بڑھتی غربت کے باوجود بھارت کا جنگی جنون برقرار‘ فوجی بجٹ میں مزید 5.2 فیصد اضافہ
نئی دہلی (اے ایف پی) بھارت نے نئے مالی سال کیلئے اپنے دفاعی بجٹ میں 5.2 فیصد اضافہ کردیا ہے۔ وزیر خزانہ پی چدمبرم نے جمعرات کو لوک سبھا میں نیا بجٹ پیش کیا۔ انہوں نے بتایا دفاعی بجٹ بڑھا کر 2030 ارب روپے (37.45 ارب ڈالر) کیا جا رہا ہے جو گزشتہ سال کے مقابلے میں 5.2 فیصد زیادہ ہوگا۔ گزشتہ سال دفاع پر 1930 ارب روپے خرچ کئے گئے تھے۔ بھارتی وزیر خزانہ نے کہا میں ایوان کو یقین دلاتا ہوں قومی سلامتی کیلئے مزید رقم کی ضرورت ہوئی تو اسکے راستے میں کسی چیز کو رکاوٹ نہیں بننے دیا جائیگا۔ وزیر خزانہ نے بتایا جدید ہتھیاروں کی فراہمی کیلئے 16 ارب ڈالر کی رقم مختص کی جا رہی ہے۔ بھارت دنیا میں سب سے بڑا ہتھیار درآمد کرنیوالا ملک ہے۔ وہ فرانس سے 126 جدید رافیل لڑاکا طیارے اور 400 ہیلی کاپٹر خریدنے کیلئے مذاکرات کررہا ہے۔ اے پی اے کے مطابق بڑھتی ہوئی غربت کے ساتھ ساتھ بھارت کے جنگی جنون میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔ اے ایف پی کے مطابق بھارت کی حکومت نے آئندہ مالی سال کے لئے سولہ لاکھ چونسٹھ ہزار کروڑ روپے یعنی تقریباً تین سو ارب ڈالر کا بجٹ پیش کردیا۔ اس بحٹ میں انکم ٹیکس کی شرح اور حد میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی ہے۔ بھارتی پارلیمان میں 2013ءکے مالی سال کے لئے ملک کا بجٹ پیش کرتے ہوئے وزیر خزانہ پی چدمبرم نے ٹیکس کی موجودہ شرح برقرار رکھی اور کہا انکم ٹیکس کی شرح میں معمولی کمی سے لاکھوں ٹیکس دہندگان ٹیکس کے دائرے سے باہر نکل جائیں گے۔ چدمبرم نے اس بجٹ میں ان افراد جن کی قابل ٹیکس رقم ایک کروڑ روپے سے تجاوز کرتی ہے پر دس فیصد کا سر چارج نافذ کرنے کی تجویز دی ہے۔ انہوں نے کہا قومی سلامتی کے لیے جب بھی اضافی فنڈ کی ضرورت ہوگی حکومت مہیا کرے گی۔ بجٹ میں توجہ ملک کے بڑے بڑے شہروں کے درمیان تجارتی کوریڈور بنانے، بندرگاہوں کی وسعت اور سڑکوں کی تعمیر جیسے بنیادی ڈھانچوں کے منصوبوں پر مرکوز رہی۔ اس بجٹ میں ملک کے غریب اور غیر منظم شعبے میں کام کرنے والے مزدوروں کو صحت کا بیمہ فراہم کرانے، بچوں کی تعلیم کو عام کرنے اور روزگار کی مختلف سکیموں جیسے اہم پہلو شامل ہیں۔ بجٹ میں خواتین کو اوپر لانے کے لیے کئی اہم سکیموں کا اعلان کیا گیا اور اس برس اکتوبر میں صرف خواتین کے ذریعے اور خواتین کے لیے کام کرنے والا ایک سرکاری بینک قائم کیے جانے کی تجویز دی گئی ہے۔ سگریٹ، شراب، موبائل فون، ایس یو وی گاڑیوں اور غیر ملکی کمپنیوں پر ڈیوٹی بڑھا دی گئی ہے جبکہ ملک کے تمام ریستوران اب سروس ٹیکس کے دائرے میں ہوں گے۔ ٹیکس کے علاوہ تین فیصد تعلیمی سرچارج بھی بدستور جاری رہے گا۔ کسٹمز اور ایکسائز ڈیوٹی میں کم و بیش کوئی تبدیلی نہیں کی گئی۔ ملک کے صنعت کاروں نے بجٹ کا خیر مقدم کیا ہے۔ بجٹ سے جوتے، چمڑے کے سامان اور ریڈی میڈ کپڑے معمولی سستے ہوں گے۔ آئندہ برس پارلیمانی انتخابات کے پیش نظر یہ توقع کی جا رہی تھی بڑھتی ہوئی مہنگائی کے پیش نظر ملک کے متوسط طبقے کو ٹیکس میں کچھ رعایت دی جائے گی لیکن انکم ٹیکس کی شرح میں کوئی تبدیلی نہ کیے جانے سے متوسط طبقے کو ضرور مایوسی ہوئی ہے۔ چدمبرم نے کہا بھارت گزشتہ برسوں کی طرح 8 فیصد کی شرح ترقی حاصل کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت دنیا کی دسویں سب سے بڑی معیشت ہے اور سنہ دو ہزار سترہ تک یہ دنیا کی ساتویں یا آٹھویں سب سے بڑی معیشت کا درجہ حاصل کر لے گا۔