میں حکومت اور خ±فیہ اداروں کا ہاتھ معلوم ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا ابھی تک حکومت کی طرف سے مذاکرات کے حوالے سے کسی قسم کا رابطہ نہیں ہوا اور جب حکومت کی طرف سے کوئی مثبت جواب آ جائے تب ہی وہ کوئی حتمی فیصلہ کریں گے۔ میڈیا میں یہ بات آئی تھی طالبان ترجمان کو مولانا فضل الرحمن، منور حسن اور نواز شریف کے ساتھ رابطہ کرنے کا اختیار دیا گیا ہے۔ اس حوالے سے احسان اللہ احسان نے کہا ابھی تک اس طرح کا کوئی فیصلہ نہیں ہوا۔