• news

گیس منصوبہ پاکستان‘ ایران کے مفاد میں ہے: زرداری ‘ احمد نژاد‘ امریکی مخالفت کے باوجود آگے بڑھنا چاہئے: خامنہ ای

تہران (اے ایف پی + نوائے وقت رپورٹ + ایجنسیاں) صدر آصف علی زرداری نے ایرانی صدر احمدی نژاد سے ملاقات کی۔ ملاقات کے دوران صدر احمدی نژاد نے صدر زرداری سے کہا کہ پاکستان اور ایران کے درمیان گیس پائپ لائن کی تنصیب ایک عظیم اور اہم موقع ہے۔ یہ منصوبہ دونوں ممالک کے مفاد میں ہے۔ اس موقع پر صدر زرداری نے کہا کہ میرے خیال میں اس منصوبے کی تکمیل دونوں ممالک کے لئے بہت فائدہ مند ہے اور ہم اب تک کئے گئے کام کی پوری طرح سے حمایت کرتے ہیں۔ ایرانی صدر کے دفتر سے جاری بیان کے مطابق انہوں نے کہا کہ ”عالمی اور علاقائی کھلاڑیوں“ کی پاکستان اور ایران کے تعلقات میں پیشرفت کو روکنے کی کوششیں ناکام رہی ہیں، عوام نے یہ جان لیا ہے کہ اسلام دشمنوں کے خلاف کیسے نمٹنا ہے۔ صدر آصف زرداری نے ایران کے روحانی پیشوا آیت اللہ خامنہ ای سے بھی ملاقات کی۔ اس دوران خامنہ ای نے صدر زرداری سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ امریکی مخالفت کے باوجود 7.5 بلین ڈالر کے اس گیس پائپ لائن منصوبے کو آگے بڑھنا چاہئے۔ یہ منصوبہ دونوں ممالک کے درمیان تعاون کی اہم مثال ہے۔ پاکستان سمیت دیگر ممالک کی توانائی کے اس محفوظ ذریعے تک پہنچنا پہلی ترجیح ہے۔ اس علاقے میں اسلامی جمہوریہ ایران وہ واحد ملک ہے جس کے پاس توانائی کے محفوظ ذخائر ہیں اور ہم پاکستان کی توانائی کی ضرورتیں پوری کرنے کے لئے پوری طرح سے تیار ہیں۔ اے ایف پی کے مطابق پاکستان نے کہا ہے کہ گیس منصوبہ پاکستان کی توانائی کی ضرورتوں کے لئے بہت اہمیت کا حامل ہے اور وہ امریکی دبا¶ کی پروا کئے بغیر اس منصوبہ پر عملدرآمد کرے گا۔ ایک سرکاری اہلکار نے نام نہ بتانے کی شرط پر بتایا ہے کہ امریکہ کی جانب سے رکاوٹیں ہیں مگر اس کے باوجود ہم نے اپنی توانائی کی ضرورتیں پوری کرنے کے لئے یہ منصوبہ مکمل کرنے کا پختہ عزم کر رکھا ہے۔ پاکستان اور ایران کے درمیان سربراہوں کی سطح پر مذاکرات تہران میں ہوئے، پاکستانی وفد کی سربراہی صدر آصف علی زرداری اور ایرانی وفد کی قیادت صدر محمود احمدی نژاد نے کی، مذاکرات میں دوطرفہ تعلقات اور اہم علاقائی امور پر تبادلہ خیال ہوا۔ دونوں ممالک کے درمیان بڑے ترقیاتی منصوبوں کو حتمی شکل دینے سے متعلق امور بھی زیر غور آئے، مشیر پٹرولیم ڈاکٹر عاصم حسین اور اعلیٰ حکام نے صدر آصف علی زرداری جبکہ ایران کے وزیر خارجہ اور وزیر تیل نے ایرانی صدر کی معاونت کی۔ اس سے قبل آصف علی زرداری اور ایرانی ہم منصب محمود احمدی نژاد کے درمیان ”ون آن ون“ ملاقات بھی ہوئی جس میں دونوں ہمسایہ ملکوں کے درمیان تعلقات کو مزید فروغ دینے سے متعلق تبادلہ خیال ہوا۔ دونوں رہنماﺅں نے پاکستان میں ایران کی مدد سے مکمل ہونے والے بڑے بڑے منصوبوں پر بھی بات چیت کی، ان منصوبوں میں پاکستان ایران گیس پائپ لائن اور بلوچستان کے کچھ علاقوں میں سستی بجلی مہیا کرنا شامل ہے۔ دونوں رہنماﺅں نے ان منصوبوں کی جلد از جلد تکمیل پر اتفاق کیا جن سے پاکستان کی ترقی کا عمل تیز کرنے اور توانائی کی کمی پر قابو پانے میں مدد ملے گی۔ صدر آصف علی زرداری نے ایرانی صدر کو پاکستان کی توانائی کی ضروریات سے آگاہ کرتے ہوئے یقین دلایا کہ پاکستان ایران کے ساتھ باہمی مفاد کے تمام شعبوں میں تعاون کے لئے تیار ہے، مذاکرات میں پاکستان ایران گیس پائپ لائن منصوبے کو جلد حتمی شکل دینے پر اتفاق کیا گیا، ایرانی صدر نے یقین دلایا کہ ان کا ملک اس حوالے سے پاکستان کی ضروریات پوری کرے گا، اس منصوبے سے پاکستان کو یومیہ ساڑھے سات لاکھ مکعب فٹ گیس میسر آ سکتی ہے، اس سے پاکستان کی 30 سے 40 فیصد ضروریات پوری ہو سکیں گی۔ ایران اپنی حدود میں قریباً 900 کلو میٹر پائپ لائن مکمل کر چکا ہے جبکہ پاکستان کی جانب سے تقریباً 750 کلومیٹر پائپ لائن پر کام بہت جلد شروع ہونے کی توقع ہے۔ ڈاکٹر عاصم حسین نے خصوصی بات چیت میں بتایا کہ گیس پائپ لائن منطوبے کے حوالے سے قوم کو جلد خوشخبری ملے گی۔ مذاکرات میں علاقائی صورتحال خطے کے امن و استحکام پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ پاکستان اپنے تمام ہمسائیوں کے ساتھ اچھے تعلقات چاہتا ہے۔ ایرانی صدر نے کہا کہ ایران خطے اور عالمی امن کا خواہاں ہے اس حوالے سے پاکستان کا کردار قابل تعریف ہے۔ بعد میں صدر زرداری نے ایرانی سپریم رہنما آیت اﷲ خامنہ ای سے ملاقات کی جس میں دونوں رہنماﺅں نے دوطرفہ تعلقات کو مزید وسعت اپنے خصوصاً عوامی رابطوں کو فروغ دینے کے لئے مسلم امہ کو درپیش چیلنجز سے متعلق تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔ اس سے قبل تہران پہنچنے پر ایران کے وزیر تیل رستم قاسمی نے صدر زرداری کا استقبال کیا۔ واضح رہے کہ امریکہ ایران پر عائد پابندیوں کے باعث اس منصوبے کی شدید مخالفت کر رہا ہے۔ اس گیس پائپ لائن منصوبے پر 2012ءمیں دستخط ہونا تھے مگر اس میں تاخیر ہو گئی۔ 2010ءمیں پاکستان اور ایران نے اس بات پر اتفاق کیا تھا کہ ایران پاکستان کو 750 ملین کیوبک فٹ (21 ملین مکعب میٹر) گیس روزانہ اور 2015ءکے وسط تک ایک ارب مکعب فٹ گیس روزانہ فراہم کرے گا۔ پاکستان کا کہنا ہے کہ اسے اس گیس کی اشد ترین ضرورت ہے اور امریکی دبا¶ کے باوجود یہ گیس معاہدہ کرے گا۔ ایران اس پائپ لائن کی اپنے حصہ کی تعمیر مکمل کر چکا ہے مگر پاکستان نے اس پر ابھی کام مکمل نہیں کیا۔ 780 کلومیٹر (490 میل) پر مشتمل اس پائپ لائن کی تعمیر پر 1.5 ارب ڈالر لاگت کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔ ملاقات کے دوران پاکستان ایران گیس پائپ لائن منصوبے کے حوالے سے پاکستان میں پائپ لائن کی تنصیب شروع کرنے پر اتفاق کیا گیا ہے۔ ایران زراعت کے حوالے سے پاکستان کی مہارت سے فائدہ اٹھائے گا۔ دونوں ممالک کے صدرو کی ملاقات کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے ایران کے وزیر تیل رستم قاسمی نے کہا کہ پاکستان میں پائپ لائن کی تعمیر جلد شروع ہو جائے گی۔ توانائی کی ضرورت کو پوری کرنے کے لئے ایران ہر ممکن تعاون کرے گا زراعت کے حوالے سے پاکستان کی مہارت کا فائدہ اٹھایا جائے گا۔دریں اثنا صدارتی ترجمان فرحت اللہ بابر نے کہا ہے کہ صدر آصف علی زرداری اور محمود احمدی نژاد نے پاکستان ایران گیس پائپ لائن منصوبے کے ساتھ ساتھ دونوں ممالک کے دیگر میگا پراجیکٹس کو مضبوطی سے جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ان ملاقاتوں میں دونوں نے ایک دوسرے کے وسائل اور مہارت سے بھرپور استفادہ کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ دونوں صدور نے خطہ کی صورتحال سے پیدا ہونے والے چیلنجز پر قابو پانے کے لئے ایک دوسرے کے ساتھ ملکر محنت سے کام کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔ دو طرفہ امور کے علاوہ افغانستان ‘ علاقائی اور بین الاقوامی صورتحال پر بھی تبادلہ خیال کیا۔ صدر زرداری نے مزید اور زیادہ سے زیادہ تجارت کی ضرورت کو اجاگر کرتے ہوئے دونوں ممالک کے مابین آزدانہ تجارتی معاہدہ ویزا کی پابندیوں میں نرمی ‘ تجارتی محصولات پر نظر ثانی اور غیر تجارتی محصولات کی رکاوٹوں کو دور کرنے کی تجویز پیش کی اور کہا کہ دونوں ممالک ترکی سے ملکر اقتصادی تجارتی تنظیم کو نئے سرے سے زیادہ فعالیت دے سکتے ہیں۔ عسکریت پسندی کو کچلنے ‘ سرحدی سکیورٹی میں تعاون بڑھانے ‘ منشیات کی تجارت اور غیر قانونی انسانی سمگلنگ کی روک تھام کے مسائل بارے بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔

ای پیپر-دی نیشن