ریکارڈنگ بطور ثبوت استعمال ہو سکے گی‘ نئے نام والی تنظیمیں مشکوک سرگرمیوں پر کالعدم قرار ہوں گی
اسلام آباد (نوائے وقت نیوز) قائمہ کمیٹی برائے داخلہ امور نے انسداد دہشت گردی کا دوسرا ترمیمی بل 2013ءمنظور کر لیا، بل میں بعض ترامیم بھی کی گئی ہیں۔ نجی ٹی وی کے مطابق قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے انسداد دہشت گردی کا دوسرا ترمیمی بل 2013ءبعض ترامیم کے ساتھ منظور کر لیا۔ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا اجلاس عبدالقادر پٹیل کی صدارت میں ہوا۔ بل میں ترمیم کی گئی ہے کہ گرفتار دہشت گرد سے سب انسپکٹر کے بجائے انسپکٹر تحقیقات کرے گا جبکہ آڈیو ویڈیو کیسٹس کے بجائے تمام قسم کی ریکارڈنگ بطور ثبوت استعمال کی جا سکے گی۔ قائمہ کمیٹی نے بل میں یہ بھی ترمیم کی ہے کہ دہشت گردی میں ملوث افراد کی مدد کرنے والے کی سزا 3 کے بجائے 5 سال ہو گی اور اغوا برائے تاوان اور ہائی جیکنگ پر 10 سال قید اور جائےداد ضبطی کی سزا بھی تجویز کی گئی ہے۔ ترمیمی بل کے مطابق نئے نام سے بننے والی تنظیموں کو مشکوک سرگرمیوں پر کالعدم قرار دیا جائے گا۔ کالعدم تنظیموں یا تعلق رکھنے والے افراد کو پاسپورٹ جاری نہیں ہو گا۔ بل کے تحت کسی بھی دہشت گرد کو نوے دن تک نظربند رکھنے کی اجازت، نظربندی کو کسی عدالت میں چیلنج نہیں کیا جا سکے گا۔ تفتیش میں خفیہ ایجنسی سمیت دوسرے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے افسران کو شامل کیا جا سکے گا۔