کراچی بدامنی کیس: آئی جی سندھ کو شوکاز جاری‘ 423 پولیس افسر معطل کرنے کا حکم‘ بلی کو دودھ کی رکھوالی کیلئے رکھا ہوا ہے: سپریم کورٹ
کراچی(وقائع نگار) سپریم کورٹ کے لارجر بنچ نے جرائم پیشہ پولیس افسران کی معلومات عدالت کو فراہم نہ کرنے پر آئی جی سندھ کو شوکاز نوٹس جاری کرتے ہوئے آج (بدھ) تک جواب داخل کرنے کا حکم دے دیا جبکہ 423 پولیس افسران کو بھی معطل کرنے کا حکم دے دیا ہے۔ عدالت نے ریماکس دیئے ہیں کہ سنگین جرائم میں ملوث اہلکار اب بھی ڈیوٹی انجام دے رہے ہیں اور جرائم پیشہ پولیس افسران حساس مقامات پر بھی تعینات ہیں۔ جسٹس انور ظہیرجمالی کی سربراہی میں قائم 5رکنی لارجر بنچ نے کراچی بدامنی کیس کی سماعت کی۔ عدالت نے استفسار کیا کہ ایم آئی ٹی کی فہرست کے علاوہ جرائم میں ملوث دیگر افسران کی تفصیلات فراہم کیوں نہیں کی گئی۔ لارجر بنچ نے استفسار کیا کہ ایس ایس پی فرید جان سرہندی ،فرخ بشیر پر قتل و اغواءکے مقدمات ہیں آگاہ کیوں نہیں کیا گیا۔ جسٹس انور ظہیر جمالی نے آئی جی سندھ فیاض لغاری پر اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ شہر کی صورتحال ٹھیک نہیں آپ نے مشکوک افراد کو سڑک پر قانون کا محافظ بنا کر کھڑا کر رکھا ہے، کیوں نہ آپ کے خلاف توہین عدالت کا مقدمہ درج کرکے کارروائی عمل میں لائی جائے۔ سماعت کے دوران جسٹس خلجی عارف حسین نے کہا کہ آپ کے محکمے میں کالے دھندے ہورہے ہیں جس کے ذمہ دار آپ خود ہیں ۔انہوں نے کہا کہ آپ نے بلی کو دودھ کی رکھوالی کے لئے رکھا ہوا ہے ۔جن لوگوں پر دفعہ 302کے مقدمات درج ہیں وہ کہیں ایس پی اور ایس ایچ او لگے نظر آتے ہیں ۔جن افسران کے خلاف سنگین قسم کے مقدمات ہیں ان کو آپ نے ریڈ زون کی سکیورٹی پر تعینات کیا ہوا ہے ۔جسٹس انور ظہیر جمالی نے پوچھا کہ آپ نے جرائم میں ملوث دونوں ایس ایس پیز کے نام کیوں نہیں دیئے ؟ کوئی بتائے گا کہ یہ دونوں ایس ایس پیز کس کے نور نظرہیں ؟ جسٹس خلجی عارف حسین نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ دونوں ایس ایس پیز آپ کے نور نظر ہیں ۔جسٹس انور ظہیر جمالی نے آئی جی کو حکم دیتے ہوئے کہا کہ جن افسران کو معطل نہیں کیا گیا اس کی وجوہات سے آگاہ کریں۔ انہوں نے آئی جی سے استفسار کرتے ہوئے کہا کہ افسران کے خلاف کیا کارروائی کی گئی ۔جسٹس گلزار احمد نے دوران سماعت کہا کہ جرائم پیشہ پولیس افسران کو تحفظ فراہم کیا جارہا ہے جس چیز کو ہاتھ لگائیں اس سے برائی نکلتی ہے ۔مغرب کے بعد باہر نکلیں تو شہر میں سناٹا ہوتا ہے ۔جسٹس اطہر سعید نے آئی جی سندھ سے استفسار کیا کہ کیا نوکری جانے کے ڈر سے کارروائی نہیں کی گئی ؟دوران سماعت مذکورہ ایس ایس پیز کے ہاتھوں اغواءکئے جانے والے ملک چنگیز نے عدالت کو بتایا کہ مجھے جامشورو سے اغواءکرنے والے دونوں ایس ایس پیز اب ٹھٹھہ میں تعینات ہیں جبکہ سماجی کارکن اور کراچی بدامنی کیس کے درخواست گزار محمود اختر نقوی نے کہا کہ آئی جی سندھ خود ملزم ہیں ان کے خلاف اسلام آباد میں ایف آئی آر درج ہے ۔عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آئی جی سندھ کا جاری کیا ہوا آرڈر جرائم میں ملوث افسران کو تحفظ دیتا نظر آتا ہے ۔عدالت نے آئی جی سندھ کو شوکاز نوٹس جاری کرتے ہوئے ان کو بدھ تک جواب جمع کرانے کی ہدایات جاری کیں۔ جسٹس خلجی عارف حسین نے کہا کہ شہر میں چلنے والی منی بسیں اس قابل نہیں کہ شریف آدمی سفر کرسکے لیکن لوگ مجبور ہیں ۔جسٹس سرمد جلال عثمانی نے کہا کہ ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کا کتنا جرمانہ ہے عدالت کو تفصیل سے بتایا جائے۔