لاہور کا حلقہ این اے 120 آئندہ انتخابات میں مسلم لیگ (ن) کا تحریک انصاف سے سخت مقابلہ
لاہور (رپورٹ: سید عدنان فاروق) لاہور کے بیشتر حلقوں کی طرح گنجان آبادیوں اور لگ بھگ 3 لاکھ رجسٹرڈ ووٹرز پر مشتمل قومی اسمبلی کا حلقہ 120 لاہور III کی عوامی نمائندگی ہمیشہ مسلم لیگ (ن) ہی کے حصہ میں آئی، 2002ءمیں نئی حلقہ بندیوں سے قبل یہ علاقے این اے 95 اور 96 پر مشتمل تھا۔ 85ءکے غیرجماعتی انتخابات سے 2008ءکے عام انتخابات تک یہاں میاں نواز شریف سے وابستہ لوگ ہی کامیاب ہوتے آئے ہیں، میاں نواز شریف اور میاں شہباز شریف نے انہی علاقوں سے اپنی انتخابی سیاست کا آغاز کیا تھا۔ شہر کے پرانے علاقوں مزنگ، شاہراہ قائداعظم، شاہراہ فاطمہ جناح، حمید نظامی روڈ، کرشن نگر، سنت نگر، لوئر مال، بند روڈ، بلال گنج ، داتا دربار اور ملحقہ علاقوں میں کشمیری، آرائیں، سید، راجپوت، پٹھان، مغل اور دیگر برادریاںآباد ہیں۔ این اے 120 کا بڑا حصہ پرانے حلقہ 95 پر مشتمل ہے۔ اس حلقے کو انتخابی سیاست کے تناظر میں پرکھا جائے تو سابق وزیراعظم و مسلم لیگ (ن) کے سربراہ میاں نواز شریف 1988ءسے 1997ءتک تمام انتخابات میں نہ صرف یہاں سے ناقابل شکست رہے بلکہ انہوں نے کئی نامی گرامی سیاسی پہلوانوں کو بھی پچھاڑا۔ اسی حلقہ میں ایئر مارشل (ر) اصغر خان 90ءکے عام انتخابات میں پی ڈی اے کے پلیٹ فارم سے میاں نواز شریف کے مدمقابل آئے اور ناکام ہوئے، اسی ناکامی کے بعد انہوں نے انتخابات میں امیدواروں پر آئی ایس آئی سے فنڈز لینے کے الزام کے تحت سپریم کورٹ سے رجوع بھی کیا تھا۔ نئی حلقہ بندیوں کے بعد 2002ءمیں شریف خاندان کی جلاوطنی کے دوران مسلم لیگ (ن) کے ملک پرویز نے پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ق) کے امیدواروں کو شکست دی، ذیلی صوبائی حلقوں پی پی 139 سے بلال یاسین اور پی پی 140 سے آجاسم شریف کامیاب ہوئے۔ 2008ءکے عام انتخابات میں (ن) لیگ کے بلال یاسین انتخابی میدان میں اترے اور 65 ہزار 9 سو چھیاسی ووٹ لے کر کامیابی سمیٹی جبکہ ان کے مدمقابل پیپلز پارٹی کے سیکرٹری جنرل جہانگیر بدر 41 ہزار ووٹوں کے فرق سے رنر اپ رہے جبکہ مسلم لیگ (ق) کے خواجہ طاہر ضیاء42 سو 70 ووٹ لے کر تیسرے نمبر پر رہے۔ صوبائی حلقوں میں خواجہ عمران نذیر پی پی 139 سے تقریباً 30 ہزار اور پی پی 140 سے آجاسم شریف 28 ہزار سے زائد ووٹ لیکر کامیاب ہوئے۔ آئندہ عام انتخابات میں این اے 120 سے مسلم لیگ (ن) روایتی حریف پیپلز پارٹی کی بجائے تحریک انصاف کے ساتھ پنجہ آزمائی کرتی نظر آرہی ہے۔ حلقے کے بڑے مسائل میں تجاوزات، سیوریج اور پانی ہیں۔ قومی اسمبلی کی اس نشست پر اس مرتبہ بھی مسلم لیگ (ن) کی ہی کامیابی کا امکان ہے تاہم تحریک انصاف بہتر منصوبہ بندی سے اسے ٹف ٹائم دے سکتی ہے۔
این اے 120