مشرف حملہ کیس: ملزم کی اپیل کے بغیر سزا میں اضافہ کیسے کر دیا گیا : چیف جسٹس
اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت) سپریم کورٹ نے جنرل مشرف پر پٹرول پمپ خودکش حملہ کیس کے دو ملزمان کی نظر ثانی کی اپیلوں کی سماعت کرتے ہوئے ملزمان کی سزاو¿ں میں اضافہ سے متعلق تمام ریکارڈ آج طلب کر لیا ہے۔ جسٹس افتخار محمد چودھری کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے ملزم رانا نوید اور عامر سہیل کی سزاو¿ں میں اضافہ کے خلاف نظرثانی کی درخواستوں کی سماعت کی۔ ملزمان کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ان کے موکلین نے اٹک قلعہ میں ملنے والی سزاو¿ں کے خلاف اپیل ہی نہیں کی تھی اور اس کے باوجود ملٹری کورٹ آف ٹرائل نے ان کی عمر قید کی سزاو¿ں میں اضافہ کرتے ہوئے سزائے موت میں تبدیل کر دیا ہے۔ جیگ برانچ کے وکیل نے کہا کہ انہیں اپیلیں دائر ہونے سے متعلق علم نہیں ہے۔ پی اے اے 113.B کے تحت کیس بغیر اپیل بھی سنا جا سکتا ہے موسم خراب ہے ریکارڈ پیش کرنے کے لئے مہلت دی جائے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ جولائی 2006ء میں سزا دی گئی 30 دن میں اپیل دائر کرنا ضروری تھا۔ جسٹس عظمت نے کہا کہ کورٹ مارشل کے بعد اپیل آئے گی تو اس پر کورٹ آف اپیل بنائی جائے گی کورٹ آف اپیل کو سزا میں کمی بیشی کا اختیار حاصل ہے جبکہ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ جس کی اپیل ہی دائر نہ ہو اس کی سزا میں کیسے اضافہ ہو سکتا ہے جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ مقدمہ 2006ءسے التوا کا شکار ہے اب عدالت فیصلہ سنائے گی۔ ملزمان نے اپیل بھی دائر نہیں کی اور ان کی سزاو¿ں میں اضافہ کیسے کر دیا گیا؟ صرف اسی شخص کی سزا میں اضافہ یا کمی کی جا سکتی ہے جس نے اپیل کی ہو۔ واضح رہے کہ سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف پر حملہ 25 دسمبر 2003ءکو ہوا اس حملے میں 9 افراد ملوث ہیں جن میں ایک کا تعلق فوج اور باقی 8 سویلین ہیں۔