گیس معاہدہ پر دباﺅ قبول نہیں‘ عسکریت پسندی کیساتھ سختی سے نمٹیں گے : زرداری
لاہور (خبر نگار) صدر آصف علی زرداری دورہ ایران سے واپسی پر کوئٹہ میں مختصر قیام کے بعد لاہور پہنچ گئے۔ لاہور ایئرپورٹ پر گورنر پنجاب مخدوم سید احمد محمود، وزیر مہمانداری چودھری عبدالغفور، چیف سیکرٹری اور آئی جی پنجاب نے صدر آصف زرداری کا استقبال کیا۔ وفاقی وزیر ڈاکٹر عاصم بھی صدر کے ساتھ کوئٹہ سے لاہور پہنچنے ہیں۔ لاہور پہنچنے پر صدر آصف زرداری ہیلی کاپٹر کے ذریعے بلاول ہاو¿س پہنچے جہاں اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی راجہ ریاض نے صدر کا استقبال کیا۔ لاہور ایئرپورٹ پر صدرزرداری نے گورنر پنجاب مخدوم سید احمد محمود سے ون ٹو ون ملاقات کی۔ گورنر پنجاب نے صدر کو پاک ایران گیس پائپ لائن معاہدے پر مبارک باد دی۔ اس موقع پر صدر نے کہا کہ پاکستان ایران گیس پائپ لائن منصوبے پر کوئی دباو¿ قبول نہیں کیا جائے گا اور ملکی مفاد م میں منصوبہ پایہ تکمیل تک پہنچایا جائے گا۔ گورنر پنجاب نے کہا کہ گیس منصوبہ توانائی بحران حل کے لئے مددگار ثابت ہو گا۔ سینیٹر فیصل رضا عابدی بھی بلاول ہاو¿س پہنچ گئے، صدر ایچی سن کالج کی 100 سالہ دو روزہ تقریبات کے سلسلہ دوپہر ہونے والی تقریب میں شرکت کریں گے جبکہ 2 مارچ کو بلاول ہاو¿س لاہور میں ساہیوال ڈویژن اور لاہور کے پارٹی عہدیداروں کا اجلاس بلاول ہاو¿س میں ہوگا جس میں صدر زرداری کو دونوں مقامات پر پارٹی کو درپیش مشکلات اور پارٹی امیدواروں کے حوالے سے آگاہ کیا جائے گا۔ صدر لاہور میں چار روزہ قیام کے بعد جمال دین والی جائیں گے جہاں وہ سید مخدوم احمد کے مہمان ہوں گے ایک رات جمال دین والی قیام اور جنوبی پنجاب کی معروف شخصیات سے ملاقات کے بعد وہ کراچی جائیں گے۔ زرداری نے پارٹی کے اہم رہنماﺅں کا اجلاس آج طلب کر لیا ہے ۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف‘ گورنر پنجاب مخدوم سید احمد محمود‘وفاقی وزیر قانون فاروق ایچ نائیک‘ وزیر داخلہ رحمان ملک‘ پی پی کے سیکرٹری جنرل جہانگیر بدر ‘ پنجاب کے صدر منظور وٹو سمیت دیگر رہنما شریک ہونگے ۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں مجموعی صورتحال پر تبادلہ خیال خصوصاً بلوچستان میں گورنر راج کے خاتمے کے حوالے سے مشاورت کے بعد فیصلہ کئے جانے کا امکان ہے۔ اجلاس میں نگراں سیٹ اپ کے حوالے سے بھی پارٹی رہنماﺅں کو اعتماد میں لیا جائیگا۔ صدر کے لاہور پہنچنے پر سیکورٹی ہائی الرٹ رہی۔
کوئٹہ (امجد عزیز بھٹی سے) صدر آصف علی زرداری نے حکومت کے اس عزم کا اعادہ کیا ہے کہ بلوچستان اور ملک کے دیگر حصوں میں عسکریت پسندی اور فرقہ واریت کا آہنی ہاتھوں سے خاتمہ کیا جائے گا، معصوم لوگوں کے قاتلوں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے تک ان کا پیچھا کیا جائے گا۔ عسکریت پسندوں اور فرقہ وارانہ ذہنیت کے خلاف لڑائی مشکل اور طویل ہو سکتی ہے مگر ملک اور ریاست کے اس دشمن کو شکست دینے تک چین سے نہیں بیٹھیں گے۔ یہ بات انہوں نے تہران سے واپسی پر کوئٹہ میں ارکان پارلیمنٹ، مذہبی رہنماﺅں اور ہزارہ کمیونٹی کے عمائدین کے ساتھ ملاقاتوں کے دوران بات چیت کرتے ہوئے کہی۔ مختلف سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے بلوچستان کے ارکان پارلیمنٹ کے ساتھ ملاقات میں صوبے کی مجموعی صورتحال خصوصاً بلوچ عوام کو مرکزی دھارے میں لانے کیلئے حکومت کی کوششوں اور صوبہ میں امن و امان کی صورتحال کو بہتر بنانے کے حوالہ سے تبادلہ خیال ہوا۔ ملاقات میں گورنر بلوچستان نواب ذوالفقار مگسی، وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی میر چنگیز جمالی، مشیر پٹرولیم ڈاکٹر عاصم حسین، سابق ڈپٹی چیئرمین سینٹ جان جمالی اور بلوچستان سے تعلق رکھنے والے بعض سینیٹروں اور پارلیمنٹرینز نے شرکت کی۔ صدر نے حکومت کے اس عزم کا اعادہ کیا کہ پاکستان خصوصاً بلوچستان کو خوشحال بنایا جائے گا۔ گوادر بڑا منصوبہ ہے جس سے علاقے کے لوگوں کو بہت فائدہ ہو گا، بندرگاہ کی ترقی تیز کرنے کیلئے اس منصوبے کو چین کے حوالے کیا گیا۔ ملاقات میں صوبے کی سیاسی صورتحال بھی زیر غور آئی۔ بعد میں صدر نے مختلف مکاتب فکر کے علما سے ملاقات کی۔ صدر نے علما پر زور دیا کہ وہ مذہب کے نام کا غلط استعمال کرنے والوں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کیلئے قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کوششوں کو مضبوط کریں۔ اسلام امن کا مذہب ہے۔ انہوں نے نفرت اور فرقہ واریت پھیلانے والی قوتوں کے خلاف اجتماعی لڑائی کی ضرورت پر زور دیا۔ بعد میں صدر نے رکن اسمبلی ڈاکٹر رقیہ سعید ہاشمی کی سربراہی میں ملاقات کرنے والے ہزارہ کمیونٹی کے وفد سے ملاقات کی۔ وفد کے دیگر ارکان میں سید اشرف زیدی، عبدالخالق ہزارہ، ایم طاہر ایڈووکیٹ، سعادت علی ہزارہ، میجر نادر علی، کرنل یونس چنگیزی اور دیگر شامل تھے۔ صدر نے انتہا پسندوں کے ہاتھوں ہزارہ کمیونٹی کو پہنچنے والے عظیم نقصان پر دلی ہمدردی کا اظہار کیا اور شہداءکیلئے فاتحہ خوانی کی۔ صدر نے انہیں یقین دلایا کہ حکومت ہزارہ کمیونٹی پر حملہ میں ملوث عناصر کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کیلئے ہرممکن کوشش کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت گھناﺅنے جرائم کی تحقیقات میں صوبائی حکومت کو ہر طرح سے مدد فراہم کرے گی۔ انہوں نے گورنر بلوچستان سے کہا کہ وہ ذاتی طور پر نگرانی کریں اور زخمیوں کو بہترین طبی امداد کی فراہمی کو یقینی بنائیں۔ انہوں نے ڈاکٹر عاصم حسین سے کہا کہ وہ ان کی طرف سے سی ایم ایچ کوئٹہ جائیں اور ہزارہ کمیونٹی کے زخمیوں کی عیادت کریں۔ بعد میں صدر نے صوبہ میں امن و امان کی صورتحال کے بارے میں اجلاس کی صدارت کی جس میں گورنر بلوچستان، چیف سیکرٹری بابر یعقوب فتح محمد، آئی جی بلوچستان، آئی جی ایف سی، ہوم سیکرٹری اور کمشنر کوئٹہ نے شرکت کی۔ صدر کو موجودہ صورتحال اور عوام کو سکیورٹی کی فراہمی کیلئے مختلف اقدامات کے بارے میں آگاہ کیا گیا۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ کوئٹہ اور اردگرد میں سکیورٹی انتظامات میں اضافہ کیا گیا ہے اور ایف سی کو انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت پولیس کے اختیارات دئیے گئے ہیں۔ ٹارگٹ کلنگ، فرقہ وارانہ ہلاکتوں اور اغوا برائے تاوان سمیت سنگین جرائم سے نمٹنے کیلئے خصوصی ٹاسک فورس تشکیل دی گئی ہے۔ اس کے علاوہ شہر میں صورتحال کو کنٹرول کرنے کیلئے راہ داریوں اور اسلحہ کے نمائش پر پابندی اور غیر رجسٹرڈ گاڑیوں کے خلاف مہم جیسے اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ صدر نے صورتحال سے نمٹنے کیلئے قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں کی استعداد بڑھانے پر زور دیتے ہوئے یقین دلایا کہ وفاقی حکومت صوبے میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کو مضبوط بنانے کیلئے ہرممکن مدد فراہم کرے گی۔ صدر نے جے یو آئی (ف)، بلوچستان نیشنل پارٹی اور عوامی نیشنل پارٹی کے ارکان اسمبلی نے صدر سے ملاقات میں صوبائی حکومت کی بحالی کا مطالبہ کیا۔ ان ارکان کا کہنا تھا کہ صوبائی حکومت فوری بحال کی جائے۔ ضرورت پیش آئے تو باقی معاملات بعد میں طے ہو جائیں گے۔ صدر نے ارکان اسمبلی کو یقین دہانی کرائی کہ بلوچستان میں گورنر راج کے خاتمے کے لئے وفاقی وزیر قانون فاروق نائیک معاملا ت پر جلد اتحادیوں سے مشاورت کریں گے۔ صدر نے ضلع جھل مگسی کے علاقہ گنداواہ سے 30 کلومیٹر دور دریائے مولا پر نولانگ ڈیم کا سنگ بنیاد رکھا اس سے 4.4 میگاواٹ بجلی پیدا ہو گی اور 47 ایکڑ اراضی سیراب ہو گی، منصوبہ 3 سال میں مکمل ہو گا۔