• news

بھارت کو پسندیدہ قرار دینے کا معاملہ اگلی حکومت پر چھوڑنے کا فیصلہ

موجودہ حکومت نے بھارت کو تجارت کے حوالے سے پسندیدہ ترین ملک قرار دینے کا معاملہ اگلی حکومت پر چھوڑ دیا۔ اس حوالے سے تمام سرگرمیاں معطل کر دی گئی ہیں۔ بھارت کو پسندیدہ ترین قوم قرار دینے کا معاملہ انتہائی متنازعہ صورت اختیار کر گیا تھا۔ جہاں اس فیصلے کے حامی موجود ہیں وہیں اس کی شدید مخالفت بھی سامنے آئی۔ بھارت کو پسندیدہ قرار دینے کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ مسئلہ کشمیر پر بھارت کا ہٹ دھرمی پر مبنی رویہ ہے۔ پاکستان اور بھارت کے مابین کشیدگی کی سب سے بڑی وجہ مسئلہ کشمیر ہے۔ اس مسئلہ کے باعث نہ صرف خطے کا امن مخدوش ہے بلکہ عالمی امن بھی متاثر ہو رہا ہے۔ کشمیری اپنی آزادی اور پاکستان کے ساتھ الحاق کی خاطر ایک لاکھ سے زائد جانوں کا نذرانہ پیش کر چکے ہیں۔ کوئی بھی کشمیری بھارتی فوج کی ستمگری سے محفوظ نہیں۔ قائداعظم نے کشمیر کو پاکستان کی شہ رگ قرار دیا تھا۔ اس تناظر میں بھارت کو پسندیدہ قرار دینا لاکھوں کشمیریوں کی قربانیوں کے ساتھ بے وفائی اور قائد کی خواہش کی توہین ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت نے بھارت کو پسندیدہ ترین قرار دینے کا فیصلہ آئندہ سیٹ اپ پر ڈال کر معاملہ اگلی حکومت پر چھوڑ کر ”جان چھڑانے“ کی ترکیب نکالی ہے۔موجودہ حکمران ہوں یا نگران حکومت ہو یا آئندہ کی منتخب حکومت‘ بھارت کے ساتھ دوستی تعلقات اور تجارت کو مسئلہ کشمیر کے حل کے ساتھ مشروط کرنا چاہئے۔

ای پیپر-دی نیشن