”مسلم لیگ ن کالعدم تنظیموں سے ناطہ توڑے“ سندھ اسمبلی میں قرارداد منظور‘ الزامات بے بنیاد ‘ پیپلزپارٹی ناکامیاں چھپانے کے لئے ڈرامے کر رہی ہے: مشاہد اللہ
کراچی (وقائع نگار) سندھ اسمبلی نے بدھ کو ایک قرارداد کے ذریعے شکارپور اور جیکب آباد میں دہشتگردی کے واقعات کی مذمت کرتے ہوئے پاکستان مسلم لیگ (ن) سے یہ اپیل کی کہ وہ کالعدم دہشتگرد تنظیموں سے اپنا ناطہ توڑ دے اور ان کی تمام ظاہری اور خفیہ امداد بند کردے۔ یہ قرارداد پیپلز پارٹی کے رکن عمران ظفر لغاری نے پیش کی تھی جو اتفاق رائے سے منظور کرلی گئی۔ایوان میں موجود ایم کیو ایم کے ارکان نے قرارداد کی حمایت کی جبکہ فنکشنل لیگ اور این پی پی کے ارکان اس موقع پر موجود نہ تھے۔ قرارداد میں کہا گیا ہے کہ ”شکارپور اور جیکب آباد کے واقعات بلوچستان میں ہزارہ برادری کے خلاف کی جانے والی کارروائیوں کا تسلسل ہے۔ ان بہمیانہ کارروائیوں کے پس پردہ وہ کالعدم تنظیمیں ہیں، جن کی سرپرستی مسلم لیگ (ن) کرتی ہے۔ عمران ظفر لغاری نے کہا کہ میاں محمد نواز شریف ابھی تک امیر المومنین بننے کے خواب دیکھ رہے ہیں۔ اسی لئے وہ انتہا پسند تنظیموں کی سرپرستی کررہے ہیں۔ سندھ صوفیوں کی سرزمین ہے یہاں کے لوگ اس دہشتگردی کو برداشت نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) ایک طرف تو بلٹ ٹرین چلانے کی بات کرتی ہے تو دوسری طرف اندرونی طور پر انتہا پسندوں کی حمایت کرتی ہے۔ مسلم لیگ (ن) کو یہ راستہ چھوڑ دینا چاہیے، کیونکہ پاکستان حالت جنگ میں ہے۔ الیکسن کمیشن کو بھی چاہیے کہ وہ مسلم لیگ (ن) جیسی پارٹیوں کو الیکشن لڑنے پر ہمیشہ کے لیے پابندی لگا دے جو دہشتگردوں کی سرپرستی کرتی ہیں۔ وزیر اطلاعات شرجیل انعام میمن نے کہا کہ جیکب آباد اور شکارپور میں بزرگوں کی مزاروں پر حملے ہورہے ہیں، جو ہزارہ برادری پر ہونے والے حملوں کا تسلسل ہے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب میں نہ صرف کالعدم دہشتگرد تنظیموں کو فنڈنگ فراہم کی جارہی ہے بلکہ وہاں کے وزیر قانون رانا ثناءاللہ انہیں سکیورٹی بھی فراہم کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم مسلم لیگ (ن) کی قیادت کو کہتے ہیں کہ وہ پنجاب میں دہشتگرد بنانے کی فیکٹری بند کردیں۔ کب تک بے گناہ لوگوں کو مارا جائے گا؟ ہم لاشیں اٹھا اٹھا کر تھک گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف پاکستان کے واحد وزیر اعظم تھے جنہوں نے اسامہ بن لادن سے ملاقات کی اور ان سے پیسے لئے۔ شرجیل انعام میمن نے ارکان سندھ اسمبلی سے سوال کیا کہ کیا ایسے لوگوں کو سیاست کرنے کا حق ہے، تو ایوان میں بلند آواز میں نعرہ لگا ”نہیں“۔ شرجیل میمن نے کہا کہ میں امید کرتا ہوں کہ نون لیگ کی قیادت دہشتگردوں کی سرپرستی اور ان کی فنڈنگ نہیں کرے گی۔ پیپلز پارٹی کی خاتون رکن حمیرہ علوانی نے کہا کہ پنجاب واحد صوبہ ہے جہاں مدرسوں اور جہادیوں کو فنڈنگ ہورہی ہے اور دہشتگردوں کو ٹریننگ دی جارہی ہے، اس میں پنجاب حکومت ملوث ہے۔ بعد ازان ایوان نے یہ قرارداد متفقہ طور پر منظور کرلی۔ دریں اثنا اجلاس میں قائم مقام سپیکر سیدہ شہلا رضا نے جب یہ اعلان کیا کہ گورنر سندھ نے ”سندھ پیپلز لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2012 کی منسوخی اور سندھ لوکل گورنمنٹ آرڈی ننس 1979 کی بحالی کے بل 2013 کی توثیق کردی ہے تو متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے ارکان کے سوا ایوان میں موجود دیگر ارکان نے زبردست ڈیسک بجا کر اس اعلان کا خیر مقدم کیا۔ علاوہ ازیں ایم کیو ایم کے وزراءاور مشیروں کے استعفے منظور نہ ہونے کی وجہ سے ایم کیو ایم کے 30ارکان نے بدھ کو اپوزیشن میں بیٹھنے کے لیے انفرادی طور پر درخواستیں سندھ اسمبلی سیکرٹریٹ میں جمع کرا دیں۔ جبکہ سید سردار احمد کی بجائے عامر معین پیرزادہ کو اپنا اپوزیشن لیڈر بنانے کی درخواست بھی علیحدہ سے جمع کروائی۔ قائم مقام سپیکر سیدہ شہلا رضا نے سندھ اسمبلی کے اجلاس میں یہ اعلان کیا کہ ہم ایم کیو ایم کے 30 ارکان کو اپوزیشن تصور کرتے ہیں اور انہیں اپوزیشن کی نسشتیں آج الاٹ کی جائیں گی جبکہ اپوزیشن لیڈر کا فیصلہ بھی آج کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کا لیڈر ایم کیو ایم کا ہی ہوگا۔ ادھر سندھ اسمبلی نے بدھ کو ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی کی ایک مشترکہ قرارداد اتفاق رائے سے منظور کرلی، جس میں حکومت سندھ سے سفارش کی گئی ہے کہ وہ حیدرآباد میں سرکاری یونیورسٹی کے قیام کا اتفاق رائے سے اعلان کرے۔ یہ قرارداد ایم کیو ایم کے رکن سید وسیم حسین اور پیپلز پارٹی کی خاتون رکن فرحین مغل نے پیش کی۔ قبل ازیں ایم کیو ایم کے پارلیمانی لیڈر سید سردار احمد نے نکتہ اعتراض پر کہا ٹنڈو اللہ یار میں اگر یونیورسٹی بن سکتی ہے تو حیدرآباد میں کیوں نہیں بن سکتی۔ سنئیر وزیر تعلیم پیر مظہر الحق نے کہا کہ میں یونیورسٹی کے قیام کے حق میں ہوں۔ ایم کیو ایم کے دوست بل بہت تاخیر سے لائے۔ میں خود وزیر اعلیٰ کے پاس جاکر بل کی منظوری لونگا۔
اسلام آباد (خصوصی رپورٹر) مسلم لیگ (ن) کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات سینیٹر مشاہداللہ خان نے کہا ہے کہ پاکستان پیپلزپارٹی کی جانب سے سندھ اسمبلی میں دہشتگردی کے خلاف پیش کی گئی قرارارداد کی حیثیت محض سیاسی سٹنٹ سے زیادہ نہیں۔ اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہاکہ ڈرون حملوں میں اتنی ہلاکتیں نہیں ہوئی ہیں جتنی کہ گزشتہ 5سال کے دوران کراچی میں لوگ مارے گئے ۔انہوں نے کہاکہ پیپلزپارٹی اپنی ناکامیوں پرپردہ ڈالنے کے لئے قراردادو ںکے ڈرامے کرتی رہتی ہے۔ مشاہد اللہ خان نے کہاکہ پاکستان پیپلزپارٹی نے جس طرح قومی اعزازات کوبے توقیرکرکے دیا اسی طرح اسمبلیوں کی قراردادوں کو بھی محض مذاق بنا ڈالا۔ انہوں نے کہاکہ پیپلزپارٹی کی حکومت نے 5 سال کے دوران کاو¿نٹر ٹیٹررازم اتھارٹی قائم نہ کی اورآج دہشتگردی کے خلاف کارروائی ےاد آگئی۔ مشاہد اللہ خان نے کہاکہ 5 سال کا ریکارڈ اٹھاکردیکھ لیا جائے تو دہشتگردی کی روک تھام کے لئے سب سے زیادہ کارروائیاں پنجاب حکومت نے کیں۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان پیپلزپارٹی جتنا مرضی پروپیگنڈہ کرلے عوام اس کی شعبدہ بازیوں کو مسترد کرچکے۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ ن دہشت گردی کو لعنت سمجھتی ہے اس کا کسی دہشت گرد تنظیم سے کوئی تعلق نہیں، پیپلز پارٹی کی مرکزی اور سندھ کی حکومت الزامات کی بجائے اپنی ذمہ داریاں پوری کرے۔