• news

مسلم لیگ ن، عاصمہ جہانگیر، پیپلز پارٹی کے حمایت یافتہ عابد ساقی ہائیکورٹ بار کے صدر منتخب

لاہور (وقائع نگار خصوصی) لاہور ہائی کورٹ بار کے انتخابات میں غیر حتمی نتائج کے مطابق عاصمہ جہانگیر گروپ کے امیدوار عابد ساقی 3357 ووٹ لے کر صدر منتخب ہو گئے۔ ان کو پیپلز لائرز فورم اور مسلم لیگ (ن) لائرز فورم کی حمایت بھی حاصل تھی۔ آزاد امیدوار شفقت چوہان 2783 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے جبکہ پروفیشنل گروپ کے امیدوار سید محمد شاہ نے 2194 ووٹوں کے ساتھ تیسری پوزیشن حاصل کی۔ صدارت کےلئے چوتھے امیدوار سجاد حسین بھٹی صرف 30 ووٹ لے سکے 25 ووٹ منسوح قرار دئیے گئے ۔ لاہور ہائی کورٹ بار کی تاریخ میں یہ پہلا موقع ہے جب آزاد امیدوار شفقت چوہان 2783 ووٹ حاصل کر کے دوسرے نمبر پر رہے جس کو قانونی حلقے بڑے گروپوں کےلئے لمحہ فکریہ قرار دے رہے ہیں۔ غلام سرور نہنگ 4988 ووٹ حاصل کر کے لاہور ہائی کورٹ بار کے نائب صدر منتخب ہو گئے۔ ان کے مدمقابل قیوم طاہر چودھری نے 3269 ووٹ حاصل کئے جبکہ 106 ووٹ غلط قرار دے کر منسوح کر دئیے گئے۔ سیکرٹری کی سیٹ پر ایم بلیغ الزمان نے 3472 ووٹ حاصل کر کے کامیابی حاصل کی۔ میاں شہزاد خادم منڈے 2804 ووٹ لے کر دوسرے اور لطیف سراء2050 ووٹوں کے ساتھ تیسرے نمبر پر رہے۔ فنانس سیکرٹری کی سیٹ عثمان شبیر گوندل نے 5542 ووٹ حاصل کر کے جیت لی۔ اس سیٹ پر خواتین امیدواروں مسز شبنم اسلم ناگی نے 1392 جبکہ فیروزہ ملک نے 1228 ووٹ حاصل کئے۔ انتخابات میں کل 8,391 ووٹ کاسٹ کئے گئے۔ نتائج کا باقاعدہ اعلان الیکشن بورڈ کے چیئرمین جاوید اقبال راجہ نے کیا۔ ہائی کورٹ بار میں یہ عاصمہ جہانگیر گروپ کی مسلسل دوسرے سال کامیابی ہے۔ بار کے کامیاب امیدواروں کا اعلان ہوتے ہی احاطہ بار میں جشن کا سماں پیدا ہو گیا۔ وکلا نے ڈھول کی تھاپ پر بھنگڑے ڈالے، کامیاب امیدواروں کو پھولوں کے ہار پہنائے گئے اور ان کو سپورٹرز نے کندھوں پر اٹھا لیا۔ وکلا نے زبردست نعرے بازی کی۔ جیتنے والوں کے حامی ایک دوسرے کو گلے لگا کر مبارکباد دیتے رہے۔ اس موقع پر مٹھائی بھی تقسیم کی گئی اور بعض وکلا نے کامیاب امیدواروں پر نوٹ بھی نچھاور کئے۔ نومنتخب صدر عابد ساقی نے کہا ہے کہ ان کی کامیابی وکلا برادری کے بھرپور اعتماد کی مرہون منت ہے جس پر وہ پورا اترنے کی پوری کوشش کریں گے۔ انہوں نے کامیابی پر جمہوری قوتوں، سیاسی جماعتوں اور بار ممبران کا شکریہ ادا کیا۔ ہائیکورٹ بار کے سالانہ انتخابات کراچی شہداءہال میں ہوئے۔ سکیورٹی کے سخت ترین ا نتظامات کئے گئے تھے۔ 

ای پیپر-دی نیشن