پاک ایران گیس‘ گوادر پورٹ منصوبہ‘ تاریخی فیصلے
امریکہ کی سابق وزیر خارجہ ہیلری کلنٹن نے دوٹوک الفاظ میں کہا تھاکہ ایران سے معاہدے کے پاکستان پر تباہ کن اثرات مرتب ہونگے جبکہ معاشی حالت پہلے ہی خراب ہے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اتحادی ہونے کے باوجود امریکہ نے پاکستان کی ضرورت پوری کرنا ضروری نہ سمجھا تو پاکستان کے پاس اس کے سوا کوئی چارہ نہ تھا کہ ایران سے سستی گیس حاصل کرکے اپنی ضروریات پوری کی جائےں پاک ایران گیس منصوبے پر امریکی دباﺅ میں آئے بغیر وقت پر کام شروع ہوجاتا تو آج ملک میں معاشی بحران کم ہوتا۔ بجلی اور گیس کے بحران نے معاشی طور پر پاکستان کو مفلوج کرکے رکھ دیا ہے ہمارا صنعتی پہیہ کافی حد تک متاثر ہوچکا ہے صنعتوں کے بند ہونے سے بے روزگاری کا سیلاب آچکا ہے اور دوسری طرف مہنگائی دوردورہ ہے گیس اور بجلی کے بحران کی وجہ سے صنعت کاروں نے سرمایہ دوسرے ملک میں منتقل کردیا ہے اگر اس صورتحال میں توانائی کے بحران پر قابو نہ پایا گیا تو کچھ نہیں بچے گا۔ پاک ایران گیس منصوبے کا بھارت بھی حصہ دار تھا بعد ازںدنیا کی بڑی جمہوریت کے دعویدار بھارت امریکی دباﺅ ڈالنے پر دستبردار ہوگیا ۔ دستبرداری کی دوسری وجہ امریکہ اور بھارت سول ایٹمی توانائی ٹیکنالوجی کا معاہدہ بھی تھا اس کے حصول سے بھارت کی توانائی کی کافی ضروریات پوری ہوجائیں گی اس لئے بھارت کی ایران گیس لائن معاہدے سے دلچسپی کم ہوگئی اور دوسری بڑی وجہ امریکہ کی خوشنودی حاصل کرنا تھی تاکہ بھارت امریکہ سے زیادہ سے زیادہ امداد حاصل کرسکے بلکہ جب پاکستان نے امریکہ سے سول ایٹمی توانائی فراہم کرنے کا مطالبہ کیا تو امریکہ نے صاف انکار کردیا پاکستان کی بڑھتی آبادی کے لئے صنعتی و زرعی سیکٹر کے فروغ کی اشد ضرورت ہے توانائی اس کے لئے ضروری ہے۔ ہمارے ہاں اتحادی امریکہ نے پاکستان کی ضرورت کو پورا کرنا ضروری نہ سمجھا تو لامحالاہمارے اس کے سوا کوئی چارہ نہ تھا کہ اپنے مسائل اور مسلمان بھائی ایران سے سستی گیس حاصل کرکے اپنی ضروریات پوری کی جائےں حکومت پاکستان کا امریکی دباﺅ مسترد کرکے پاک ایران منصوبے کی منظوری دے کر روشن پاکستان کی طرف ایک اہم قدم اٹھایا ہے اس پر عمل ہونے سے پاکستان توانائی کے بحران پر قابو پاکر معاشی ترقی کی منزلیں طے کرسکتا ہے پاکستان اپنی سرحدوں کے اندر پائپ لائن تعمیر کرے گا 2015ءسے پاکستان کو قدرتی گیس ملنا شروع ہوجائے گی جس سے ایران اور پاکستان کے تعلقات مزید مستحکم ہونگے ۔ اس طرح گوادر بندرگاہ کا انتظام چین کو دینے کا معاہدہ بھی ایک تاریخی فیصلہ ہے جس کے دورس اثرات مرتب ہونگے۔ دفاعی نقطہ نظر سے پاکستان کی اہمیت زیادہ ہوجائے گی پاکستان کی دفاعی اقتصادی پوزیشن بہتر ہوگی پاک چین تعلقات کے حوالے سے یہ معاہدہ اہم سنگ میل رکھتا ہے اس کے اور فوائد بھی ہےں پاکستان کو بیرونی ممالک کی منڈیوں تک رسائی حاصل ہوگی اپنی اشیاءسے اچھا زر مبادلہ کمایا جاسکتا ہے اور لاکھوں افراد کو روزگار حاصل ہوگا بلوچستان میں پسماندگی دور ہوگی احساس محرومی ختم ہوگا بلوچستان اور پورا پاکستان ترقی کرے بیرونی امداد کی حوصلہ شکنی ہوگی بلکہ پوری دنیا سے کاروبار ہوگا۔ ہمارے با صلاحیت لوگ بیرون ملک جانے کی بجائے اپنے ملک محنت کرینگے اور پوری دنیا میں پاکستان کا نام روشن ہوگا بلا شبہ پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت کے دونوں معاہدے قابل تعریف ہیں ۔ امید ہے کہ حکومت کسی بیرونی دباﺅ خاطر نہ لائے گی جلد ان منصوبوں کو مکمل کرے گی۔ گوادر پورٹ اور پاک ایران گیس معاہدہ کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لئے امن و امان قائم کرنا ضروری ہے ۔ حکومت ایسا فول پروف سیکورٹی نظام وضع کرے جس مےں کوئی شک کی گنجائش نہ ہو ۔جب ہم نے آزادخارجہ پالیسی کے تحت عزت و آبرو اور اصول سے جینے کا فیصلہ کرلیا تو اللہ تعالیٰ ہماری پوری مدد کرے گا اور ہم ضرور کامیاب ہونگے اگر حکمران دونوں شاندار منصوبوں کو بہت پہلے شروع کردیتے تو اب تک ملک شاندار ترقی کی جانب گامزن ہوچکا ہوتا توقع ہے کہ آئندہ آنے والی حکومت بھی بیرونی دباﺅ کے باوجود پاکستان کے مستقبل کی خوشحالی کے منصوبے جاری رکھے گی اور کسی مصلحت کا شکار نہ ہوگی۔ صدر آصف علی زرداری کی تہران میں ایرانی صدر محمود احمدی نژاد کے ساتھ ملاقات کے دوران بھی پاک ایران گیس پائپ لائن معاہدے کو دونوں ممالک کے بہترین مفاد میں قرار دیتے ہوئے اسکی تکمیل کا عزم ظاہر کیا گیا‘ اسے حالات کے تناظر میں ایک بہترین پیش رفت قرار دیا جا سکتا ہے۔