نظریہپاکستان کا نفرنس........افتتاحی نشست کا احوال
الوداع کہتے موسم سرما کی ایک سہانی صبح شاہراہ قائداعظمؒ، لاہور پر واقع ایوان کارکنان تحریک پاکستان کی پر شکوہ عمارت میں پانچویں سالانہ سہ روزہ نظریہ¿ پاکستان کانفرنس کا افتتاح ہونے جا رہا تھا۔ ایوان کے باہر مادر ملتؒ پارک میں سر سبزو شاداب درختوں اور خوش رنگ پھولوں کے پہلو میں پنجاب پولیس بینڈ کا چاق چوبند دستہ مقبول عام ملی نغموں کی دھنیں بکھیر رہا تھا جنہیں سن سن کر وہاں موجود لوگ مسحور رہے تھے۔ ملک بھر سے جوق در جوق آنے والے وفود آراستہ و پیراستہ شامیانے میں اپنی رجسٹریشن کروانے میں مصروف تھے اور جو یہ مرحلہ طے کر چکے تھے ‘وہ سورج کی سنہری شعاعوں سے لطف اندوز ہوتے آپس میں تبادلہ¿ خیال کر رہے تھے۔ کانفرنس کی تقریبات کا باقاعدہ آغاز تحریک پاکستان کے سرگرم کارکن‘ممتاز صحافی اور نظریہ¿ پاکستان ٹرسٹ کے چیئرمین محترم ڈاکٹر مجید نظامی کی تشریف آوری سے ہوا۔ انہوں نے کارکنان تحریک پاکستان کے ہمراہ پرچم کشائی کی رسم ادا کر کے کانفرنس کا افتتاح کیا۔ اس دوران شرکاءپر سرخ گلاب کی پتیاں نچھاور کی گئیں۔ ملک و قوم کی سلامتی ‘ استحکام اور ترقی کی دعاﺅں کے ساتھ یہ رسم انجام پذیر ہوئی۔ بعد ازاں پنجاب کے در ویش صفت سابق وزیراعلیٰ غلام حیدر وائیں کے نام نامی سے منسوب وائیں ہال میں کانفرنس کی افتتاحی نشست جناب مجید نظامی کی زیر صدارت منعقد ہوئی جس کا آغاز اللہ تعالیٰ کے پاک کلام سے ہوا۔ تلاوت قرآن حکیم کی سعادت حافظ محمد انور نے حاصل کی جبکہ بارگاہ رسالت مآب میں گلہائے عقیدت کا شرف معروف نعت خواں پروفیسر جمشید اعظم چشتی کو حاصل ہوا جنہوں نے تحریک پاکستان کے سرکردہ رہنما مولانا ظفر علی خان کا نعتیہ کلام ”لوح بھی تو قلم بھی تو‘تیرا وجود الکتاب“ انتہائی پرسوز لہجے میں پیش کر کے شرکاءکا دل موہ لیا۔ بعد ازاں تمام حاضرین نے قومی ترانہ پڑھا۔ یونیک سکول سسٹم کے طلباءمعید علی، معین احمد ملک، فیضان رضا اور عون عباس نے مفکر پاکستان علامہ محمداقبالؒ کا کلام ”خودی کا سر نہاں ....لا الٰہ الا اللہ“ سنا کر حاضرین سے خوب داد سمیٹی۔ کانفرنس کے شرکاءکو ایام تحریک پاکستان کے ولولوں سے سرشار کرنے کے لیے یونیورسٹی گراﺅنڈ لاہور میں 30اکتوبر1947ءکو قائداعظم محمد علی جناحؒ کے تاریخی خطاب کے ایک اقتباس کی ریکارڈنگ سنائی گئی۔ اس کے بعد جناب مجید نظامی نے شرکائے کانفرنس سے قومی عہد لیاجس کے تحت حاضرین نے قائداعظمؒ کے فرمان کے مطابق پاکستان کو دین اسلام کی تجربہ گاہ بنانے کو اپنی منزل مراد قرار دیا اور ناموس رسالت پر اپنی جا ن تک قربان کردینے کے عزم کا اظہار کیا۔ ٹرسٹ کے سیکرٹری شاہد رشید نے کانفرنس کی نظامت کے فرائض ادا کرتے ہوئے حاضرین کو آگاہ کیا کہ اس پر مسرت موقع پر صدر پاکستان آصف علی زرداری ، وزیراعظم راجہ پرویز اشرف، مسلم لیگ (ن) کے سربراہ میاں محمد نواز شریف اور مسلم لیگ فنکشنل کے رہنما پیر صاحب آف پگارا شریف نے تہنیتی پیغامات میں کانفرنس کی کامیابی کے لیے نیک تمناﺅں کا اظہار کرتے ہوئے جناب مجید نظامی کی قومی، ملی و صحافتی خدمات کو سراہا ہے۔ اس موقع پر گزشتہ ایک سال کے دوران وفات پا جانے والے کارکنان تحریک پاکستان، نظریہ¿ پاکستان ٹرسٹ اور تحریک پاکستان ورکرز ٹرسٹ کے وابستگان اور دہشت گردی میں لقمہ¿ اجل بن جانےوالے بے گناہ پاکستانیوں کی مغفرت اور بلندی¿ درجات کے لیے دعا کی گئی۔ تحریک پاکستان ورکرز ٹرسٹ کے چیئرمین کرنل(ر) جمشید احمد ترین نے خیر مقدمی کلمات ادا کیے جبکہ نظریہ¿ پاکستان ٹرسٹ کے وائس چیئرمین پروفیسر ڈاکٹر رفیق احمد نے کانفرنس کی غرض و غایت بیان کی۔
افتتاحی نشست سے جناب مجید نظامی کا خطاب حسب روایت بڑا جامع اور فکر انگیز تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی سلامتی اور بقا کے لیے ناگزیر ہے کہ ہم اپنی آئندہ نسل کو دو ٹوک الفاظ میں باور کرائیں کہ ہم بت شکن اور ہندو بت پرست ہیں۔ نسل نو کے لیے قیام پاکستان کے حقیقی اسباب و مقاصد کی آگہی از بس ضروری ہے۔ نظریہ¿ پاکستان ٹرسٹ کے پلیٹ فارم سے ہم پاکستان کے مستقبل کو محفوظ اور تابناک بنانے کی خاطر نسل نو کو متواتر آگاہ کر رہے ہیں کہ آزادی دنیا کی سب سے بڑی نعمت ہے جس کی قدر و منزلت ہم سب پر فرض ہے۔ پاکستان تو ہمارے لیے اللہ تعالیٰ کا ایک عظیم تحفہ ہے مگر ہم نے اس تحفے کی قدر نہ کی اور اپنی حماقتوں سے ایک کے دو پاکستان بنا دیے۔ مشرقی پاکستان بنگلہ دیش بن گیا اور آج وہاں شیخ مجیب الرحمن کی بیٹی حسینہ واجد برسراقتدار ہے۔ وہ1971ءکی پاک بھارت جنگ میں متحدہ پاکستان کے حامیوں کو اس بات کی سزادے رہی ہے کہ انہوں نے اس مملکت خداداد کے دو ٹکڑے کرنے والوں کی مزاحمت کیوں کی۔ وہ انتہائی ضعیف العمر محب وطن پاکستانیوں کو پھانسی پر جھولتا دیکھنا چاہتی ہے۔ جناب مجید نظامی نے واشگاف الفاظ میں کہا کہ بھارت ہمارا دشمن ہے جس نے آج تک ہماری آزادی کو دل سے تسلیم نہیں کیا۔ بھارت ، اسرائیل اور امریکہ پر مشتمل شیطانی اتحاد ثلاثہ ہمارے ملک کے وجود کے درپے ہے ۔ افسوس تو اس بات کا ہے کہ پاکستان کے اندر موجود کچھ بھارتی شردھالو ہمارے اس ازلی دشمن سے دوستی کا پرچار کر رہے ہیں ۔ میں سمجھتا ہوں کہ امن کی آشا کا نعرہ لگانا بھجن گانے کے مترادف ہے۔ پاکستان کی نظریاتی و جغرافیائی سرحدوں کو مضبوط تر بنانے کے لیے عوام اور فوج کے تعلیمی و تربیتی اداروں کے نصاب میں دو قومی نظریے کو شامل کیا جانا چاہیے تاکہ طلباو طالبات اور افواج پاکستان کو معلوم ہو سکے کہ پاکستان کیسے اور کیوں معرض وجود میں آیااور اس کے قیام کے لیے ان کے بزرگوں نے جان و مال اور عزت و آبرو کی کس قدر بیش بہا قربانیاں پیش کیں۔ اللہ تبارک و تعالیٰ کا شکر ہے کہ اس نے ہمیں ملت اسلامیہ کی پہلی ایٹمی طاقت ہونے کا شرف عطا فرمایا ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ وطن عزیز کی سلامتی کو یقینی بنانے کی خاطر اگر اس ایٹمی طاقت کو استعمال کرنے کی نوبت آجائے تو اس سے بھی گریز نہیں کرنا چاہیے۔ قرآنی زبان میں ہمارے ایٹم بم اور میزائل عہد حاضر میں ہمارے گھوڑے ہیں جو بلاشبہ بھارتی کھوتوں سے بدرجہا بہتر ہیں۔ پاکستان محض اپنے دست و بازو کو مضبوط بنا کر ہی زندہ رہ سکتا ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ محسن پاکستان ڈاکٹر عبدالقدیر خان کو سیاست میں حصہ لینے کی بجائے کوئی نئی قسم کا بم بنانا چاہیے۔ اُن کے لیے صد ریا وزیراعظم بننا بہت مشکل ہے۔ آصف علی زرداری اور میاں محمد نواز شریف جیسے لوگ ہی ایسے عہدوں کی خواہش کر سکتے ہیں۔ جناب مجید نظامی نے کہا کہ امریکی صدر باراک اوباما کے نامزد وزیر دفاع چک ہیگل کی 2011ءکی تقریر گزشتہ روز منظر عام پر آئی ہے جس میں انہوں نے انکشاف کیا تھا کہ بھارت افغان محاذ کو پاکستان کے خلاف استعمال کر رہا ہے۔ پاکستان کے مسائل کی اصل جڑ بھارت ہے کیونکہ بھارت افغانستان میں دہشت گردوں کی مدد کر کے پاکستان کے لئے مسائل پیدا کر رہا ہے۔ بھارت پاکستان میں عدم استحکام چاہتا ہے اور اپنے ہمسایہ ملک کے خلاف نت نئی ترکیبیں سوچتا ہے۔ جناب مجید نظامی نے کہا کہ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ امریکہ میں بھی سچ بولنے والے لوگ موجود ہیں ۔ تاہم دیکھنا یہ ہے کہ آیا وہ وزارت دفاع کا قلمدان سنبھالنے کے بعد بھی اپنے موقف پر قائم رہتے ہیں یا نہیں۔ ملک کی سلامتی کو لاحق خطرات اور قوم کو درپیش مہیب مسائل کے پیش نظر ہمیں اجتماعی طور پر یوم توبہ منانا چاہیے اور بارگاہ رب العزت میں دعا کرنی چاہیے کہ وہ ہمیں اپنی حفظ وامان میں رکھے اور ہمت عطا فرمائے کہ ہم پاکستان کو قائداعظمؒاور علامہ محمدا قبالؒ کا پاکستان بنائیں۔ نشست کے اختتامی لمحات میں نظریہ¿ پاکستان ٹرسٹ کے فنانس سیکرٹری میاں فاروق الطاف نے کانفرنس میں شرکت کرنے والے خواتین و حضرات سے اظہا ر تشکر کرتے ہوئے کہا کہ آپ کی آمد پاکستان سے محبت کی عکاس اور جناب مجید نظامی کی قیادت پر اعتماد کی مظہر ہے۔