وقت ضائع کئے بغیر اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے کی کوشش کی جائے: چیف جسٹس
اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت) سپریم کورٹ میں ”سمندر پار پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے“ کے حوالے سے کیس کی سماعت ہوئی۔ متعلقہ محکموں کے الیکشن کمشن سمیت دیگر حکام کے ساتھ ”مشترکہ اجلاس کے منٹس“ عدالت میں پیش کئے گئے۔ ڈپٹی اٹارنی جنرل نے بتایا کہ رپورٹ کے مطابق 4.4 ملین ووٹرز ہیں ان میں سعودی عرب میں 16 لاکھ 66 ہزار، متحدہ عرب امارات میں 3 لاکھ، برطانیہ میں 3 لاکھ 64 ہزار، امریکہ میں ایک لاکھ 30 ہزار جبکہ عمان میں 2 لاکھ 66 ہزار، کویت میں 94 ہزار، بحرین میں 79 ہزار، قطر میں 71 ہزار، ملائیشیا میں 48 ہزار اہل پاکستانی ووٹر رہائش پذیر ہیں۔ افتخار چودھری نے کہا ہے وقت ضائع کئے بغیر بیرون ملک پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے کی کوششیں کی جائیں، بل بنانے کے چکر میں پڑ گئے تو شائد وہ ووٹ کے حق سے محروم ہو جائیں، اس حوالے سے کسی قانون سازی کی ضرورت نہیں۔ ڈپٹی اٹارنی جنرل کا کہنا تھا بیرون ملک پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے کے لئے مزید اجلاس بلایا جائے گا اور اس سلسلہ میں قانون سازی اور بل لانے پر غور کیا گیا ہے، جس پر جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہا اگر ایسا کرنے کی مرضی ہی نہ ہو تو کیا کیا جا سکتا ہے؟ کام کرنا چاہئیں تو دو سے چار گھنٹے کافی ہیں ورنہ ساری عمر بھی ناکافی ہے۔ 65 سال سے میٹنگیں ہو رہی ہیں۔ ڈپٹی اٹارنی جنرل کی جانب سے مہلت کی استدعا پر مزید سماعت چار مارچ تک ملتوی کر دی گئی۔ واضح رہے کہ میٹنگ منٹس میں کہا گیا ہے کہ بیرون ملک ووٹ کا حق دیا تو ایک صوبے کے لوگ بھی دوسرے صوبے میں ووٹ دینے کا حق مانگیں گے۔ ڈپٹی اٹارنی جنرل شفیق چانڈیو نے بتایا کہ عدالت کے حکم پر اٹارنی جنرل عرفان قادر، الیکشن کمشن اور متعلقہ وزارتوں کا مشترکہ اجلاس ہوا ہے جس میں سمندر پار پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے کے لئے طریقہ کار مرتب کیا جا رہا ہے تاہم اس حوالے سے ایک اور اجلاس منعقد ہو گا جس میں اس طریقہ کار کو حتمی شکل دی جائے گی۔ عدالت نے سماعت 4 مارچ تک ملتوی کرتے ہوئے الیکشن کمشن اور حکومت کو طریقہ کار وضع کرنے کے لئے مہلت دے دی۔