• news

پاکستان مٹانے کی خواہش رکھنے والے خود مٹ جائیں گے‘ اسلامی جذبوں کو مضبوط بنانا ہو گا: صاحبزادہ سلطان احمد علی

لاہور (خصوصی نامہ نگار) پاکستان انشاءاللہ ہمیشہ قائم ودائم رہے گا اور اسے مٹانے کی خواہش رکھنے والے خود مٹ جائیں گے۔ آج پاکستان کے دشمن متحد ہوکر پاکستان سے اس کی اسلامی شناخت اور روحانی اساس کو چھیننا چاہتے ہیں۔ یہاں موجود اسلامی جذبہ سے کفر کے ایوانوں پرلرزہ طاری ہے۔ دشمن کا پاکستان سے خوفزدہ ہونا پاکستان کے روشن مستقبل کی نوید ہے، ہمیں دشمن کے اس خوف کو بھانپنا ہوگا اور دشمن کے اسی خوف یعنی اپنے اسلامی جذبوں کو مزید مضبوط بنانا ہو گا۔ ان خیالات کا اظہار صاحبزادہ سلطان احمد علی خانوادہ حضرت سلطان باہوؒ نے ایوان کارکنان تحریک پاکستان لاہور میں جاری پانچویں سالانہ سہ روزہ نظریہ¿ پاکستان کانفرنس کی پانچویں نشست کے دوران ”پاکستان کا روشن مستقبل“ کے عنوان سے اپنے خطاب میں کیا۔ اس موقع پر نظریہ¿ پاکستان ٹرسٹ کے چیئرمین ڈاکٹر مجید نظامی بھی موجود تھے۔ اس موقع پر نظریہ¿ پاکستان ٹرسٹ کے وائس چیئرمین پروفیسر ڈاکٹر رفیق احمد، تحریک پاکستان ورکرز ٹرسٹ کے چیئرمین کرنل (ر) جمشید احمد ترین، نظریہ¿ پاکستان ٹرسٹ کے فنانس سیکرٹری میاں فاروق الطاف، روزنامہ زمانہ اور بلوچستان ٹائمز کے ایڈیٹر انچیف اور نظریہ¿ پاکستان فورم بلوچستان کے سرپرست سید فصیح اقبال، ڈپٹی سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی پاکستان ڈاکٹر فرید احمد پراچہ، ڈاکٹر سمیحہ راحیل قاضی، پروفیسر ڈاکٹر اجمل نیازی، میجر جنرل (ر) راحت لطیف، بیگم ثریا کے ایچ خورشید، صوبائی پارلیمانی سیکرٹری رانا محمد ارشد، بیگم صفیہ اسحاق، بیگم مہناز رفیع، پروفیسر ڈاکٹر ایم اے صوفی، پروفیسر ڈاکٹر پروین خان، کرنل (ر) اکرام اللہ خان، میاں ابراہیم طاہر، ملک طفیل، ڈاکٹر یعقوب ضیائ، عزیز ظفرآزاد، انور حسین قادری، تحریک پاکستان ورکرز ٹرسٹ کے سیکرٹری رفاقت ریاض سمیت تحریک پاکستان کے گولڈ میڈلسٹس کارکنوں، ملک بھر سے آئے ہوئے نظریہ¿ پاکستان فورمز کے عہدیداران، دانشوروں، اساتذہ¿ کرام اور مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے خواتین و حضرات کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔ پروگرام کا باقاعدہ آغاز تلاوت قرآن مجید‘ نعت رسول مقبول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور قومی ترانہ سے ہوا۔ تلاوت کی سعادت حافظ محمد انور نے حاصل کی جبکہ معروف نعت خواں الحاج اختر حسین قریشی نے بارگاہ رسالت مآب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں ہدیہ¿ عقیدت پیش کیا جبکہ ممتاز نعت خواں حافظ مرغوب احمد ہمدانی نے خوبصورت انداز میں کلام اقبالؒ پیش کیا۔ پروگرام کی نظامت کے فرائض نظریہ¿ پاکستان ٹرسٹ کے سیکرٹری شاہد رشید نے ادا کیے۔ صاحبزادہ سلطان احمد علی نے کہا میں بچپن سے ہی نوائے وقت اخبار کا مطالعہ کر رہا ہوں اور میری تعلیم وتربیت میں نوائے وقت کا کردار اہم ہے۔ نئی نسل پاکستان کا مستقبل ہے اور مسائل کے باوجود میں پرامید ہوں پاکستان کا مستقبل انتہائی روشن ہے۔ نظریہ¿ پاکستان ٹرسٹ نئی نسل کی نظریاتی وفکری تربیت کرکے انتہائی اہم قومی فریضہ انجام دے رہا ہے۔ میں کانفرنس کے انعقاد پر مجید نظامی اور ان کے رفقائے کار کو مبارک باد پیش کرتا ہوں۔ نبی کریم کی ایک حدیث کا مفہوم ہے آپ نے فرمایا مجھے اس خطہ (ہندکی طرف اشارہ) سے خوشبو آرہی ہے۔ نبی کریمﷺ کی بشارتوں پر یقین رکھنے والے تمام دانشور اس بات پر متفق ہیں اس حدیث شریف کی عملی تعبیر پاکستان ہے۔ پاکستان انشاءاللہ ہمیشہ قائم ودائم رہے گا۔ اغیار کی تدابیر اللہ تعالیٰ کی تدبیروں کے سامنے بے بس ہو جاتی ہیں۔ اس کی ایک تازہ مثال مصر میں ہمارے سامنے ہے جہاں ایک طرف سیکولر طبقہ تھا اور دوسری طرف دین اسلام سے محبت کرنے والے لوگ تھے۔ مغربی طاقتوں نے سیکولر طبقے کی کامیابی کیلئے بے تحاشا وسائل خرچ کر دیے لیکن مصری عوام نے انتخابات میں اسلام پسند قوتوں کو ووٹ دے کر کامیاب کیا اور مغرب نوازوں کو شکست ہوئی۔ اہل ایمان ہمیشہ کامیاب وکامران ہوتے ہیں۔ اگرچہ آج مایوسیوں کا اندھیرا چھایا ہے اور ایک انتشار کی کیفیت ہے لیکن اغیار نے یہ انتشار یہاں لوگوں میں موجود اسلامی جذبے کے خوف کی وجہ سے پیدا کیا ہوا ہے اور یہی وہ اسلامی جذبہ ہے جس سے کفر کے ایوانوں پر لرزہ طاری ہے۔ افغانستان کی حکومت کو بھی محض اسی لیے ختم کردیا گیا اور پاکستان کے اندر بھی اسی خوف کے زیر اثر انتشار پھیلایا جا رہا ہے۔ آج پاکستانی قوم کو لسانی، علاقائی اور مسالک کی بنیادوں پر لڑانے کی سازش کی جا رہی ہے۔ مجھے امید ہے یہ اندھیرا جلد ختم ہو گا اور روشن صبح طلوع ہو گی۔ آج ملک میں موجود انتشارکو ختم کرنے کیلئے پاکستان کی مذہبی قوتوں کو یہ فیصلہ کرنا ہے انہوں نے مسلک کو ملت پر قربان کرنا ہے یا ملت کو مسلک پر قربان کرنا ہے‘ اسی طرح پاکستان کی سیاسی قوتوں کو یہ فیصلہ کرنا ہے۔ انہوں نے قوم وملت کو اپنی سیاسی جماعتوں پر قربان کرنا ہے یا اپنی سیاسی جماعتوں کو قوم وملت پر قربان کرنا ہے۔ مذہبی وسیاسی قوتوں کو جلد مثبت فیصلے کرنا ہوں گے ورنہ وہ صفحہ ہستی سے مٹ جائیں گے اور عوام ازخود یہ فیصلے کریں گے کیونکہ طاقت کا سرچشمہ عوام ہیں۔ ”بنگلہ دیش میں متحدہ پاکستان کے حامیوں کے خلاف عدالتی کارروائی“کے موضوع پر خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر فرید احمد پراچہ نے کہا پاکستان کی سالمیت، بقائ، خودمختاری، آزادی اور نظریہ¿ پاکستان کی ترویج واشاعت کیلئے نظریہ¿ پاکستان ٹرسٹ مجید نظامی کی قیادت میں انتہائی جانفشانی اور تسلسل سے کام کررہا ہے جس پر پوری قوم انہیں سلام ِ عقیدت پیش کرتی ہے۔ موجودہ حالات میں اس کانفرنس کا انعقاد پاکستانی عوام کے حوصلوں کو بلند کرنے میں اہم ثابت ہو گا۔ آج نوجوان نسل کو یہ بھی معلوم نہیں رہا کہ بنگلہ دیش کبھی پاکستان کا حصہ ہوا کرتا تھا۔ بدقسمتی سے قیام پاکستان کے بعد اس ملک میں اسلامی نظام نافذ نہ ہوسکا جس کے باعث سازشیں شروع ہو گئیں اور مشرقی پاکستان ہم سے جدا ہو گیا۔ آج ماضی کو فراموش کر کے بھارت کے ساتھ دوستی کی باتیں کی جارہی ہیں۔ بنگلہ دیش میں پاکستان کی جنگ لڑنے والوں اوراُ س وقت پاک فوج کا ساتھ دینے والوں کو آج42سال بعد کٹہرے میں کھڑا کیا جا رہا ہے حالانکہ غدار وہ لوگ ہیں جنہوں نے بنگلہ دیش بنایا۔ وہاں 90سالہ پروفیسر غلام اعظم، مولانا مطیع الرحمن اور دیگر کو متنازعہ ٹربیونل سزائیں سنا رہا ہے۔ یہ سب بھارت کی طرف سے ایک ڈرامہ کیا جارہا ہے۔ وہاں پاکستان کے حامی قربانیاں دے رہے ہیں لیکن پاکستان کی حکومت کی جانب سے ان کے حق میں کوئی آواز بلند نہیں کی جارہی ہے حالانکہ ملائیشیا، ترکی، سعودی عرب، چین، برطانیہ اور امریکہ سے بھی اس کیخلاف صدائے احتجاج بلند ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا تحریک پاکستان آج بھی جاری ہے جو تکمیل پاکستان تک جاری رہے گی۔ پاکستان کا جغرافیہ اس وقت مکمل ہوگا جب کشمیر پاکستان کا حصہ بنے گا اور نظریہ اس وقت مکمل ہوگا جب پاکستان میں اسلامی نظام نافذ ہوگا۔ ”الیکٹرانک میڈیا پر بھارت کی ثقافتی یلغار کا مقابلہ کیسے کیا جا سکتا ہے؟“ کے موضوع پر خطاب کرتے ہوئے پروفیسر ڈاکٹر اجمل نیازی نے کہا سچا پاکستانی ہونے کیلئے بھارت دشمنی پر ایمان رکھنا لازمی ہے۔ آج مسلمانوں کو انتہا پسند کہا جاتا ہے جبکہ ہنودویہود مسلمانوں سے زیادہ انتہاپسند ہیں۔ الیکٹرانک میڈیا کا ایک حصہ ایسی جنونیت میں مبتلا ہے جس سے بھارت نوازی کی بدبو آتی ہے۔ میرے نزدیک اصل میڈیا پرنٹ میڈیا ہے اور نوائے وقت ہی اصل میڈیا ہے۔ اس ایوان سے ہمیشہ اس آرزو کا اظہار ہوتا ہے کہ پاکستان کو قائداعظمؒ اور علامہ محمد اقبالؒ کا پاکستان بنائیں گے۔ آج ایسی ہی تحریک پاکستان چلانے کی ضرورت ہے جیسی قائداعظمؒ نے چلائی تھی۔ پاکستان ہمیشہ قائم ودائم رہے گا۔ امریکہ اس خطہ سے نکلتے ہوئے بھارت کو یہاں اپنا جانشین بناناچاہتا ہے لیکن بھارت یاد رکھے یہاں روس اور امریکہ ناکام ہوئے تو بھارت بھی ناکام ہو گا۔ پاکستانی فوج دنیا کی بہترین فوج ہے اور اس میں آج 1965ء والے سے بھی زیادہ جذبہ موجود ہے۔ گوادر بندرگاہ کو چین کے کنٹرول میں دینا ایک بہت بڑا معرکہ ہے جس پر امریکہ پریشان ہے۔ رفتہ رفتہ چین امریکہ سے آگے نکل رہا ہے اور دنیا کا نقشہ تبدیل ہو رہا ہے۔ ”معاشرے میں اعلیٰ اسلامی و اخلاقی اقدار کی ترویج میں خواتین کا کردار“ کے موضوع پر خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر سمیحہ راحیل قاضی نے کہا میرے والد قاضی حسین احمد اور مجید نظامی کے درمیان عزت واحترام کا بڑا گہرا رشتہ تھا اور میں نے متعدد بار انہیں جائے نماز پر مجید نظامی کی صحت اوردرازی¿ عمر کی دعائیں مانگتے دیکھا ۔ آج قاضی حسین احمد اس دنیا میں موجود نہیں لیکن ان کا مشن ہم پورے دل وجان سے آگے بڑھائیں گے اور پاکستان کو اقوام عالم میں باوقار مقام دلوانے کی جدوجہد جاری رکھیں گے۔ میرے والد ہمیشہ مجھے تلقین کیاکرتے تھے اور بہت سی وجوہات کے علاوہ دوخاص وجوہات کی بنا پر اپنے عورت ہونے پر فخرکیا کرو۔ ایک یہ کہ نبی کریمﷺ پر سب سے پہلے ایمان لانے والی ایک عورت حضرت خدیجہؓ اوراسلام کی خاطر شہید ہونیوالی بھی پہلی خاتون حضرت سمیہؓ تھیں۔ عورت دنیا کا ہر ناممکن کام ممکن بناسکتی ہے۔ مرد اورعورت کے درمیان رفیق کا رشتہ ہے جسے مغرب نے فریق میں تبدیل کردیا ہے۔ عورت جتنی پردے میں ہوگی اتنی ہی باوقار ہو گی۔ آج کی عورت نئی نسل کو قرآن مجید کے ساتھ جوڑ دے تو معاشرے کی اصلاح ہو جائے۔ چھٹی نشست میں ملک بھر سے آئے ہوئے نظریہ¿ پاکستان فورمز کے عہدیداران نے مختصر خطابا ت کیے۔ نظریہ¿ پاکستان فورم سرگودھا کے صدر پروفیسر ڈاکٹر ہارون الرشید تبسم نے کہا آج نصاب تعلیم سے قومی ہیروز اوردین اسلام کے بارے میں مواد خارج کیا جارہا ہے جبکہ غیر ملکی ہیروز کی خدمات کو نصاب تعلیم میں مسلسل پڑھایا جارہا ہے۔ قومی پرچم، قومی لباس، قومی زبان ہماری شناخت ہیں ہمیں ان کا تحفظ کرنا ہوگا۔ نظریہ¿ پاکستان فورم ملتان کے صدر پروفیسرڈاکٹر حمید رضا صدیقی نے کہا پاکستان دوقومی نظریہ کی بنیاد پر معرض وجود میں آیا اور اسی نظریہ کی ترویج واشاعت میں اس ملک کی بقاءکا انحصار ہے۔ بیرون ملک مقیم پاکستانی بھی انتہائی محب وطن ہیں ضرورت اس امر کی ہے وہاں انگریزی لٹریچر مہیا کیا جائے تاکہ نئی نسل تک ہماراپیغام پہنچ سکے۔ نظریہ¿ پاکستان فورم پشاور کے سیکرٹری ملک لیاقت تبسم نے کہا آج خیبر پی کے میں پاکستان اور نظریہ ¿ پاکستان کی مخالفت کرنیوالوں کے نام پر شاہراہیں اور جگہوں کے نام منسوب کیے جارہے ہیں ہم اس کی بھرپورمذمت کرتے ہیں ۔ فرزندان پاکستان کے چیئرمین اور نظریہ¿ پاکستان فورم کراچی کے عہدیدار رانا اشفا ق رسول خان نے کہا میں اہلیان سندھ کی جانب سے اس کانفرنس کے انعقاد پر مجید نظامی اور ان کے رفقاءکو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ ایک سازش کے تحت پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کی سازشیں ہو رہی ہیں ہمیں متحد ہو کر ان سازشوں کو ناکام بنانا ہوگا۔ نظریہ¿ پاکستان فورم حافظ آباد کے صدر پروفیسر حافظ محمد اکرم چشتی نے کہا آج اقبالؒ کے شاہین یہاں ملک کی نظریاتی سرحدوں کی حفاظت کیلئے جمع ہوئے ہیں۔ مجید نظامی نے ہمیشہ کلمہ¿ حق کہا ہے اور وہ جب اور جہاں ہمیں بلائیں گے ہم ان کی آواز پر لبیک کہیں گے۔نظریہ¿ پاکستان فورم ملتان کے متحرک کارکن اشرف قریشی نے کہا میری تمام محب وطن قوتوں سے یہ درخواست ہے وہ پشاور ایئرپورٹ کا نام باچاخان ایئرپورٹ اور اسلام آباد میں بانی¿ پاکستان قائداعظمؒ سے منسوب ایک میڈیکل کالج کا نام تبدیل کر کے ذوالفقاعلی بھٹو سے منسوب کرنے کی بھرپورمذمت کریں، نظریہ¿ پاکستان فورم ملتان کے سیکرٹری انجینئر ممتاز احمد خان نے کہا بھارتی آبی جارحیت کو بے نقاب کرنے میں مجید نظامی اور ادارہ نوائے وقت نہایت اہم کردار ادا کر رہا ہے۔ انڈس واٹر کمیشن کے سابق سربراہان نے بہت نقصان پہنچایا۔ میری تجویز ہے انجینئر شمس الملک کو انڈس واٹرکمیشن کا چیئرمین مقررکردیا جائے۔ نظریہ¿ پاکستان فورم فیصل آباد کے صدر الحاج میاں عبدالکریم نے کہا ہمیں اپنے قومی لباس، قومی پرچم ،قومی زبان اور اسلامی شعائر کو فروغ دینا ہوگا۔ نظریہ¿ پاکستان فورم فیصل آباد کے سرپرست اعلیٰ الحاج بشیراحمد نے کہا نظریہ¿ پاکستان فورم فیصل آباد کے زیر اہتمام باقاعدگی سے مختلف تقریبات کا انعقاد کیا جاتا ہے۔ ہم نئی نسل کو نظریہ¿ پاکستان سے آگاہ کررہے ہیں۔ پروگرام کے دوران رانا اشفاق رسول خان نے صاحبزادہ سلطان احمد علی ،ڈاکٹر فرید احمد پراچہ اور ڈاکٹر محمد اجمل نیازی کو سندھ کا روایتی تحفہ ”اجرک“ پیش کی۔

ای پیپر-دی نیشن