• news

امریکہ کو کراچی ائر پورٹ پر عمارت کی تعمیر کی اجازت ‘ اصل داستان 24 گھنٹے بعد سامنے آ گئی

لاہور (خصوصی رپورٹ) گذشتہ روز کے اخبار کے اداریہ میں ان مختلف حکومتی اور فوجی اداروں سے متعلقہ افراد کو ”مبارکباد“ دی گئی ہے جو انگریزی اخبار کی اس خبر پر ردعمل نہ دے سکے جس میں بتایا گیا ہے کہ امریکی آرمی کور (انجینئرنگ) کو کراچی ایئرپورٹ سے آپریشن کرنے کی اجازت دے دی گئی ہے۔ اگرچہ اس ابتدائی رپورٹ سے ایک طرح کا ”ہسٹیریا“ پیدا ہوا تاہم ایک مختلف کہانی سامنے آئی ہے۔ اس رپورٹ کے حوالے سے متعلقہ حکام جن میں آئی ایس پی آر، سول ایوی ایشن اور وزارت دفاع شامل ہیں سے مزید تفصیلات کے لئے رابطہ کیا گیا مگر بار بار رابطہ کرنے کے باوجود کوئی نتیجہ اس کے سوا نہ نکلا کہ ٹال مٹول سے کام لیا گیا۔ 24 گھنٹے گزرنے کے بعد یہ داستان مکمل ہوئی۔ امریکی سفارتکاروں نے اس پر کہا کہ اس منصوبے کے بارے میں رپورٹ صحیح طور پر پیش نہیں کی گئی اور اس میں جلد بازی سے کام لیا گیا ہے۔ کہانی یہ ہے کہ حکومت پاکستان کی درخواست پر امریکی محکمہ دفاع نے 7900 مربع فٹ کی اس عمارت کے کوالٹی کنٹرول، نگرانی اور فنڈز پر رضامندی ظاہر کی ہے جس کا مقصد پاکستان کی کسٹمز ڈرگ انفورسمنٹ ایجنسی کو کراچی ایئرپورٹ پر منشیات کی سمگلنگ روکنے کے لئے فوری رسپانس دینا ہے۔ اس سارے ڈھانچے پر 2 ملین ڈالر کے خرچے کا تخمینہ لگایا گیا ہے اور یہ ایڈمنسٹریشن اور آپریشنز سنٹر پر مشتمل ہو گا۔ توقع ہے کہ منصوبہ 2014ءکے موسم گرما تک مکمل ہو جائے گا اور اس میں تمام عملہ پاکستان کا ہو گا اور وہی اسے چلائیں گے۔ اس میں کہیں بھی امریکی فوجی موجود نہیں ہوں گے۔ یہ مکمل طور پر حکومت پاکستان کے ماتحت ہو گا کیونکہ یہ اسی کی درخواست پر کیا جا رہا ہے۔ اس طرح کے منصوبوں کے لئے قازقستان، کرغیزستان، ترکمانستان اور تاجکستان کی بھی معاونت کی گئی، اسے پاکستانی ہی چلائیں گے مگر یہ کون سے پاکستانی ہوں گے؟ جیسا کہ ”پاکستانی کسٹمز حکام کی مدد“ کا مقصد ظاہر کیا گیا ہے کہ منشیات کی سمگلنگ روکنے میں مدد دی جائے گی، اسے پاکستان کسٹمز، ڈرگ انفورسمنٹ سیل کی پراپرٹی تصور کیا جائے گا۔ مگر اینٹی نارکوٹیکس فورس پر غور کی ضرورت ہے۔ سول ایوی ایشن اتھارٹی کو بیان کرنے کی ضرورت نہیں، یہ دونوں وزارت دفاع کے ماتحت ہیں۔ یہ عمارت مکمل ہونے پر کسٹمز کی ملکیت ہو گی اور یہ ایف بی آر کے ماتحت ہو گی جو کہ خود وزارت خزانہ کے ماتحت ہے۔ وزارت دفاع کے اس سیکرٹری دفاع کو قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع میں یہ کہنا پڑا کہ وزارت دفاع کو اس بارے میں علم نہیں کہ یہ عمارت کسٹمز کے ڈرگ انفورسمنٹ سیل کو دی جائے گی اور یہ کہ امریکی آرمی کور آف انجینئرز کو وزارت دفاع کو کسی سویلین ایئرپورٹ پر ایسی سہولت نہیں دی جائے گی۔ اس حوالے سے پاکستانی اور امریکی حکام سے وضاحت طلب کی گئی ہے۔ تادم تحریر امریکی حکام کو کسی منصوبے کی تنسیخ کا کوئی نوٹیفکیشن نہیں ملا۔ بظاہر ابھی تک انعام کی چھینا جھپٹی کا موقع موجود ہے۔ جو لوگ بلوچستان کی داستان سے واقف ہیں اس تناظر میں یہ کہا جا رہا ہے کہ کسٹمز کی اس سہولت کا اصل حقدار کراچی ایئرپورٹ ہے۔

ای پیپر-دی نیشن