مظہر الحق کے بیان پر متحدہ کا سینٹ‘ قومی اسمبلی سے واک آﺅٹ‘ بجلی بریک ڈاﺅن پر بھی احتجاج
اسلام آباد (خبرنگار + نوائے وقت نیوز + آن لائن) ایوان بالا میں اسلام آباد میں تین یونیورسٹیوں کے قیام کے تین الگ الگ بل منظور کر لئے گئے۔ سینیٹر سعید غنی نے دارالمدینہ بین الاقوامی یونیورسٹی اسلام آباد، ساﺅتھ ایشیئن سٹریٹجک سٹیبلٹی انسٹی ٹیوٹ یونیورسٹی اسلام آباد اور مائی یونیورسٹی اسلام آباد کے بل ایوان میں پیش کئے جسے ایوان نے متفقہ طور پر منظور کر لیا۔ مزید برآں ایم کیو ایم نے پیر مظہر الحق کے بیان کے خلاف سینٹ سے واک آﺅٹ کر دیا جبکہ ایم کیو ایم سینٹ میں اپوزیشن نشستوں پر بیٹھ گئی۔ ایم کیو ایم کے سینیٹر طاہر مشہدی کا کہنا ہے پیر مظہر الحق کا بیان سندھ کو تقسیم کرنے کی آواز ہے۔ حکومت عوام سے زیادتی کر رہی ہے۔ طاہر مشہدی نے بریک ڈاﺅن پر احتجاج کرتے ہوئے کہا حکومت ملک کو اندھیرے میں رکھنا چاہتی ہے، کل رات حکومت کی نالائقی کی وجہ سے پاکستان اندھیرے میں ڈوب گیا۔ انہوں نے کہا سینٹ میں اپوزیشن کی نشستیں الاٹ کرنے پر چیئرمین سینٹ کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا وفاقی دارالحکومت میں ٹرانسپورٹ سسٹم موجود نہیں، دنیا کے ہر دارالحکومت میں بس یا ٹرین سروس موجود ہے اسلام آباد میں پبلک ٹرانسپورٹ نہیں، وفاقی دارالحکومت میں پبلک ٹرانسپورٹ کی جگہ قیمتی کاریں ہوتی ہیں، سینیٹر بابر اعوان نے کہا وفاقی دارالحکومت میں روڈ ٹرانسپورٹ اتھارٹی کا قیام عمل میں لایا جائے۔ سینیٹر ہمایوں مندوخیل نے کہا پسنی میں 7 مزدوروں کا قتل بزدلانہ کارروائی ہے مزدوروں کے قتل میں ملوث افراد کو گرفتار کیا جائے۔ گزشتہ روز ایوان بالا میں سینیٹر طاہر حسین مشہدی کی تحریک پر چیئرمین سینٹ نیئر بخاری نے اسلام آباد میں پبلک ٹرانسپورٹ کے نظام کی تشکیل کے لئے خصوصی کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔ جبکہ ایوان بالا میں چیئرمین سینٹ اور ایم کیو ایم کے رکن طاہر مشہدی کے درمیان دلچسپ جملوں کا تبادلہ ہوا۔ کرنل طاہر مشہدی نکتہ اعتراض پر کھڑے ہوئے تو چیئرمین نے کہا آپ کو اپوزیشن بنچوں پر نشستیں مل گئی ہیں اس لئے آپ اپوزیشن بنچوں سے بات کر رہے ہیں اس پر طاہر مشہدی نے کہا کہ وہ ان کا شکریہ ادا کرتے ہیں میں تو انتظار کر رہا تھا کہ کب آپ اپوزیشن میں نشستیں مختص کرینگے۔ آن لائن کے مطابق قومی اسمبلی میں بھی متحدہ نے صوبائی وزیر تعلیم پیر مظہر الحق کے بیان پر شدید احتجاج اور ایوان سے واک آﺅٹ کیا۔ رکن قومی اسمبلی عبدالقادر خانزادہ نے کہا مظہر الحق کا بیان قلم دشمنی کے ساتھ سندھ کو تقسیم کرنے کی بنیاد ہے۔ اس وقت تک ایوان سے واک آﺅٹ کرتے رہیں گے جب تک بل کو صوبائی اسمبلی سے پاس نہیں کرایا جاتا اور پیر مظہر الحق معافی نہیں مانگ لیتے۔