• news

نام بدل کر کام کرنے والی کالعدم تنظیموں پر بھی پابندی لگے گی: قومی اسمبلی میں بل پیش

اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ + ایجنسیاں) قومی اسمبلی میں انسداد دہشت گردی دوسرا ترمیم بل 2013ءپیش کر دیا گیا۔ ڈپٹی سپیکر فیصل کریم کنڈی کی زیر صدارت قومی اسمبلی کے اجلاس میں وفاقی وزیر قانون فاروق ایچ نائیک نے یہ بل پیش کیا۔ بل کے تحت کالعدم تنظیم کے کارکن کو پاسپورٹ جاری نہیں ہو گا، کالعدم تنظیم کے عہدیداروں اور ساتھیوں کو بیرون ملک سفر کی اجازت نہیں ہو گی، کالعدم تنظیم کے کارکن کو قرض، مالی مدد، کریڈٹ کارڈ جاری نہیں ہو گا، بل کے تحت جرم میں ملوث مشتبہ شخص کی ابتدائی نظربندی کے احکامات جاری ہوں گے۔ بل کے تحت سب انسپکٹر سے کم عہدے کا افسر تفتیش نہیں کر سکے گا۔ بل کے تحت نظربند شخص کو 24 گھنٹوں میں انسداد دہشت گردی کی عدالت کے سامنے پیش کرنا ہو گا، بل کے تحت کالعدم تنظیم کے کارکنوں کی گرفتاری اور تلاشی کا طریقہ کار بھی شامل کیا گیا ہے۔ بل کے تحت ٹیلی فون، موبائل، ڈیٹا، ای میل، ایم ایم ایس اورشناختی کارڈ بطور ثبوت استعمال ہوں گے۔ بل کے تحت نظربند کی مدت 90 دن سے زائد نہیں ہو گی اور اسے چیلنج نہیں کیا جا سکے گا۔ بل کے تحت کالعدم تنظیموں کو جاری تمام اسلحہ لائسنس منسوخ کر دئیے جائیں گے جبکہ پہلے سے جاری کردہ اسلحہ لائسنس منسوخ تصور ہوں گے۔ بل کے تحت نام تبدیل کرنے والی کالعدم تنظیموں کو سرگرمیاں جاری رکھنے پر پابندی ہو گی، تنظیموں پر پابندی عائد کرنے کے بعد حکومت باقاعدہ اعلامیہ جاری کرے گی، بل کے تحت کسی بھی جرم کوسزا 10 سال سے زائد ہو سکتی ہے۔ بل میں موجودہ شقوں کی خلاف ورزی پر 2 سال قید اور جرمانے کی سزائیں ہو سکتی ہیں۔ آئی این پی کے مطابق قومی اسمبلی نے ڈیفنس ہاﺅسنگ اتھارٹی بل 2013ءکی اتفاق رائے سے منظوری دے دی‘ بل میں مسلم لیگ (ن) کی طرف سے پیش کی گئی 3 ترامیم کو بھی منظور کرلیا گیا، ایم کیو ایم کی 2 ترامیم کو بھی بل کا حصہ بنایا گیا، اپوزیشن لیڈر چوہدری نثار علی نے کہا میجر تک کے رینک کے افسران اور شہداء کے خاندانوں کو 100 فیصد پلاٹ دئیے جائیں تو پنجاب حکومت مفت زمین فراہم کرے گی، ہمارے مطالبے پر فوجی جوانوں اور میجر تک کے افسران اور شہداءکے خاندانوں کےلئے 50 فیصد کوٹہ مقرر کیا گیا۔ انہوں نے کہا پرانا بل منظور ہو جاتا تو جمہوری ‘ حکومت اور قوم کی بدنامی ہوتی۔ اے این پی کی بشریٰ گوہر نے کہا حکومت نے نئے بل پر اتحادیوں کو اعتماد میں ہی نہیں لیا اس لئے اسے مو¿خر کردیا جائے۔ آن لائن کے مطابق وقفہ سوالات کے دوران وفاقی وزےر سےفران عباس خان آفرےدی نے کہا پچھلے 5 برسوں مےں 22 ممالک کے ساتھ برآمدات مےں کمی ہوئی ہے، ان ممالک مےں امرےکہ، ےورپی ےونےن اور ہانگ کانگ ودےگر شامل ہےں، بھارت کے ساتھ تجارت مےں پاکستان کی منفی فہرست مےں فارماسوٹےکل شعبے کی49 اشےاءشامل ہےں جبکہ وفاقی وزےر رےلوے غلام احمد بلور نے کہا پاکستان رےلوے کا قرضہ پچھلے5 سال کے دوران37 ارب97کروڑ سے بڑھ کر58 ارب60کروڑ روپے ہوگےا ہے جبکہ پاکستان رےلوے کا خسارہ34ارب روپے تک پہنچ گےا ہے۔ پاکستان نے بھارت سے تجارت کےلئے1209 اشےاءپر مشتمل منفی لسٹ تےار کرلی،جن کی بھارت سے درآمد پر پابندی ہوگی جبکہ بھارت کی جانب سے پاکستانی اشےاءکی درآمد پر کوئی پابندی عائد نہےں کی گئی، جن اشےاءکی بھارت سے درآمد پر پابندی ہوگی ان مےں زراعت کی16اشےائ، آٹو انڈسٹری کی 382، بجلی کی مشےنری کی54، پلاسٹک کی49 اور ٹےکسٹائل کی 24 اشےاءکی درآمد پر پابندی عائد ہوگی۔ مزید برآں قومی اسمبلی نے موسمیاتی تغیر مطالعہ جاتی مرکز برائے اثرات بل 2013ء اتفاق رائے سے منظور کر لیا جبکہ وفاقی محتسب اداراتی اصلاحات بل 2013ءکے بارے میں قا ئمہ کمیٹی کی رپورٹ اور سٹیٹ بنک کی سالانہ رپورٹ برائے 2011/12ء بھی ایوان میں پیش کی۔

ای پیپر-دی نیشن