قومی اسمبلی بھٹو کیلئے مرحوم کا لفظ استعمال کرنے پر ہنگامہ‘ پیپلز پارٹی مسلم لیگ (ن) کے ارکان میں تلخ کلامی
اسلام آباد (خبرنگار خصوصی+ ایجنسیاں) قومی اسمبلی میں سید ظفر علی شاہ کی جانب سے ذوالفقار بھٹو کے لئے مرحوم کا لفظ استعمال کرنے پر ایوان میں شدید ہنگامہ آرائی، شیم شیم کے نعرے، ایوان مچھلی منڈی بن گیا۔ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے ارکان میں تلخ جملوں کا تبادلہ بھی ہوا۔ پیپلز پارٹی کی خواتین ارکان شازیہ مری، ڈاکٹر عذرا، شگفتہ جمانی اپنی نشستوں پر کھڑی ہو گئیں۔ پینل آف چیئر کے رکن چودھری عبدالغفور نے سید ظفر علی شاہ کا مائیک بند کر دیا اس پر مسلم لیگ ن کے ارکان سید ظفر علی شاہ کا مائیک آن کرنے کے لئے اپنی نشستوں پر کھڑے ہو گئے۔ شازیہ مری نے کہا کہ ظفر علی شاہ نواز شریف سے ہاتھ ملانے کے بعد یہ بھول گئے ہیں کہ ذوالفقار علی بھٹو شہید تھے۔ ظفر علی شاہ نے اپنی سیاسی وفاداری تبدیل کرتے ہی بھٹو کو شہید کی جگہ مرحوم قرار دے دیا۔ اس پر پی پی پی کے ارکان نے شیم شیم کی آوازیں لگائیں۔ شازیہ مری کی تقریر کے دوران ن لیگی ارکان مسلسل ہوٹنگ کرتے رہے۔ اس دوران شازیہ مری کا مائیک بند کر دیا گیا جس پر ایوان میں حکومتی ارکان نے انہیں بولنے کی اجازت فراہم کرنے کے لئے ایوان میں احتجاج کیا۔ سپیکر ڈاکٹر فہمیدہ مرزا نے صورت حال پر قابو پانے کے لئے پینل آف چیئر کے رکن چودھری عبدالغفور کی جگہ اجلاس کی صدارت سنبھال کر ایوان کو مزید ہنگامی آرائی سے بچا لیا۔ سپیکر نے حکومت کو ہدایت کی کہ اسمبلی کے باقی ایام تلخ کے بجائے یادگار بنائے جائیں۔ مرحوم رکن اسمبلی فوزیہ وہاب کے میڈیکل بل کلیئر کرے اور وزیر داخلہ رحمن ملک کی ایوان میں موجودگی یقینی بنائے۔ وزیر داخلہ کا ایوان میں نہ آنا اچھی روایت نہیں ہے۔ نکتہ اعتراض پر مسلم لیگ (ن) کے عبدالقادر بلوچ نے میرانی ڈیم متاثرین کو ابھی تک معاوضہ جات کی ادائیگی نہیں کی گئی اور وہ اب احتجاج کر رہے ہیں۔ حکومت سے مطالبہ ہے کہ انہیں معاوضے ادا کئے جائیں۔ نذر گوندل نے کہا کہ حکومت متاثرین کو معاوضہ جات ادا کرے گی۔ ایم کیو ایم کے شیخ صلاح الدین نے کہا کہ اسلام آباد میں بلدیاتی نظام نافذ ہونا چاہئے۔ پی پی پی کی حکومت نے سندھ میں بھی لوکل گورنمنٹ آرڈر واپس لے لیا ہے۔ پی پی پی کے مسلم (ن) میں شامل ہونے والے ظفر علی شاہ نے کہا کہ شہری آبادی میں موبائل ٹاورز کی تنصیب شہریوں کی صحت کے لئے نقصان دہ ہے لیکن پی ٹی اے دھڑا دھڑ ان ٹاوروں کو آبادیوں میں تنصیب کے لائسنس جاری کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ صدر زرداری بھی سندھ میں الیکشن پر اثرانداز ہوں گے۔ سعد رفیق نے کہا کہ ہم نے جمہوریت کی خاطر تعاون کیا جس پر ہمیں فرینڈلی اپوزیشن کے طعنے دئے جاتے ہیں۔ بعض لوگوں نے دونوں بڑی پارٹیوں کو 90ءکی سیاسی محاذ آرائی میں دھکیلنے کی کوشش کی لیکن دونوں جماعتوں نے بردباری کا اور جمہوری پختگی کا مظاہرہ کر کے کامیابیاں حاصل کیں۔ غوث بخش مہر نے کہا کہ اندرون سندھ حاجن شاہ میں ہونے والے بم دھماکہ تیسرا بڑا دھماکہ ہے۔ ان دھماکوں کی تحقیقات کرائی جائیں۔ سندھ میں شفاف انتخابات کی کوئی امید نہیں۔ ایم کیو ایم کے خواجہ سہیل منصور نے کہا کہ اسمبلی کا آخری اجلاس ہے لیکن وزراءصاحبان ایوان کی توجہ نہیں دے رہے۔ خورشید شاہ نے کہا کہ فوزیہ وہاب کا میڈیکل بل جلد ادا کر دیا جائے گا۔ زاہد حامد نے کہا کہ الیکشن کمشن کے بارے پارلیمانی کمیٹی الیکشن کمشن کو ڈگریوں کی تصدیق سے روکنے کے لئے نہیں بنائی گئی بلکہ ڈائریکٹر لیگل کے خط کے مندرجات بارے بنائی گئی عثمان خان ایڈووکیٹ نے کہا کہ جب تک گوادر پورٹ کو جانے والی سڑکیں مکمل نہیں کی جاتیں کوئی فائدہ نہیں ہو گا۔ گوادر پورٹ کو چین کے حوالے کرنے پر بلوچستان کی تمام پارٹیوں کے اعتراضات ہیں۔ معاہدہ کی تنصیبات معاہد کی تفصیلات پارلیمنٹ میں لائی جائیں۔ وفاقی وزیر سید خورشید احمد شاہ نے کہا ہے کہ پولٹری کی صنعت کو قرضے فراہم کرنے پر غور کیا جائے گا۔ پولٹری صنعت کو قرضے فراہم کرنے کی کوئی پالیسی نہیں ہے۔ تاہم اس پر غور کیا جائے گا۔ وفاقی حکومت کی طرف سے ملک میں لائیو سٹاک یا مویشیوں کی برآمد پر کوئی پابندی نہیں ہے تاہم خیبر پی کی عدالت عالیہ نے زندہ مویشیوں، گوشت، پولٹری برڈز اور پولٹری فیڈ کی افغانستان برآمد پر پابندی عائد کی ہے۔ وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات قمر زمان کائرہ نے قومی اسمبلی کو بتایا کہ ملک کے کئی علاقوں میں چائے کی کاشت کامیابی سے ہوئی ہے۔ قیمتی زرمبادلہ بچانے کے لئے ہم پاکستان کو چائے کی کاشت میں خود کفیل بنانا چاہتے ہیں۔ وفاقی پارلیمانی سیکرٹری مواصلات چودھری سعید اقبال نے قومی اسمبلی کو بتایا ہے کہ کراچی حیدر آباد سپر ہائی وے کے سنگ بنیاد 6 مارچ کو صدر پاکستان آصف علی زرداری رکھیں گے۔ فہمیدہ مرزا نے کہا کہ 23 مارچ سے قبل یہ اسمبلی تحلیل ہوجائیگی۔ اجلاس کے آخری 3 دنوں کا آغاز قومی ترانے سے کیا جائیگا۔ خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ اٹھارویں ترمیم، آزاد عدلیہ، میڈیا کی آزادی، با اختیار الیکشن کمشن کا قیام اور نگران حکومتوں کے حوالے سے آئینی ترامیم اس ایوان کے کارنامے ہیں۔ علاوہ ازیں اجلاس کے دوران کیپٹل یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی بل 2012ءمزید مشاورت اور اتفاق رائے کیلئے موخر کردیا گیا جبکہ وفاقی وزیر مذہبی امور سید خورشید شاہ نے قومی اقتصادی کونسل کی سالانہ رپورٹ برائے سال 2011-12ءپیش کر دی۔ اجلاس آج جمعرات کی صبح 11بجے تک ملتوی کردیا گیا۔
قومی اسمبلی / ہنگامہ